سرکار نے نجکاری کے لیے جن چار بینکوں کا انتخاب کیا ہے وہ بینک آف مہاراشٹر، بینک آف انڈیا، انڈین اوورسیز اور سینٹرل بینک آف انڈیا ہیں۔ سرکار کا یہ قدم اس کے اس بڑےمنصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ سرکاری املاک کو بیچ کر ریونیو بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔
غیرسرکاری تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں تعلیم آن لائن ہونے سے ہندوستان میں ڈیجیٹل تقسیم سے بھی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ہندوستان کے 20 فیصدی سب سے غریب گھروں میں سے صرف تین فیصد کے پاس ہی کمپیوٹر اور صرف نو فیصدی کے پاس ہی انٹرنیٹ کی پہنچ رہی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے 70ویں یوم پیدائش کے موقع پر ٹوئٹر پر دن بھر کئی ایسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے، جن کے ذریعہ ٹوئٹر صارفین نے ملک میں بڑھتی بےروزگاری اور شدید معاشی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم سے جواب طلب کیا۔
اگلے چھ مہینوں میں دنیا کی دوسری معیشت کے مقابلے ہندوستانی معیشت میں زیادہ تیزی سے ہونے والی جن اصلاحات کو لےکر وزیر اعظم اتنے مطمئن ہیں، وہ بھاری بھرکم سرکاری خرچ کے بغیر ناممکن معلوم ہوتے ہیں۔معیشت کو اتنا نقصان پہنچایا جا چکا ہے کہ اصلاحات کاکوئی لائحہ عمل مرتب کرنے یا حکمت عملی پیش کرنے سے پہلے سنجیدگی سے اس کامطالعہ کرنا ضروری ہے۔
ہندوستان افغانستان کے معاملات کو کشمیر کے ساتھ منسلک کرتا آیا ہے، اس لیے بین الاقوامی برادری کو بھی باور کرانے کی ضرورت ہے کہ اس خطے میں امن و سلامتی تبھی ممکن ہے جب کشمیر میں بھی سیاسی عمل کا آغاز کرکے اس مسئلہ کا بھی کوئی حتمی حل تلاش کرایا جائے۔
اگر وزیراعظم نریندر مودی کو لگتا ہے کہ ہندوستان باقی ممالک کی طرح لگاتار چل رہے ایک مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بڑا اقتصادی پیکج نہیں دے سکتا تو انہیں لازمی طور پر لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے کے بارے میں سوچ سمجھ کر اگلا قدم اٹھانا چاہیے۔
یہ پہلی بار ہے جب مرکزی حکومت نے سرکاری طور پر سروے پورا ہونے کےبعد ایک سروے رپورٹ جاری نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں، حکومت نے رپورٹ کورد کرنے سے پہلے این ایس سی سے مشورہ نہیں کیا تھا۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ابھی ریاستوں کو 14 فیصد معاوضہ دینے میں تاخیر ہو رہی ہے… ہم اس کو وقت پر نہیں دے پا رہے ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہےکہ میں فلاں ریاست کو پسند نہیں کرتی، اسی لئے میں اس ریاست کو حصہ نہیں دوںگی…لیکن اگرریونیووصولی کم رہتی ہے، یقینی طور پر ریاستوں کو ملنے والی حصےداری کم ہوگی۔
آکسفیم نے اپنی رپورٹ ٹائم ٹو کیئر میں کہا کہ دنیا کے 2153 ارب پتیوں کے پاس دنیا کی 60 فیصد آبادی کے مقابلے زیادہ جائیداد ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک گھریلو ملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277سال لگ جائیں گے۔
حالانکہ، یہ قرض معافی اصل کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔
سی ایس او نے منگل کوقومی آمدنی کا پہلا اندازہ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی شرح نمو میں گراوٹ کی اہم وجہ مینو فیکچرنگ کی شرح نمو کا گھٹنا ہے۔مالی سال2018-19 میں اقتصادی شرح نمو6.8 فیصدی رہی تھی۔
نریندر مودی حکومت میں چیف اکانومک ایڈوائزر رہتے ہوئے ارویند سبرامنیم نے دسمبر 2014 میں دوہرے بیلنس شیٹ کا مسئلہ اٹھایا تھا، جس میں نجی صنعت کاروں کے ذریعے لئے گئے قرض بینکوں کےاین پی اے بن رہے تھے۔سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ایک بار پھر سے دوہرےبیلنس شیٹ کے بحران سے جوجھ رہی ہے۔
مسئلہ کشمیر اور اس کے انسانی عوامل کو نظر انداز کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ جتنی جلدی یہ عالمی برادی کی سمجھ میں آجائے، بہتر ہے۔ مانا کہ ہندوستان ایک بڑی تجارتی منڈی ہے، مگر تجارت کے لیے بھی تو امن لازمی ہے۔
بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے لوک سبھا میں یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نموگھٹ کر 4.5 فیصد پر رہ گئی ہے۔ گزشتہ چھ سالوں میں اقتصادی شرح نمو کی یہ سب سے سست رفتار ہے۔
ملک میں اقتصادی بحران کو لےکر راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے جواب سے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ممبروں نے ایوان کا بائیکاٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ معیشت کے سامنےکھڑے مسائل کے حل کے بجائے اپنی بجٹ اسپیچ پڑھ رہی ہیں۔
سبھاش چندرا کمپنی کے غیر ایگزیکٹو ڈائریکٹر بنے رہیں گے۔
گجرات کے احمدآباد میں ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے رنگ راجن نے کہا کہ ترقی یافتہ ملک کی تعریف ایسے ملک سے ہے جس کی فی شخص آمدنی 12000 ڈالر سالانہ ہو۔ اگر ہم نو فیصدی کی شرح سے ترقی کریں تب بھی اس کو حاصل کرنے میں 22 سال لگیں گے۔
این ایس او کی ایک لیک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی ہندوستانی کے ذریعے ایک مہینے میں خرچ کی جانے والی اوسط رقم سال 2017-18 میں3.7 فیصدی کم ہوکر 1446 روپے رہ گئی ہے، جو کہ سال 2011-12 میں1501 روپے تھی۔
شیوسینا نے اپنے ماؤتھ پیس‘سامنا’میں فلم شعلہ کے اس ڈائیلاگ سے ملک میں اقتصادی بحران اور تیوہاروں کے موقع پر بازاروں سے غائب رونق کے لیے سرکار کی نوٹ بندی اور غلط طریقے سے جی ایس ٹی کونافذ کرنے کو ذمہ دار بتایا ہے۔
کاروی ویلتھ مینجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق، ان امیروں کے پاس 2017 میں 392 لاکھ کروڑ روپے کی جائیداد تھی ، جو کہ 2018 میں 430 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی ۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈیعنی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈنے اپنی عالمی معاشی منظرنامے کی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو2019 میں6.1 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ اس سے پہلے ورلڈ بینک نے رواں مالی سال میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو کا اندازہ گھٹاکر چھے فیصد کر دیا تھا۔ مالی سال 2018-19 میں شرح نمو 6.9 فیصدی رہی تھی۔
ڈل جھیل کے ایک گھاٹ پر دھوپ سیکنے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث و تمحیص میں مصروف شکارا والوں کے ایک گروپ نے بتایا کہ سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بند ہوجانے سے وہ روزی روٹی سے محروم ہوچکے ہیں۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ٹیکس پیشہ ور ،جی ایس ٹی کو کوسنا چھوڑ کر بہتر بنانے کے بارے میں مشورہ دیں ۔
ورلڈ اکانومک فورم کے سالانہ عالمی مسابقتی انڈیکس میں ہندوستان اس سال برکس ممالک میں سب سے خراب مظاہرہ کرنے والی معیشت میں سے ایک رہا، جبکہ چین کی حالت سب سے اچھی رہی۔ وہیں، صحت مند زندگی کے امکان کے معاملے میں ہندوستان کا مقام افریقی براعظم کے ممالک کو چھوڑکر سب سے خراب رہا۔
دہرادون میں منعقد پروگرام میں بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے کہا کہ جہاں تک اقتصادی بحران کے دور کی بات ہے، یہ سانسوں کے چڑھنے اور اترنے کی طرح ہوتا ہے۔ سانس نیچےاوپر ہوتی ہے لیکن جسم پورا چل رہا ہوتا ہے۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ،ملک میں ایل آئی سی بھروسہ کا دوسرا نام ہے۔ہندوستان کے عام لوگ اپنی محنت کی کمائی مستقبل کے لئے ایل آئی سی میں لگاتے ہیں،لیکن مودی حکومت ان کےبھروسہ کو توڑ تے ہوئے ایل آئی سی کا پیسہ گھاٹے والی کمپنیوں میں لگا رہی ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: مختلف شعبے میں اقتصادی بحران کے بیچ بڑے پیمانے پر روزگار کے جانے کا اندیشہ ہے۔ دی وائر نےا پنی اس گراؤنڈ رپورٹ میں گارمنٹس انڈسٹری کے ان ملازمین سے بات کی جنہوں نے الزام لگایا کہ پروڈکشن اور ڈیمانڈ میں کمی کی وجہ سے وہ روزگار سے محروم ہوچکے ہیں ۔اس کے علاوہ ان یونین رہنماؤں سے بھی بات کی گئی جن کا دعویٰ ہے کہ اس سال غیرمعمولی اقتصادی بحران کی وجہ سے لوگوں کو اپنے روزگار سے محروم ہونا پڑا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ہندوستانی اقتصادی بحران پرصحافی اور قلمکار پوجا مہرا، دہلی اسکول آف اکانومکس کی اسٹوڈنٹ آکرتی بھاٹیہ اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
بہار کے نائب وزیراعلیٰ اور وزیر خزانہ سشیل مودی نے کہا کہ ویسے تو ہرسال ساون-بھادو میں مندی رہتی ہے، لیکن اس بار مندی کا زیادہ شور مچاکر کچھ لوگ الیکشن میں اپنی شکست کی شرمندگی اتار رہے ہیں۔
مالی سال 2018سے19 کی چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 5.8 فیصد رہی جو چین کی جنوری-مارچ 2019 کو ختم سہ ماہی میں 6.4 فیصد اضافہ کے مقابلے کم ہے۔ قومی آمدنی پر سی ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2018سے19 میں پورے سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو بھی گھٹکر پانچ سال کے کم از کم سطح 6.8 فیصد رہی ہے۔
آرٹی آئی کے تحت ریزرو بینک سے ڈیفالٹروں کے نام کی جانکاری مانگی گئی تھی۔
پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت فرد کو غیراعلانیہ آمدنی کا 30 فیصدی کی شرح سے ٹیکس، ٹیکس کی رقم کا 33 فیصدی سر چارج اور غیراعلانیہ آمدنی کا 10 فیصدی جرمانے کے طور پر دینا تھا۔ اس اسکیم کو دسمبر 2016 سے 10 مئی 2017 تک کے لئے لایا گیا تھا
سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ(سی ایس ای)اور ڈاؤن ٹو ارتھ کے ذریعے 5 جون 2019 کو آنے والی’اسٹیٹ آف انڈیا انوائرنمنٹ 2019 ‘رپورٹ کے مطابق ان اسکیموں کا ہدف بڑی تعداد میں ہندوستانی نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت دےکر ان کو اہل بنانا تھا۔
آر بی آئی کے مطابق؛ گزشتہ دس سالوں میں سات لاکھ کروڑ سے زیادہ کا بیڈ لون رائٹ آف ہوا یعنی نہ ادا کیے گئے قرض کو بٹے کھاتے میں ڈالا گیا۔ جس کا 80 فیصدی حصہ جو تقریباً555603 کروڑ روپے ہے،گزشتہ پانچ سالوں میں رائٹ آف کیا گیا ۔
راہل کے وعدے میں ایک ڈیڈلائن ہے اور ایک نمبر ہے۔ مودی کی طرح ہرسال دو کروڑ روزگار دینے کا وعدہ کر کے دائیں بائیں کرنے کا پیٹرن نہیں ہے۔
اب تو وزیر اعظم نے نوکری کے بارے میں جھوٹ بولنابھی بند کر دیا ہے۔ کیا اس بار پچھلے انتخاب کی طرح 2 کروڑ کی جگہ 4 کروڑ روزگار دینے کا جھوٹا نعرہ آئےگا؟
نوٹ بندی کے بعد پیٹرول پمپ، سرکاری ہاسپٹل، ریل، عوامی نقل وحمل اور بجلی-پانی وغیرہ کے بل کی ادائیگی کے لئے پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹ دینے کی چھوٹ دی گئی تھی۔ ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا ہے کہ اس طرح جمع ہوئے نوٹوں کا کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔
18 دسمبر 2018 کو اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ نوٹ بندی کے دوران بھارتیہ اسٹیٹ بینک کے تین افسر اور اس کے ایک گراہک کی موت ہو گئی تھی۔
کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرےگی؟
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔