ویڈیو: کیا اردو میں ادبی صحافت زوال پذیر ہے؟
ویڈیو:اُردو میں ادبی صحافت اور اس کے زوال کے موضوع پرنقاد اور مترجم حقانی القاسمی سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
ویڈیو:اُردو میں ادبی صحافت اور اس کے زوال کے موضوع پرنقاد اور مترجم حقانی القاسمی سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
مسلمان ‘ عقیدہ کو ٹھیس ‘ لگنے والی زبان سے دوری بناکر اب شہریت کے حقوق کی زبان بولنا سیکھ رہے ہیں، تو لازمی ہے کہ ان کو انصاف اور مساوت کے معیار کو ان مدعوں پر بھی نافذ کرنا ہوگا جن کو لمبے وقت سے قوم کا اندرونی معاملہ کہہکرخاموشی اختیار کر لی جاتی رہی ہے
وہ پونے اپنی ایک پیش کش کے لیے گئے تھے، یہاں سے 62 کلومیٹر دور کامشیٹ کے پاس اُکسان جھیل گھومنے کے دوران ان کا پیر پھسل گیا اور جھیل میں ڈوبنے سے ان کی موت ہو گئی۔
فنکاروں کا کہنا تھا کہ صدر جمہوریہ کے ذریعے ایوارڈ دینے کی 65 سال سے چلی آ رہی روایت کو توڑا جا رہا ہے۔ وہیں صدر ہاؤس نے وضاحت دی ہے کہ صدر رام ناتھ کووند تمام ایوارڈ پروگراموں میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے رکتے ہیں، اس لئے وہ صرف 11 لوگوں کو ہی انعام دیںگے۔
ساری سرکاری مشنری گجرات کے مسلم کش فسادات میں شامل تھی ،ریٹائرڈ آئی پی ایس آر بی سری کمار کی آنکھیں کھول دینے والی کتاب ’پس پردہ گجرات‘ کے انکشافات۔
وہ برقع کی روایت کے خلاف ‘ برقع وگینزا ‘ ڈرامہ کھیلکر پاکستان کے شدت پسند ملا او مولوی کے سینے پر مونگ دل رہی تھیں۔ ہائے توبہ مچی تو حکومت نے اس ڈرامے پر پابندی لگا دی لیکن وہ اس کے باوجود یہ ڈرامہ کھیلتی رہیں۔
انٹرویو : ’یہ وہ منزل تو نہیں ‘، ’دھاراوی ‘، ’اس رات کی صبح نہیں ‘، ’ ہزاروں خواہشیں ایسی ‘جیسی فلمیں بنانے والے نیشنل فلم ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر سدھیر مشرا سے پرشانت ورما کی بات چیت۔
کیا یہ کتاب صحیح معنوں میں عصمت کو زیادہ اور پورے طور پرسمجھاتی ہے،اورجب آپ پطرس بخاری تک کو اپنی کتاب میں شامل کر رہے ہیں تو کیا یہ ضروری نہیں کہ منٹوکی وہ تحریر بھی شامل کریں جو کئی معنوں میں اس کا ردعمل ہے اور پھر منٹو سے زیادہ عصمت کا ہمعصر کون ہوگا بھلا؟
جو کام مہا شویتا دیوی نے بنگلہ میں کیا ہے،وہی کام الیاس احمد گدی اردو فکشن میں انجام دے رہے تھے۔گدی انسانی تاریخ کو استحصال کی تاریخ تصور کرتے ہیں اور انسان کے تمام مسائل کی جڑ میں بھوک کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں، جس کے سبب انسان پلو والے آم بھی کھانے کو مجبور ہوتا ہے۔
پی سی جوشی کی فعال قیادت ہی تھی کہ پارٹی اپنی سیاسی سمجھ کو عوام کے درمیان لے جانے میں کامیاب رہی۔ انہوں نےفاشسٹ قدموں کی آہٹ اس وقت سن لی تھی جب ان کے ہی کمیونسٹ دوستوں کے علاوہ دوسرےمکتبہ فکر کے لوگ اس خطرہ کو بہت ہلکے میں لے رہے تھے۔
فلم ہچکی موجودہ دور کے تعلیمی اداروں اور سماجی رویوں پر ایک پر زور طنز ہے۔ ساتھ ہی ساتھ سماج کے کمزور،معذور اورمحروم طبقے کو تعلیم سے دوررکھنے کی حکومت اور سماج کی شاطرانہ چال سے پردہ اٹھاتی ہے۔
یہ لیڈر جلسوں میں سرمائے اور سرمایہ داروں کے خلاف زہر اگلتے ہیں صرف ا س لئے کہ وہ خود سرمایہ اکٹھا کر سکیں۔ کیا یہ سرمایہ داروں سے بدترین نہیں؟ یہ چوروں کے چور ہیں، رہزنوں کے رہزن۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام ان پر اپنی بے اعتمادی ظاہر کر دیں۔
سیاست اور میڈیا کی ملی بھگت نے اپنی چالاکی سحر بیانی اور منصوبہ بندی سے ایک مشکوک انکاؤنٹر کو اکثریتی عوام کے ذہن کا مستقل اور طبعی حصہ بنا دیا ہے۔اس کتاب نے اس کا جائزہ لیتے ہوئے پولیس اور میڈیا کی کہانی پر بڑی ہی ماہرانہ انداز میں کئی پیشہ ورانہ سوالات کھڑے کئے ہیں۔مصنف نے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر نیشنل میڈیا کی متعصبانہ اور جانبدارانہ رپورٹنگ کے مد نظر بایو سائنس کے کیریئر سے صحافت کی طرف رخ کیا۔
انٹرویو:’ہم اردو شاعری کے عہد جالب میں رہ رہے ہیں…‘خواتین کی جو آزادی ہے، وہ ہمیشہ بڑی عزیز رہی ہے۔ وہ چاہے ایک رقاصہ ہو یا کوئی بڑی خاتون، مغنیہ ہو یا دفتر کی خاتون ان کی ایک عزت ہے۔مشاعرے میں پڑھنے کے میں پیسے نہیں لیتا۔ مشاعرے […]
یوم پیدائش پر خاص:استاد بسم اللہ خاں ایسے بنارسی تھے جو گنگا میں وضو کر کے نماز پڑھتے تھے اور سرسوتی کو یاد کر کے شہنائی کی تان چھیڑتے تھے ۔اسلام کے ایسے پیروکار تھے جو اپنے مذہب میں موسیقی کے حرام ہونے کے سوال پر ہنس کر کہتے تھے ،کیا ہو اسلا م میں موسیقی کی ممانعت ہے ،قرآن کی شروعات تو’ بسم اللہ‘ سے ہی ہوتی ہے۔
وقت کے آمروں کو للکارنے والی ایک توانا آواز اور شاعر عوام حبیب جالب کی انقلابی شاعری آج بھی تازہ ومعطر ہے۔
غزالہ جمیل کی کتابMuslim Women Speak Of Dreams and Shacklesمیں مسلمان عورتوں کو بولتے ہوئے سنا جا سکتا ہے ۔کسی بھی کتاب میں اب تک عورتوں کو پڑھنا ہی ایک تجربہ رہا ہے ،اس لیے اس کتاب میں ان کو سننا ،ان کی زبان میں سننا ایک غیر معمولی بات ہے۔
اس ویڈیو میں دیکھیے وہ نایا ب کتابیں کون سی ہیں اور انہیں کیسے Digitizedکیا جارہا ہے۔
ویمینس ڈے ‘ کے موقع پر اگر ہم ایسی ایک ماں کو سلام کریں ،جس کا نام ابتک میں نے نہیں بتایا، اور آپ نے بھی نہیں پوچھا، تو یہ کہنا بالکل صحیح ہوگا کہ ہیں تو سب مائیں ایک جیسی ہی۔ ماں سے اونچا درجہ اور کس نام میں ہے؟
’ہم سنتے ہیں، کہ زمین سے، غلامی کا نظام ختم ہو گیا ہے، لیکن کیا، ہماری غلامی، ختم، ہوئی ہے؟ نہیں نا ! ‘ ’میں جب کرشیانگ اور مدھو پور گھومنے گئی تو وہاں سے خوبصورت پتھر اکٹھے کرکے لائی۔ جب اڑیسہ اور مدراس کے سمندر کنارے پر […]
بظاہر یہ پارٹیاں مختلف تھیں۔ ان کے الیکشن نشان مختلف تھے، ان کے نعرے مختلف تھے، اصول مختلف تھے، لیکن ان سب کا نصب العین ایک تھا۔ یعنی قلیل سے قلیل مدت میں ہندوستان کو تباہ و برباد کیا جائے۔
مسلمانوں میں ہولی کی روایت اورہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب پر رعنا صفوی کا جائزہ
کوئی بھی جشن اور تہوار مذہب سے زیادہ انسان کےعشق و محبت کے جذبے کو بیدار کرتا ہے۔ہولی بھی ایک تہوار سے زیادہ کچھ ہے اس لئے ہندومسلمان میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے۔
شور کے اس دور میں سمجھ دار، خاموش لیکن نیلابھ جیسی توانا آواز کا خاموش ہو جانا بہت بڑا خسارہ ہے لیکن زندگی میں لطف لینے اور اس کو قبول کرنے والے دوست کا نہ رہنا جو شکایتی نہ ہو، زیادہ بڑا نقصان ہے۔
سری دیوی کے نہیں ہونے کی خبر کے ساتھ جو چیز میرےذہن میں سب سے پہلے آئی، وہ تھی کہ ہم ان کو ہمیشہ ایک ہی شکل اور صورت میں یاد کر پائیںگے۔
کنن پوش پورہ واقعی میں ایک تلخ یاد ہے جو کشمیر کی تاریخ میں کبھی مسخ نہیں ہو سکتی ہے۔ آج 23 فروری ہے اور آج کا دن “یوم مزاحمت نسواں کشمیر” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ در اصل 27 سال پہلے 1991 میں 23 -24 فروری […]
آنند وویک تنیجہ کی کتاب Jinnealogy: Time, Islam, and Ecological Thought in the Medieval Ruins of Delhi پر رعنا صفوی کا تبصرہ
امیرؔ مینائی کو یہ سعادت حاصل ہے کہ ان کے بہت سے اشعار محاوروں اور ضرب الامثال کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ روزمرہ کی عام بول چال میں لوگ کثرت سے ان کا استعمال کرتے ہیں۔
گزشتہ سال سوشل میڈیا پر جنسی استحصال کے خلاف شروع ہونے والی تحریک MeToo# کے بعد 15 سے 25 فروری تک جاری رہنے والا برلینالے فلم فیسٹیول کے منتظمین فلمی صنعت میں جنسی مساوات کے مسئلے پر توجہ مرکوز کروانا چاہتے ہیں۔
ہمیں خیال آیا ‘اقبال’ عربی کا لفظ ہے۔ ہندوستان میں رہتے ہوئے عربی نام رکھنا کہاں کی حب الوطنی ہے۔ ہم نے اپنا نام ‘کنگال چند’ رکھ لیا۔ یہ نام ویسے بھی ہماری مالی حالت کی غمازی کرتا تھا۔ نہ صرف ہماری بلکہ ملک کی حالت کی بھی!
عام طور سے اُردو والوں کو جشن ریختہ سے شکایت رہتی ہے کہ یہاں اُردو میں بینر پوسٹر کم نظر آتے ہیں ٗاگر اس نظریے سے بات کروں تو یہاں فطری طور پرانگریزی کے ہی پوسٹرنظر آئے اور کہیں کہیں ہندی میں بھی کچھ مزیدار لکھا آنکھوں میں ٹھہر گیا ،مثال کے طورپر ایک جگہ یہ عبارت ہندی میں نظر آئی کہ ’دارو میں کچھ نہیں رکھا ساہتیہ پہ دھیان دو‘
ویڈیو:ارُن دھتی رائے کے تازہ ترین ناول(The Ministry Of Utmost Happiness) کے اُردو ترجمہ اور ترجمے کے فن پر دہلی یونیورسٹی میں استاداور معروف مترجم ڈاکٹرارجمند آراکے ساتھ فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
یہ کہنا آسان ہے کہ موجودہ حکومت(بی جے پی) کے آنے سے یہ ہوا لیکن کچھ تو ہو رہا ہے ،اتنے سالوں میں کچھ ایسے سوال ہیں ، اسٹیٹ نے اپنا کام نہیں کیا ، یا گورنینس ایشوز ہیں ، کچھ تو ہے۔
نیتن یاہو نے بالی وڈ کے ستاروں کی جم کر تعریف کی اور کہا کہ ان سے بڑا اور کون ہوسکتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اسرائیل کو بھارتی فلم انڈسٹری سے اس قدر پیار اور دلچسپی کیوں ہے اور وہ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے۔
اردو شاعری خصوصاً جدید اردو شاعری میں دلچسپی رکھنے والوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے ـ۔
ادبی میدان میں عورت اور مرد کی تخصیص انھیں قطعی نا پسند تھی۔ عینی نے اپنی ساری زندگی عورت سے جڑےان ٹیبوز کو توڑا جس کے تحت عورت کمزور تصور کی جاتی ہے اور بغیر ہم سفر کے اس دنیا میں اس کا رہنا تقریباً ناممکن تصور کیا جاتا ہے۔
جانیے1994میں قائم شدہ پرانی دلی کی شاہ ولی اللہ لائبریری کس طرح بیش قیمتی کتابوں کا ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ گردو نواح کے لوگوں کے لیے ایک تعلیمی گہوارہ بھی ہے۔
’ہندوستان کا کوئی مسلمان ایسا نہ تھا جس نے مولانا کے ناولوں کا مطالعہ نہ کیا ہو،یہاں تک کہ بعض علماء جن کو ناول کے نام سے نفرت تھی ،مولانا کی تصنیف کا دیکھنا باعث حسنات جانتے تھے۔‘
ویڈیو: گذشتہ مہینے جشن ریختہ میں منعقد ’خواتین کا مشاعرہ ‘کی ایک جھلک