خبریں

کرناٹک: مسلمان گائے تاجر کے قتل کا ملزم فرقہ وارانہ تنازعات کا جانا پہچانا نام ہے

گزشتہ دنوں رام نگر ضلع میں ‘گئو رکشکوں’ کے ایک گروپ نے ٹرک میں مویشی لے جا رہے تین لوگوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا، جن میں ایک کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں ایک ملزم پنیت کیریہلی ہیں،  جو ریاست میں مسلم دکانداروں کومندروں کے باہر کاروبار کرنے سے روکنے کی مہم چلا نے والی ایک ہندوتوا تنظیم کے صدر ہیں۔

ملزم پنیت کیریہلی (بائیں) بی جے پی لیڈر کپل مشرا کے ساتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

ملزم پنیت کیریہلی (بائیں) بی جے پی لیڈر کپل مشرا کے ساتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی:گزشتہ سنیچر (1 اپریل) کو کرناٹک کے رام نگر ضلع میں ایک لاش ملی تھی، جس کی شناخت ادریس پاشا کے طور پر کی گئی تھی۔ وہ مویشیوں کے تاجر کے طور پر کام کرتے تھے اور ریاست سے مویشیوں کو کیرالہ اور تمل ناڈو لے جایا کرتے تھے۔ پاشا کے اہل خانہ  کا الزام ہے کہ گئو رکشکوں نے ان کی جان لی ہے۔

خبروں  کے مطابق،یہ واقعہ جمعہ (31 مارچ) کی رات کو پیش آیا تھا۔ علاقے میں مبینہ قتل کی خبر پھیلنے کے ایک دن بعد ملزمان کے خلاف کمیونٹی کے لوگوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج کے  ویڈیوسامنے آئے۔

مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ پاشا اور اس کے ساتھیوں کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے ضروری دستاویزات موجود تھے کہ وہ مویشیوں کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث نہیں تھے، اس کے باوجود  پاشا پر  مقامی ہندوتوا لیڈر پنیت کیریہلی اور ان کے ساتھیوں نے حملہ کیا اور ان کوبری طرح سے زخمی کر دیا۔

پاشا کے رشتہ داروں کی شکایت پرستھانور پولیس کی طرف سے درج ایف آئی آر میں ذکر کیا گیا ہے کہ جب پاشا دو دیگر افراد کے ساتھ مویشیوں کو لے جا رہے تھے،تب  ان کی لاری کو رام نگر کے ستھانور پولیس اسٹیشن کے قریب خود ساختہ گئو رکشکوں  نے روکا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کیریہلی اور ان کے ساتھیوں نے- جو اس معاملے میں ملزم ہیں- نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا کہ پاشا اور اس کے ساتھی غیر قانونی طور پر مویشیوں کولے جا رہے تھے — ان سے 2 لاکھ روپے کا ‘جرمانہ’ ادا کرنے کو کہا۔ جب پاشا نے پیسہ دینے سے انکار کر دیا تو مبینہ طور پر ان کو اتنی بری طرح  سے زدوکوب کیا گیا کہ موقع پر ہی ان کی موت ہوگئی ۔

پاشا کے ڈرائیور اور ساتھی مسافر سید ظہیر کی شکایت کی پر درج کی گئی ایک اور ایف آئی آر میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ انہوں نے 31 مارچ کو 16 گایوں کو تمل ناڈو لے جانے کے لیےمانڈیا میں اپنی کنٹینر گاڑی میں لوڈ کیا تھا۔ انہیں ستھانور کے سنتھیمالا سرکل پر ایک کار میں سوار لوگوں نے روکا۔

ظہیر نے بتایا کہ گاڑی میں پانچ لوگ سوار تھے۔ معاملے میں جان گنوانے والےادریس پاشا اور تیسرے ساتھی مسافر عرفان فرار ہوگئے اور ظہیر کو یہ لوگ ستھا نور پولیس تھانے لے گئے۔جس کنٹینر کو ظہیر چلا رہے تھے، اسے بھی پولیس کے پاس  لے جایا گیا تھا۔

پنیت کیریہلی ان پانچ ملزمان میں سے ایک  بتایا جاتاہے، جن کے خلاف مذکورہ دو ایف آئی آر میں قتل، غلط طریقے سے گاڑی کو روکنے اور امن وامان  کی خلاف ورزی  کرنے کے ارادے سےجان بوجھ کر توہین کرنے  کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پاشا کے چھوٹے بھائی یونس نے دی وائر کو بتایا کہ ان کے بھائی کو ان کی پہچان کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا، ‘وہ صرف ایک ڈرائیور تھے جو چاول اور گیہوں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے تھے۔ اس بار وہ مویشی ایک منڈی سے دوسری منڈی لے جا رہے تھے۔ ان کا پیچھا کیا گیا، پیسے دینے کے لیے دھمکی دی گئی اور میرے بھائی کو پاکستان جانے کے لیے کہا گیا۔ ہم پاکستان کیوں جائیں گے؟ اگر آپ پاکستان سے اتنی محبت کرتے ہیں تو آپ پاکستان کیوں نہیں چلے جاتے؟ میں نہیں چاہتا کہ کسی اور خاندان کے ساتھ ایسا ہو۔ یہ رکنا چاہیے۔ اب میرے بھائی کے بچوں کی دیکھ بھال کون کرے گا؟

انڈین ایکسپریس کے مطابق، دریں اثنا، ملزم کیریہلی کی شکایت کی پر ڈرائیور ظہیر اور دیگر کے خلاف کرناٹک پریوینشن آف کاؤسلاٹر اینڈ کیٹل ایکٹ،  پریوینشن آف کریولٹی ٹو انیمل ایکٹ،انیمل ٹانرانسپورٹ ایکٹ اور موٹروہیکل ایکٹ  کی دفعات کے تحت معاملے میں  ایک تیسری ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔سخت سزا کے اہتماموں کے ساتھ کرناٹک پریوینشن آف کاؤسلاٹر اینڈ کیٹل ایکٹ2021 میں نافذ ہواتھا۔

پنیت کیریہلی ‘راشٹررکشن پاڑے’ (لفظی طور پر ‘راشٹریہ سرکشا سنگٹھن’) نام کے ایک دائیں بازو کی ہندوتوا تنظیم کے صدر ہیں۔ یہ وہی تنظیم ہے جو کرناٹک میں ہندو مندروں کے ارد گرد حلال گوشت اور مسلم دکانداروں کے بائیکاٹ کے خلاف مہم میں شامل تھی۔

قتل کے معاملے میں ان کی شمولیت کی خبروں کے بعد تیجسوی سوریہ، کپل مشرا، کےاناملائی اور سی ٹی روی سمیت مقتدرہ  بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں کے ساتھ ان کی تصویریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔

دی وائر نے پایا کہ پنیت کا نام فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور تخریب کاری کے دیگر معاملات میں بھی شامل ہے۔ ستمبر 2021 میں کرناٹک پولیس نے ٹیپو سلطان کے پوسٹروں کو مبینہ طور پرخراب کرنے کے الزام میں تین لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے میں گرفتار ہونے والوں میں پنیت کیریہلی کا نام بھی سامنےآیا تھا۔ ایک معروف  مندر کے آس پاس مسلمانوں کو کاروبار کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کے بعد ان کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر پنیت کے ایسے ویڈیو بھی ہیں جن میں پنیت کو ان لوگوں کو ہراساں کرتے اور دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جنہیں وہ ‘گائے کااسمگلر’ مانتے ہیں۔ دس لاکھ سے زیادہ بار دیکھے گئے ایک ویڈیو میں  اسے ایک  الیکٹرک ٹیزر (الیکٹرک گن) سے ایک شخص کو زخمی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

فرنٹ لائن نے خبر دی  تھی کہ کیریہلی اور ان کی ٹیم بنگلورو میں بیگورجھیل پر غیر قانونی طور پر بنائے گئے مصنوعی جزیرے پر شیو کے ایک مجسمے کی نقاب کشائی کے لیے بھی ذمہ دار تھی۔ اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جھیل میں جزیرہ بنانے کا فیصلہ پہلی نظر میں غیر قانونی تھا۔

حالیہ دنوں میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں سےگئو رکشکوں  کے گروپوں کے ذریعے قتل اور تشدد کی خبروں کا سلسلہ جاری ہے۔ جنوری 2023 میں، ہریانہ میں دو مسلم نوجوانوں کو گئو رکشکوں نے مبینہ طور پر جلا کر مار ڈالا تھا۔متاثرہ خاندان کے احتجاج کے باوجودکلیدی  ملزمان فرار ہیں۔

سال 2018 میں سپریم کورٹ نے ماب لنچنگ کو روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کیےتھےاور 2021 کے بعد سے عدالت عظمیٰ نے وقتاً فوقتاً فرقہ وارانہ نفرت انگیز تقاریر کے خلاف تنقیدی مشاہدات اور مداخلتیں کی ہیں، لیکن ان سرزنشوں کا بہت کم اثر ہوا ہے۔

(اس  رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)