شہریت قانون کو لےکر 2003 اور اس کے بعد ہوئی بحث میں نہ صرف کانگریس اور لیفٹ بلکہ بی جے پی رہنماؤں اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشن اڈوانی نے بھی مذہبی طورپر مظلوم پناہ گزینوں کو لےکرمذہب کی بنیاد پر جانبداری نہ کرنے کی پیروی کی تھی۔
پی چدمبرم ، رابرٹ واڈرا، اور ڈی کے شیو کمار سے ای ڈی درجنوں بار پوچھ تاچھ کر چکی ہے، لیکن پھر بھی انتخاب کی دستک کے ساتھ ہی ای ڈی کو پوچھ تاچھ کے لیے ان کی حراست چاہیے۔
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس کی حکومت والی ریاستی حکومتوں کو حساس، جواب دہ اور شفاف حکومت کی مثال پیش کرنی ہوگی اور منشور میں کئے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔
ویڈیو: مودی حکومت کے 100 دن کی کامیابی اور ناکامی پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیر جئے پال ریڈی کے انتقال پر منعقد دعائیہ تقریب میں بی جے پی کے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ اس وقت ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو اصولوں کی بنیاد پر وزیراعظم سے بحث کر سکیں اور بنا کسی تشویش کے اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں۔
لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
راہل گاندھی نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی آئین اور ہر ہندوستانی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہمارے پاس ابھی بھی 52 رکن پارلیامان ہیں اور ہم ہر دن بی جے پی سے لڑیںگے۔
ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔
بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
کسی بھی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھولے سے بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔کانگریس نے تو انتخابی منشور کی رسم اجراء کی تقریب میں غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل جیسے قدآور لیڈروں کو بھی دوررکھا۔ بہار کی راشٹریہ جنتا دل ،جس کی پوری سیاست مسلمانوں اوریادو پر منحصر ہے اس نے بھی اپنے منشور میں ایک جگہ بھی مسلم لفظ نہیں لکھا۔
2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا کہنا ہے کہ 2014 میں مودی اچھے دن کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے۔ ان کے پانچ سال کی مدت ہندوستان کے نوجوانوں، کسانوں، کاروباریوں اور ہر جمہوری ادارہ کے لئے سب سے زیادہ خوفناک اور تباہ کن رہا ہے۔
آج ہندوستانی سیاست ایک ایسے دور میں ہے جب کوئی بھی سیاسی پارٹی مسلم کمیونٹی کی بات نہیں کرنا چاہتی۔ وہ سیاسی طور پر اچھوت بنا دئے گئے ہیں۔ اب ان کا استعمال اکثریتی آبادی کو ووٹ بینک میں تبدیل کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان کی عوام نے دلائی لاما سے محبت کی اور انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا؛ بدلے میں یہی انہوں نے ہندوستانی عوام کو لوٹایا۔ دوسری طرف ہندوستان کی حالیہ حکومتوں نے، چین کے خوف سے انہیں لے کر محتاط رویہ اپنایا۔ جبکہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ملک میں روزگار پیدا ہونے کے بجائے روزگار کے نقصان والی حالت بن گئی ہے۔ دیہی علاقے کے لوگوں کے قرض بڑھ رہے ہیں اور شہری بدانتظامی سے مستقبل کی بہتر توقع رکھنے والے نوجوانوں میں عدم اطمینان پیدا ہو رہا ہے۔
دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر فلم کے ڈائریکٹر وجئے رتناکر گٹے سے جڑی کمپنی کو نہ صرف ہندوستانی ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بلکہ اس پربرٹن میں بھی ٹیکس میں رعایت حاصل کر نے کے لیےہیراپھیری کرنے کا الزام ہے۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ وہ باقاعدگی سے پریس سے بات کرتے تھے اور ہر غیر ملکی سفر کے بعد پریس کانفرنس کرتے تھے۔ سنگھ کے اس بیان کو میڈیا سے بات چیت نہ کرنے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، نئے نوٹوں کے کاغذ کی کوالٹی پرانے نوٹوں کے مقابلے بے حد بری ہے اس لیے یہ نوٹ جلدی خراب ہونے لگے ہیں ۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ نوٹ بندی نے کروڑوں لوگوں کی زندگی اور معیشت کو برباد کر دیا۔ جن لوگوں نے یہ کیا ہے لوگ ان کو سزا دیںگے۔ وزیر ریل نے کہا کہ نوٹ بندی نے بد عنوانی کی کمر توڑ دی۔
بی جے پی رکن پارلیامانٹ نشی کانت دوبے کی رہنمائی میں پارٹی کے دیگر ممبروں نے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی کی مخالفت کی۔
اب تک ہماری جمہوریت کی تاریخ یہی رہی ہے کہ جس نے بھی اقتدار کے تکبر میں خود کو رائےووٹر سے بڑا سمجھنے کی حماقت کی،ووٹراس کو اقتدار سے بے دخل کرکے ہی مانے۔صاف ہے کہ ووٹ کی ایسی سیاست سے ووٹر کو نہیں، ان کو ہی ڈر لگتا ہے جو ڈرانے کی سیاست کرتے ہیں
ایک مرکزی وزیر جس کو اس وقت پیٹرول-ڈیزل کے بڑھتے داموں کو کم کرنے کے لئے کوشاں ہونا چاہیے تھا تو وہ اپوزیشن کے ایک رہنما کی ضمانت کے دن گن رہا ہے۔ ان کی زبان ٹرول کی طرح ہو گئی ہے۔
عوام نے کسی پارٹی کو مطلق اکثریت کی حکومت بنانے کا موقع دیا تو وہ بی جے پی ہے۔ راجستھان کے اندر بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار انگد کا پاؤں ہے ، اس کو کوئی اکھاڑ نہیں سکتا ۔
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کو لے کر اس وقت جہاں کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں مودی حکومت پر حملہ آور ہیں وہیں مایاوتی نے کانگریس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پیٹرول ،ڈیزل اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کو لے کر کانگریس کی طرف سے بھارت بند بلایا گیا ہے۔ کئی پارٹیوں نے آندولن کی حمایت کی ہے۔
حکومت میں ہرکوئی دوسرا موضوع تلاش کرنے میں مصروف ہے جس پر بول سکیں تاکہ روپے اور پیٹرول پر بولنے کی نوبت نہ آئے۔ عوام بھی چپ ہے۔ یہ چپی شہریوں کے خوف کا ثبوت ہے۔
گزشتہ ہفتے کچھ ایسی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جوقابل یقین نہ تھیں اور خوفزدہ کرنے والی تھیں۔یہ تصویریں نہ صرف ہندوستان میں شئیر کی گئیں بلکہ عالمی سطح پر فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارموں کا استعمال کرنے والے افراد نے بھی ان تصویروں کو حیرت کے ساتھ شئیر کیا۔
اقلیتوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات لگاتار بڑھ رہے ہیں، لیکن وہ شہری متوسط طبقہ، جو بد عنوانی کے مدعے پر سڑکوں پر اتر آیا تھا، وہ اس تشدد پر بے نیازتماشائی بنا ہوا ہے۔
اب تک ہندوستانی روپے کا ریکارڈ 28 اگست 2013 کا بتایا جاتا ہے جب ایک ڈالر کی قیمت 68 روپے 83 پیسے ہو گئی تھی۔ بدھ کو یہ 68 روپیے 63 پیسے ہو گئی۔ آج 69 روپیہ ہو گیا ہے۔
اگر آپ صرف وزیر اعظم نریندر مودی کی ٹوئٹر ٹائم لائن دیکھیںگے، تو آپ کو پتہ نہیں لگےگا کہ ملک میں کیا چل رہا ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ:یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ پریش راول بطور ممبر آف پارلیامنٹ عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ان کو متعدد مرتبہ فیک نیوز عام کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔
ملک کے اعلیٰ اداروں کے اہم عہدوں پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے چہیتے نوکرشاہوں کو جگہ دی ہوئی ہے اور گجرات کے ان ‘ مودی فائیڈ ‘ افسروں کو مرکز میں لانے کے لئے اکثر اصولوں کو طاق پر رکھا گیا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب بھی بی جے پی حکومت کی کسی تباہ کن پالیسی کے بارے میں سوال پوچھا جاتا ہے تو ہر بار سننے کو ملتا ہے کہ ان کے ارادے نیک ہیں۔ لیکن، ان کے نیک ارادوں سے ملک کو بھاری نقصان ہوا ہے۔
کانگریس کی جن آکروش ریلی پر بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ یہ ایک خاندان کی ہار کا ماتم ہے۔ کانگریس کی منفی اور مدعوں سے بھٹکانے کی سیاست سے ملک تھک چکا ہے۔ یہ پریوار آکروش ریلی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیراعظم نریندر مودی کی چپی کو لے کر دی گئی سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی صلاح اور ریپ کے واقعات پر صدر جمہوریہ کے بیان پر ونود دوا کا تبصرہ
17 مئی کو آر بی آ ئی گورنر ارجت پٹیل کو پارلیامنٹری کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہے ۔کمیٹی بینک گھوٹالوں کو لے کر پوچھ تاچھ کرے گی۔
فسطائی طاقتوں نے اس برس سب سے زیادہ مسلمانوں اور سیکولرلوگوں کو اپنے نشانے پر رکھا۔ 2017انڈین ہسٹری کانگریس کے 70 ویں اجلاس میں پروفیسر عرفان حبیب نےحقائق کے برعکس تاریخ کی تشکیل پر افسوس کا اظہار کیا۔ پروفیسر حبیب جس طرح ماضی کے تحفظ کے لئے فکرمند […]
اگر سی بی آئی اور اس کے وکیل ہائی کورٹ میں لیڈروں اور کاروباریوں کے درمیان سانٹھ۔گانٹھ کو ثابت کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو 2019 کے عام انتخاب میں بی جے پی کو کچھ بڑے سوالوں کا سامنا کرنا پڑےگا۔
ایسا لگتا ہے کہ مودی کے لئے بد عنوانی بھی بس ایک اور ‘ جملہ ‘ تھا کیونکہ بی جے پی کے ذریعے بد عنوانی کے لئے جن کو نشانہ بنایا گیا، وہ نہ صرف زندہ ہیں، بلکہ ان کی قیادت میں پھل پھول بھی رہے ہیں۔ 2014 […]
سونیا گاندھی کے دورکی سب سے بڑی بدقسمت یہی کہی جائےگی کہ وہ فرقہ پرستی کے خلاف کانگریس کو بہت مضبوط نہیں کر پائیں۔ کانگریس صدر کے طور پرسونیا گاندھی کادور(Tenure) سب سے لمبا رہا ہے۔ وہ 19سال کانگریس کی صدر رہی ہیں۔ نہروگاندھی فیملی کے ممبروں میں […]