Urdu Poetry

ٹام آلٹر: اردو کا سچا عاشق

ٹام صاحب نے آسامی، بنگلہ، مراٹھی، ملیالم، ہندی، انگریزی، کنڑ اور اردو جیسی زبانوں میں سینکڑوں فلموں، ڈراموں اور ٹی وی سیریل میں کام کیا۔ لیکن اردو کے لیے ان کے دل میں ایک خاص جگہ تھی۔ وہ اردو بولنے، پڑھنے اور لکھنے میں بہت حساس تھے اور اردو کو اردو رسم الخط میں ہی پڑھنے  اور لکھنے کے  قائل تھے۔

’ہیومنزم‘ کیفی اعظمی کا شعری شناس نامہ ہے

ایسی شاعری جس کی ہمہ وقت ضرورت محسوس ہو جس کی لذت، جس کا لطف کبھی کم نہ ہو جو ذہن کو مہمیز کرے۔ بہت معصوم، بہت پیاری ہوتی ہے جو شریانوں میں لہو کی طرح دوڑتی ہے، آنکھوں سے آنسو کی طرح ٹپکتی ہے۔ اکیلی رات میں چاند کا روپ دھار لیتی ہے۔ ایسی کیفیت کیفی اعظمی کی شاعری میں ہے جس کی ساحری میں، میں اب تک قید ہوں۔

غالب اور غم روزگار: غم عشق اگر نہ ہوتا، غم روزگار ہوتا

’غالب کی شاعری میں زندگی کے بہت سارے رنگ ہیں جن میں ایک رنگ وہ بھی ہے جنہیں عام طور پر ناقدین نظر انداز کرتے رہے ہیں اور وہ ہے عوامی دردوکرب کا رنگ جسے غالب نے اپنی شخصی زندگی کے تجربوں کے حوالے سے شاعری میں ڈھالا ہے۔‘

غالب پر منٹو کی ایک خاص تحریر : قرض کی پیتے تھے…

’’حضرت، روپے کی ادائیگی، شاعری نہیں آپ تکلّف کو برطرف رکھیے۔ میں آپ کا مداح ہوں مجھے آج موقع دیجیے کہ آپ کی کوئی خدمت کرسکوں۔‘‘ غالبؔ بہت خفیف ہوئے؛’’لاحول ولا…آپ میرے بزرگ ہیں…مجھے کوئی سزا دے دیجیے کہ آپ صدرالصدور ہیں۔‘‘

اکبر الہ آبادی کے ذہنی فکری تضادات اور لسانی اجتہادات

کلام اکبر سے یہ مترشح ہوتا ہے کہ اکبرمغربی تعلیم وتہذیب سے زیادہ مغربی مادیت اور صارفیت کے خلاف تھے۔ وہ ایک مہذب مشرقی معاشرہ کو مشینی اور میکانیکی معاشرہ میں بدلتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ مادی اشیاء سے زیادہ انہیں روحانی اقدار عزیز تھی۔ وہ قوم کو مغلوبیت اور مرعوبیت کے احساس سے باہر نکالنا چاہتے تھے ۔

کیا ہندوستان شدت پسندی کے معاملے میں پاکستان بننے کی راہ پر ہے؟

کئی سال پہلےپاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے لکھا تھا کہ ‘تم بالکل ہم جیسے نکلے،اب تک کہاں چھپے تھے بھائی۔ وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن ، جس میں ہم نے صدی گنوائی، آخر پہنچی دوار تمہارے…ملک کے آج کے حالات میں یہ مصرعے سچ کے کافی قریب نظر آتے ہیں۔

ہمارے شمس الرحمن فاروقی!

مجھے اعتراف ہے کہ میں ان لوگوں میں شامل ہوں جنہیں فاروقی صاحب نے بھارت میں متعارف کروایا۔ میرے ناول’’مٹی آدم کھاتی ہے‘‘ کا دیباچہ لکھا۔ میرے افسانے ’’شب خون‘‘ میں شائع کیے۔ اور جب ایک درسی کتاب ’’انتخاب نثر اردو ‘‘ کو مرتب کرنے کا موقع نکلا تو پاکستان سے انہوں نے دو افسانہ نگاروں کے افسانے اس کا حصہ بنائے ؛ انتظار حسین کا ’’بادل‘‘ اور اس خاکسار کا ’’لوتھ‘‘۔

ایک ہی چاند تھا سرِ آسماں

خصوصی تحریر: میرے الٰہ آباد کے اس مسلسل سفر میں فاروقی صاحب سے ہونے والی ملاقاتوں کا حاصل یہ ہے کہ میں نے انھیں ان مضامین کی فہرست تیار کرنے پر آمادہ کرلیا تھا، جو شائع نہیں ہوئے تھے۔ ان مضامین میں بڑی تعداد انگریزی تحریروں کی تھی […]

شمس الرحمن فاروقی، آہ …اب کون اس شفقت پدری سے مخاطب کرے گا

آج میرے سر سے ایک سایہ پھر سے اٹھ گیا، آج پھر سے یتیمی کا احساس شدید تر ہوتا چلاگیا۔ آج پھر کوئی ‘ بولو بیٹا’ کہنے والا نہیں رہا۔ ایک پھر میں اسی صدمے سے دوچار ہوں جب اپنے والد کی محبتوں سے محروم ہوئی تھی ۔

یوپی: ایودھیا انتظامیہ نے اشفاق اللہ خاں کے یوم شہادت پر منعقد ہو نے والی تمام تقاریب پر روک لگائی

19 دسمبر1927 کو مجاہدآزادی اشفاق اللہ خاں کو فیض آباد جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ایودھیا میں ان کی شہادت کے موقع پر ہرسال منعقد ہونے والی تمام تقاریب پر شہریت ترمیم قانون کو لےکر مظاہرہ کے خدشہ کی وجہ سے روک لگا دی گئی ہے۔

جون ایلیا: ایک تماشا لگتا ہوں…

جون کے یہاں وجود کا نشہ سر چڑھ کر بولتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔انہوں نے انسان کے وجود اور خود اپنی ذات کے سراب کو کھنگالنے میں کوئی کسر نہیں اٹھارکھی۔ امروہہ صرف ایک قصبہ ہی نہیں تہذیب و تمدن کا گہواراہ بھی ہے۔یہاں ایک کہاوت سینہ بہ […]

شہید اشفاق اللہ خاں کی زبانی انقلاب کی کہانی

آج میں ہر بدیسی حکومت کو برا سمجھتا ہوں اور ساتھ ہی ہندوستان کی ایسی غیر جمہوری حکومت کو بھی جس میں کمزوروں کا حق حق نہ سمجھا جائے یا جو حکومت سرمایہ داروں اور زمینداروں کے دماغوں کا نتیجہ ہو، یا جس میں مزدوروں اور کسانوں کا مساوی حصہ نہ ہو ، یا باہم امتیاز و تفریق رکھ کر حکومت کے قوانین بنائے جائیں ۔

ورق در ورق: عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ

مجلس فروغ اردو ادب، دوحہ قطر کے ایوارڈ کو ادبی خدمات کے مستند اورباوقار اعتراف کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔امسال ہندوستان کے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف اور پاکستان کے ممتاز محقق اور عالم ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔

کیاعمران پرتاپ گڑھی مشاعروں کے مودی بنتے جا رہے ہیں؟

 لوگ کہتے ہیں  جب سامعین،عمران کو  سننا چاہتے ہیں تو وہ کیوں نہ دیر تک اپناکلام  سنائے۔ بات تو ٹھیک ہے پرہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ مشاعرہ کسی شاعر کا ذاتی اسٹیج نہیں ہوتا،مشاعرے کی اپنی تہذیب ہوتی ہے۔  گزشتہ دنوں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک مشاعرہ  ہوا۔ […]