ویڈیو: جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد وہاں تمام رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے ۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے سرینگر واقع سینٹور ہوٹل میں نظربند سجاد لون ، عمران انصاری ،عمر عبداللہ کے صلاح کار تنویر صادق اور شاہ فیصل سے بات چیت کی ۔
سرینگر سے گراؤنڈ رپورٹ : مین اسٹریم میڈیا میں آ رہی کشمیر کی خبروں میں سے 90 فیصد جھوٹی ہیں۔ کشمیر کے حالات معمولی مظاہرہ تک محدود نہیں ہیں اور نہ ہی یہاں کوئی سڑکوں پر ساتھ ملکر بریانی کھا رہا ہے۔
کشمیری صحافی اور قلمکار گوہر گیلانی نے کہا کہ وہ جرمنی کی میڈیا تنظیم ڈائچے ویلے کے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے جا رہے تھے لیکن ان کو دہلی کے آئی جی آئی ہوائی اڈے پر روک لیا گیا۔
کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نذیر احمد رونگا کو خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے سے ایک دن پہلے 4 اگست کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ وہ اس فیصلے کو لےکرلوگوں کو متاثر کر سکتے تھے۔
ریاست سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد سے حالات معمول پر نہیں ہیں۔ ایک افسر نے بتایا کہ پیلیٹ سے زخمی 36 لوگوں میں سے 8 بند کے پہلے ہفتے میں زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران پتھربازی کے 200 واقعات ہوئے۔
جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور فون خدمات بند کرنے پر گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ دہشت گردوں اور پاکستان کے لئے یہ زیادہ مفید ہے۔ اس کا استعمال جھوٹ پھیلانے اور ورغلانے کے لئے کیا جاتا ہے۔
ایچ آر ڈی منسٹر رمیش پوکھریال نشنک نے آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے 65ویں کنووکیشن میں کہا کہ ہمالیہ ’نیل کنٹھ‘کی طرح سارا زہر پیکرآلودگی سےماحولیات کو بچا رہا ہے۔ اس سے پہلے آئی آئی ٹی ممبئی کے کنووکیشن تقریب میں نشنک نے کہا تھا کہ جوہر اور سالمہ کی کھوج چرک رشی نے کی تھی۔
راج بھون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی آدمی کو حراست میں لئے جانے یا رہا کئے جانے میں جموں و کشمیر کے گورنر شامل نہیں ہیں۔ اس طرح کے فیصلے مقامی پولیس انتظامیہ کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔
گزشتہ سال اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے چنمیانند کے خلاف درج ریپ اور اغوا کے معاملے واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
کشمیریوں نے اقلیت کو کبھی اقلیت نہیں سمجھا بلکہ انہیں ہمیشہ اپنے عزیزوں اور پیاروں کی مانند اپنی محبتوں سے نوازا ہے۔ مگر بد قسمتی یہ رہی کہ جب بھی کوئی تاریخی موڑ آیا‘یہاں کی اقلیت اکثریت کے ہم قدم نہیں تھی۔کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ دہلی کے ایوانوں میں نوکر شاہی کو اپنا کعبہ و قبلہ تصور کرنے کے بجائے کشمیری پنڈت ہم وطنوں کے مفادات کا بھی خیال رکھیں۔
کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کئی مدعوں پر نریندر مودی حکومت سے متفق نہیں ہیں، لیکن یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان یا کوئی دوسرا ملک اس میں دخل نہیں دے سکتا۔
اتر پردیش میں تین طلاق کے سب سے زیادہ 26 کیس میرٹھ میں درج ہوئے ہیں۔ اس کے بعد سہارن پور میں 17 اور شاملی میں 10 کیس درج کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں تین طلاق کے 10 کیس سامنے آئے ہیں۔
کورٹ نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضی پر بھی مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یچوری تاریگامی کی صحت کے بارے میں جاننے کے علاوہ کسی سیاسی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے لوگ اپنے معاملوں کی سماعت کے لئے ہائی کورٹ نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری محکمے بھی اپنی پیروی کرنے کے لئے کورٹ میں حاضر نہیں ہو سکے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں کشمیر میں میڈیا پر پابندی پر پریس کاؤنسل کے قدم پر سینئر صحافی پریم شنکر جھا، جئے شنکر گپت اور کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹوایڈیٹر انورادھا بھسین سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
کشمیر میں 22ویں دن بھی دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔سرینگر کے لال چوک اور پریس انکلیو میں اب بھی لینڈلائن ٹیلی فون خدمات بند ہیں۔ موبائل خدمات اور بی ایس این ایل براڈبینڈ اور انٹرنیٹ سے متعلق دیگر خدمات پانچ اگست سے ہی بند ہیں۔
آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو اپنا جھنڈا رکھنے کی اجازت تھی۔ مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد ریاست کے جھنڈے کو دوسری عمارتوں سے بھی ہٹایا جائےگا۔
ابلاغ کے سارے ذرائع کو کاٹکر، ان کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے سکیورٹی اہلکاروں کے استعمال کا مقصد کشمیریوں کو یہ یاد دلانا ہے کہ ان کا اپنا کوئی وجود نہیں ہے-ان کا وجود اقتدار کے ہاتھ میں ہے، وہ اقتدار جس کی نمائندگی وہاں ہرجگہ موجود فوج کر رہی ہے۔
خصوصی تحریر: اطلاعات کے اس زمانے میں کسی حکومت کا اتنی آسانی سے ایک پوری آبادی کو باقی دنیا سے کاٹ دینا ظاہر کرتا ہے کہ ہم کس طرف بڑھ رہے ہیں۔
آٹھ سیاسی پارٹیوں کے 11 ممبران جموں وکشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے سرینگر پہنچے تھے ۔ وفد میں شامل کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے اپنے ساتھ گئے میڈیا اہلکاروں سے بدسلوکی کا الزام لگایا ہے۔
عرضیوں میں تین طلاق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کی گزارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے آئین میں ملے بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔
امانوئل میکروں نے کہا کہ میں کچھ دنوں بعد پاکستان کے وزیر اعظم سے بات کروںگا اور ان سے کہوںگا کہ مذاکرہ دو طرفہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرانس اگلے مہینے ہندوستان کو 36 رافیل جنگی طیاروں میں سے پہلا طیارہ بھیجےگا۔
جہاں ایران کشمیر کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے وہیں عرب دنیا اس پر مسلسل خاموش ہے۔
نئی دہلی کے جنتر منتر پر جمعرات کو ڈی ایم کے کی قیادت میں کانگریس، ٹی ایم سی، آر جے ڈی، سی پی آئی اور سی پی ایم سمیت کئی دیگر پارٹیوں نے ایک ساتھ آکر جموں و کشمیر میں حالات کو نارمل کرنے، وادی میں مواصلاتی نظام کو درست کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کی مانگ کی۔
میڈیا رپورٹ میں مقامی لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیاہے کہ مظاہروں میں 100 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ، لیکن وہ اپنی گرفتاری کے خوف کے باعث ہاسپٹل نہیں گئے ۔
کشمیر کے موجودہ حالات پرشہلا رشید نے ٹوئٹ کر کے فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا۔ مرکزی وزیر نے ان الزامات پر کہا کہ ملک کی بربادی چاہنے والوں کو کچلنا ہوگا۔
اس پورے باب نے کشمیر کی آواز اور بولنے کا حق دونوں چھین لیا، لیکن کہا گیا کہ کشمیری عوام خوش ہے۔ اجیت ڈوبھال کو سب نے چار کشمیری کے ساتھ کھانا کھاتے تو دیکھا پر کسی کو نہیں پتہ کہ ان تصویروں میں پیچھے کتنے فوجی بندوق تانے کھڑے تھے۔
یہ عرضی رادھا کمار، ہندل حیدر طیب جی، کپل کاک، اشوک کمار مہتہ، امیتابھ پانڈے اور گوپال پلئی نے دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بنا لوگوں کی رائے جانے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا قدم جمہوریت کے بنیادی اصولوں، وفاقیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا، المیہ یہ ہے کہ گلوبل سوسائٹی نے ہمیں ان لوگوں کے تئیں عدم روادار بنا دیا ہے، جو ہم سے الگ ہیں۔
فوج کے ذریعے حلقے میں خوف کا ماحول بنادینے کے شہلا رشید کے الزام کو فوج نے خارج کرتے ہوئے اس کو بے بنیاد بتایا۔ شہلا کا کہنا ہے کہ اگر فوج اس کی غیر جانبدارانہ جانچ کرنا چاہے تو وہ ایسے واقعات کی جانکاری دے سکتی ہے۔
آرایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ریزرویشن پر دئے بیان پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہا کہ غریبوں کے حقوق پر حملہ، آئینی حقوق کو کچلنا، دلتوں-پس ماندہ کے حقوق چھیننا…یہی اصلی بھاجپائی ایجنڈہ ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، ایک مجسٹریٹ نے بتایا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے کم سے کم 4000 لوگوں کو گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین میں لائحہ عمل کو لے کر اختلافات تھے، لیکن جس ایک بات پر وہ متفق تھے، وہ یہ تھا کہ ہندوستان کی حالیہ کارروائی یکطرفہ ہے اور اس نے معاملات کو پیچیدہ کرکے خطے میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔
سبھی پرائیویٹ اسکول آج سوموار کو مسلسل 15 ویں دن بھی بند رہے کیونکہ گزشتہ دو دن سے یہاں ہوئے پر تشدد مظاہروں کے مد نظر والدین اپنے بچوں کے تحفظ کو لے کر فکر مند ہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، یہ تصادم سرینگر کے سورا علاقے میں مظاہرین کے ذریعے نکالی گئی ریلی کے دوران ہوا ۔ وہیں 12دن بعد کشمیر وادی کے 17 ٹیلی فون ایکسچینج میں لینڈ لائن خدمات بحال کر دی گئی ہی اور جموں کے 5 اضلاع میں 2 جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئی ہیں ۔
کانگریس کی جموں و کشمیر اکائی کو جمعہ کو پریس کانفرنس کرنے سے روکتے ہوئے پارٹی کے اہم ترجمان رویندر شرما کو حراست میں لے لیا گیا۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ اس کے اترپردیش صدر غلام احمد میر کو بھی اس وقت حراست میں لے لیا گیا جب وہ پارٹی آفس جا رہے تھے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی ریاست میں ذرائع ابلاغ سے پابندی ہٹانے سے متعلق عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جہاں مرکز نے عدالت سے کہا کہ ریاست میں کسی بھی اشاعت پر کوئی روک نہیں ہے۔
محبوبہ مفتی کی چھوٹی بیٹی التجا مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مجھے کشمیریوں کی آواز بلند کرنے کے لیے کیوں سزا دی جارہی ہے ۔ کیا کشمیریوں کے درد ، استحصال اور غصے کا اظہار کرناجرم ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ جمہوریت اکثریت سے ہی چلتی ہے اور اکثریت ہے، لیکن’اکثریت’ مطلب کثیررائے ہو، مختلف الرائے، لیکن پارلیامنٹ میں کیا رائے کا لین دین ہوا؟ ایک آدمی چیخ رہا تھا، تین سو سے زیادہ لوگ میز پیٹ رہے تھے۔ یہ اکثریت نہیں، کثیرتعداد ہے۔ آپ کے پاس ووٹ نہیں، گننے والے سر ہیں۔