خبریں

چینی جاسوسی غباروں نے ہندوستان سمیت کئی ممالک کو نشانہ بنایا: رپورٹ

اپنےحساس فوجی تنصیبات پر اڑان بھرنے والے ایک چینی غبارہ کو امریکہ نے 4 فروری کو مار گرایا تھا۔ اب امریکی اخبار ‘دی واشنگٹن پوسٹ’نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین سے چلنے والے جاسوسی غباروں نے جاپان، ہندوستان، ویتنام، تائیوان اور فلپائن سمیت چین کے لیے ابھرتے ہوئے اسٹریٹجک مفادوالے ممالک اور خطوں میں فوجی اثاثوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی ہیں۔

امریکہ میں نظر آیا چین کا جاسوسی غبارہ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر ویڈیو گریب)

امریکہ میں نظر آیا چین کا جاسوسی غبارہ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر ویڈیو گریب)

امریکی فوج کی جانب سے ملک میں حساس تنصیبات پر اڑان بھرنے والے ایک چینی جاسوسی غبارے کو مار گرائے جانے کے چند دنوں بعد میڈیا رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جاسوسی غباروں سے نشانہ بنائے جانے والے ممالک میں  ہندوستان بھی شامل تھا۔

دی واشنگٹن پوسٹ نے متعدد امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جاسوسی غبارہ، جوکئی سالوں سے جزوی طور پر چین کے جنوبی ساحل سے دور ہینان صوبے سے کام کرتا ہے، اس نے جاپان، ہندوستان، ویتنام، تائیوان اور فلپائن سمیت چین کے لیے ابھرتے ہوئے اسٹریٹجک مفادوالے ممالک اور خطوں میں فوجی اثاثے کے بارے میں معلومات اکٹھی کی ہے۔

یہ رپورٹ دی واشنگٹن پوسٹ کے کئی نامعلوم دفاعی اور انٹلی جنس اہلکاروں کے انٹرویو پر مبنی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، حکام نے بتایا ہے کہ چین کی پی ایل اے (پیپلز لبریشن آرمی) ایئر فورس کی جانب سے چلائے جانے والے  اس نگرانی کرافٹ کو پانچ براعظموں میں دیکھا گیا ہے۔

ایک سینئر دفاعی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا،یہ غبارے پی آر سی (پیپلز ری پبلک آف چائنا) کے غباروں کے بیڑے کا حصہ ہیں، جنہیں نگرانی کی کارروائیوں کے لیے تیار کیا گیا ہے اور انہوں نے دوسرے ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔

اخبار کے مطابق ،حالیہ برسوں میں ہوائی، فلوریڈا، ٹیکساس اور گوام میں کم از کم چار اور پچھلے ہفتے ایک غبارہ دیکھا گیا تھا۔

ان چار واقعات میں سے تین سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دوران ہوئے، لیکن حال ہی میں ان کی شناخت چینی نگرانی کرافٹ کے طور پر ہوئی ہے۔

پینٹاگن نے منگل کو غبارے کی تصاویر جاری کی تھیں۔

امریکی حکام نے ہندوستان سمیت اپنے دوستوں اور اتحادیوں کو چینی غبارے سے متعلق معلومات سے آگاہ کیا ہے۔ یہ غبارہ سنیچر(4 فروری) کو بحر اوقیانوس کے اوپر جنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک لڑاکا طیارے کے ذریعے تباہ  کیا گیا۔

امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے 6 فروری کو تقریباً 40 سفارت خانوں کے 150 غیر ملکی سفارت کاروں کو اس  کے بارے میں جانکاری دی تھی۔ اس میں ہندوستان کے شامل ہونے کا بھی امکان ہے تاہم حکومت ہند نے ابھی تک اس موضوع پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ہر امریکی سفارت خانے کو جاسوسی سےمتعلق ‘تفصیلی معلومات’ بھی بھیجی ہیں، جو اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ شیئر کی جا سکتی ہیں۔

گزشتہ 6 فروری کو فنانشیل ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ جنوری 2022 میں ہندوستان میں ایک سفید غبارے جیسی چیز دیکھی گئی تھی۔ حالانکہ جس علاقے میں اس کو دیکھا گیا اس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

انڈمان کی مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ یہ غبارہ خلیج بنگال میں اسٹریٹجک  لحاظ سے اہم جزیروں پر دیکھا گیا تھا جہاں ہندوستان کی اہم فوجی تنصیبات ہیں۔

انڈمان شیکھا نے 6 جنوری 2022 کو اس کی اطلاع دیتے ہوئے کہاتھا، ‘سفید گولے کی شکل والی چیز کسی حد تک موسمی غبارے سے ملتی جلتی ہے، جس نے اپنی جسامت اور چمکیلی سفید سطح کی وجہ سے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی تھی۔

اس کی تفصیل پچھلے ہفتے امریکہ کی طرف سے گرائے گئے غبارے سے میل کھاتی ہے۔ یہاں تک کہ فوج کے انڈمان اور نکوبار کمان کے پی آر او نے تب انڈمان شکھا سے کہا تھا کہ یہ اس سے متعلق نہیں ہے۔

مقامی اخبار نے تب پوچھا تھا، ‘اب سوال یہ ہے کہ یہ چیز کس ایجنسی نے آسمان پر بھیجی ہے اور کیوں؟ اگر یہ چیز انڈمان کی کسی ایجنسی نے نہیں بھیجی تھی تو کیا جاسوسی کے لیے بھیجی گئی تھی؟ لیکن انتہائی جدید مصنوعی سیاروں کے اس دور میں، کون اڑنے والی چیز کو جاسوسی کے لیے استعمال کرے گا؟’

ایک سال سے زائد عرصے بعدیہ تمام رپورٹس اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ غبارہ چینی تھا اور ممکنہ طور پر اس کی فضائی حدود کے اوپر سے، ایک ایسے وقت میں ہندوستانی سرحد کی خلاف ورزی کی گئی جب ہندوستان اور چین متنازعہ سرحد پر ایک بڑے تعطل میں مصروف تھے (جو اب بھی جاری ہے۔)۔ یہ معلوم نہیں ہے کہ ہندوستانی حکومت اس چیز  کی نشاندہی کرنے میں کامیاب رہی یا اس نے  اس پر چینی حکومت کے سامنے اپنا سفارتی احتجاج درج کرایا تھا۔

امریکی حدود میں  چینی غباروں کے اڑان  کے  چار معاملے پہلے بھی پائے گئے: پینٹاگن

امریکی محکمہ دفاع کے ہیڈکوارٹر پینٹاگن نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حدود میں چینی نگرانی کے غباروں کے اڑان کے چارمعاملے پہلےبھی سامنے آچکے ہیں اور حال ہی میں امریکہ میں تباہ ہونے والا چینی غبارہ ‘کئی سالوں سے چینی جاسوسی/مانیٹرنگ پروگرام کا حصہ تھا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ چین نے نہ صرف امریکہ بلکہ پانچ براعظموں کے کئی ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔

دریں اثناء محکمہ دفاع کے ترجمان جنرل پیٹ رائیڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی شمالی کمان تباہ شدہ غبارے کے ملبے کو حاصل  کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو علم ہے کہ اس سے پہلے بھی چار غبارے امریکی سرزمین پر اڑان بھر چکے ہیں۔ رائیڈر نے کہا، ہم بڑے چینی نگرانی بیلون پروگرام کے تحت اس معاملے کی  تحقیقات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام کئی سالوں سے چلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ چین نے یہ غبارے کہاں سے بھیجے ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو گزشتہ ہفتے اس پروگرام کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہوا ہے۔

بلنکن نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (ناٹو) کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا، اس بڑے پیمانے پر نگرانی کے پروگرام کا واحد ہدف صرف امریکہ نہیں ہے بلکہ یہ  پانچ براعظموں کے بہت سے ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

(رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔ خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ۔)