خبریں

آئی او اے ایتھلیٹ کمیشن نے پہلوانوں کی حمایت میں بیان تیار کرنے کے بعد جاری نہیں کیا

انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کے دس رکنی ایتھلیٹ کمیشن کے کچھ ممبران  نے جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت میں ایک بیان تیار کیا تھا، لیکن ایک سینئر رکن کی دخل اندازی کے  بعد اسے جاری نہیں کیا گیا۔ اس کمیشن کی چیئرپرسن سابق اولمپیئن اور باکسر میری کوم ہیں۔

جنتر منتر پر احتجاج کے دوران وینیش پھوگاٹ اور ساکشی ملک کے ساتھ بجرنگ پونیا میڈیا سے بات کر تے ہوئے۔ (تصویر: ٹوئٹر/بجرنگ پونیا)

جنتر منتر پر احتجاج کے دوران وینیش پھوگاٹ اور ساکشی ملک کے ساتھ بجرنگ پونیا میڈیا سے بات کر تے ہوئے۔ (تصویر: ٹوئٹر/بجرنگ پونیا)

نئی دہلی: انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) کے 10 رکنی ایتھلیٹ کمیشن نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی میں ایک بیان جاری کرنا چاہا تھا، لیکن مبینہ طور پر ایسا نہیں ہوپایا کیونکہ تنظیم کے ایک سینئر رکن نے انہیں روک دیا۔

رپورٹ کے مطابق، ہفتے کے روز ہونے والی میٹنگ میں مبینہ طور پر کمیشن کے 10 میں سے چھ ارکان موجود تھے۔ ہندوستان ٹائمز نے اس حوالے سے خبر دی ہے کہ کچھ ارکان مبینہ طور پر اس بات سے ناراض ہیں کہ کمیشن احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت نہیں کر رہا ہے، ان میں سے ایک ممبر جنتر منتر بھی جانا چاہتے تھے لیکن دوسرے رکن نے انہیں روک دیا۔

کمیشن کے دو ارکان نے اس اخبار کو بتایا ہے کہ(بیان جاری کرنے کے بارے میں) سب کچھ سنیچر کو طے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘ہم سب متفق تھے۔ ہم اتفاق رائے سےچاہتے تھے کہ ایتھلیٹ کمیشن نے کافی حد تک  پہلوانوں کو مایوس کیا ہے۔ ان کے حوالے سے ایک بھی بیان نہیں دیا گیا، نہ جنوری میں اور نہ ہی اپریل میں۔

ایک رکن نے اخبار کو بتایا،اس لیےیہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم پہلوانوں کی حمایت میں ایک عوامی بیان جاری کریں گے۔ خط کا مسودہ تیارہو گیا تھا لیکن اس سے پہلے کہ ہم اسے عام کرتے، اسے روک دیا گیا۔

دونوں نے واضح کیا کہ ہفتہ کے اجلاس میں شرکت کرنے والے کمیشن کے ارکان نے بیان جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، اس میں تمام اراکین موجود نہیں تھے – جن میں  چیئر پرسن  میری کوم، جو سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزام کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کمیٹی کی سربراہ بھی ہیں۔

میٹنگ میں موجود ایک رکن نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا،اجلاس میں شرکت کرنے والوں کی اکثریت چاہتی تھی کہ بیان جاری ہو، لیکن صرف چھ اراکین موجود تھے، اس لیے یہ دراصل ایتھلیٹ کمیشن کی اکثریت نہیں تھی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، سرمائی اولمپیئن شیوا کیشوان نے بیان کا مسودہ تیار کیا تھا، جس میں غیر جانبدارانہ الفاظ استعمال کیے گئے تھے اور محفوظ کھیل کے لیے مناسب طریقہ کار پر زور دیا گیا تھا۔ جب میٹنگ کے دوران مسودے پر اتفاق کیا گیا تو لندن اولمپکس کے برونز میڈل جیتنے والے گگن نارنگ نے بعد میں ان کے  وہاٹس ایپ گروپ میں کہا کہ بیان جاری کرنے میں ‘بہت دیر ہو چکی ہے’۔ نارنگ آئی او اے کے نائب صدر بھی ہیں۔

موجودہ تنازعہ میں آئی او اے کا رول اس کی صدر پی ٹی اوشا کے بیان کی وجہ سے پہلے ہی سوالوں کے دائرے میں ہے۔ اوشا نے کہا تھا، ‘کھلاڑیوں کو سڑکوں پر احتجاج نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہیں کم از کم کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے جو کیا ہے وہ کھیل اور ملک کے لیے اچھا نہیں ہے۔ یہ ایک منفی نقطہ نظر ہے۔’انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ احتجاج ‘نظم وضبط کی خلاف ورزی ‘ کے مترادف ہے۔

واضح ہو کہ ہندوستان کے چوٹی کے ریسلرز بجرنگ پونیا، روی دہیا، ساکشی ملک اور وینیش پھوگاٹ سمیت کئی ریسلرز—جو مختلف قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں ہندوستان  کا نام روشن کر چکے  ہیں، جنوری کے مہینے میں ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگا کر دہلی کے جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔

وزارت کھیل کی یقین دہانی اور مانیٹرنگ کمیٹی کی تشکیل کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کر دی  تھی اور اس دوران برج بھوشن کو فیڈریشن کے صدر کی ذمہ داریوں سے الگ کر دیا گیا تھا۔

لیکن، 23 اپریل کو یہ تنازعہ  اس وقت پھر سے سرخیوں میں آیا جب پہلوانوں نے دہلی کے جنتر منتر پر دوبارہ دھرنا شروع کر دیا۔ پہلوانوں نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت ڈبلیو ایف آئی  صدر کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنے والی مانیٹرنگ کمیٹی کے نتائج کو عام کرے اور دہلی پولیس اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرے۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیاتھااور کورٹ نے بھی ان الزامات کو ‘سنگین’ پایا، جس کے بعد دہلی پولیس نے برج بھوشن کے خلاف دو ایف آئی آر بھی درج کیں۔ لیکن، پہلوان ابھی سنگھ کی گرفتاری کے مطالبے پر اڑے ہیں۔ وہیں ، رپورٹ کو ابھی تک عام نہیں کیا گیا ہے۔

سوموار کو ایک پریس کانفرنس میں احتجاجی مظاہرہ  کے ایک نمایاں چہرے بجرنگ پونیا نے کہا کہ ایشین گیمز اہم ہیں، لیکن سنگھ کی طرف سے ہراساں کی جانے والی ‘بیٹیوں کے لیے انصاف’ اس سے بھی زیادہ اہم ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ہم کھیلنا چاہتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ ہم ایشین گیمز میں نہیں جانا چاہتے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ اس ملک کی بیٹیوں کو انصاف ملنا ایشیائی تمغے سے زیادہ اہم ہے۔

ان کا تبصرہ خاص طور پر ایشین گیمز کے لیے ہے کیونکہ اس وقت دیکھا جائے تو کھلاڑی ان گیمز کی تیاریوں میں مشغول ہوتے۔

پونیا نے احتجاج کی میڈیا کوریج پر بھی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ میڈیا سنگھ کی حمایت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ان کے (سنگھ کے) مجرمانہ ریکارڈ کو دیکھیں، اس پر کوئی سوال نہیں ہے۔ جب ہم ملک کے لیے کوئی میڈل لاتے ہیں تو اس پر سوال پوچھے جاتے ہیں۔