خبریں

مہاراشٹر: ٹیپو سلطان – اورنگ زیب سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ پر کولہاپور میں تشدد، 42 گرفتار

مہاراشٹر کے کولہاپور میں ہندوتوا تنظیموں نے اورنگ زیب اور ٹیپو سلطان سے متعلق کچھ سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک ریلی نکالی تھی، جو پرتشدد ہو گئی تھی۔ پولیس نے منگل اور بدھ کو ہونے والے تشدد کے سلسلے میں تقریباً 42 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ تشدد اور سوشل میڈیا پوسٹ کے سلسلے میں 9 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ کولہاپور شہر اور ضلع میں تشدد کے بعد حالات پرامن ہیں۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

پولیس نے بتایا کہ کولہاپور شہر اور ضلع میں تشدد کے بعد حالات پرامن ہیں۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: مہاراشٹر کے کولہاپور میں بدھ (7 جون) کو ہندو توا تنظیموں کی طرف سے نکالی گئی ایک ریلی کے پرتشدد ہو جانے کے بعد انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔

مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ کے بعد لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ دائیں بازو کی ہندو تنظیموں نے سوشل میڈیا پر اورنگ زیب اور ٹیپو سلطان کی مبینہ طور پر تعریف کرنے والی کچھ پوسٹ کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک ریلی  نکالی تھی اور بند کا اہتمام کیاتھا۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، پولیس نے کچھ قابل اعتراض سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف کارروائی کی مانگ کو لے کر ہندوتوا حامی تنظیموں کی جانب سے بلائے گئے بند کے دوران بدھ کے روز پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور دنگا کرنے کےالزام میں 36 لوگوں کوگرفتار کیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ کولہاپور شہر میں منگل (6 جون) کو پتھراؤ اور فسادات کے ایک اور واقعے کے سلسلے میں چھ دیگر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

حکام نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، کولہاپور پولیس نے اس سلسلے میں چار الگ الگ ایف آئی آر درج کی ہیں۔ تین بدھ کے تشدد سے اور ایک منگل کے واقعے سے متعلق ہے۔

اس کے علاوہ کولہاپور ضلع کے تھانوں میں 18ویں صدی کے میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کی تصویروں کے ساتھ آڈیو کی شکل میں قابل اعتراض نعروں والی سوشل میڈیا پوسٹ کے سلسلے میں مزید پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

کولہاپور شہر میں بدھ کی شام 24 گھنٹے کے لیے  بند کی گئی  انٹرنیٹ خدمات جمعرات کی شام کو بحال ہونے کی امید ہے۔

خبررساں ایجنسی اے این آئی نے ممبئی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ کولہا پور احتجاج کے بعد اورنگ زیب کا پتلا جلانے پر ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے اور دیگر 8 افراد کے خلاف مہاراشٹرا پولیس ایکٹ 37 اور 135 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

کولہاپور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ایس پی مہندر پنڈت نے کہا کہ کولہاپور شہر اور ضلع میں حالات پرامن ہیں۔ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

پتھر بازی اور لاٹھی چارج میں زخمی ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں کولہاپور پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک اطلاع نہیں ملی ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ’کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔ ہمیں ابھی تک صحیح تعداد کا علم نہیں ہے، کیوں کہ ان میں سے کچھ کو پرائیویٹ اسپتالوں میں، کچھ کو سرکاری اسپتالوں میں لے جایا گیا اور کچھ اسپتال  گئے ہی نہیں ہیں۔

کولہاپور ضلع کے پولیس حکام نے بتایا تھا کہ بدھ کی صبح کولہاپور کے چھترپتی شیواجی چوک پر بڑی تعداد میں ، خاص طور پر مختلف ہندوتوا تنظیموں کے نوجوان جمع ہوئے تھے۔

ان تنظیموں نے کولہاپور شہر میں بند کی کال دی تھی۔ اس دوران کئی کاروبار بند رہے اور ایک احتجاجی مظاہرہ بھی منعقد کیا گیا تھا۔

حکام نے بتایا کہ جب لوگ احتجاج کے بعد واپس آرہے تھے تو کچھ شرپسندوں نے رہائشی علاقے میں کچھ مکانات پر پتھراؤ کیا۔ پولیس حکام نے کہا کہ انہیں پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور فسادات میں ملوث بے قابو ہجوم پر قابو پانے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل کا استعمال کرنا پڑا۔

پولیس کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کولہاپور کے کچھ نوجوانوں کی جانب سے سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹیپو سلطان کی تصویروں کے ساتھ قابل اعتراض نعرے کا استعمال کیا گیا تھا۔ یہی قابل اعتراض نعرہ چند روز قبل ضلع احمد نگر میں نکالے گئے جلوس کے دوران مغل حکمران اورنگ زیب کے پوسٹر کے ساتھ لگایا گیا تھا۔

یہ واقعہ 4 جون کی رات تقریباً 9:15 بجے احمد نگر کے فقیر واڑہ علاقےمیں باندھ بارہ ہزاری بابا درگاہ کے عرس کے جلوس کے دوران پیش آیا تھا۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بدھ کو ہونے والے تشدد کے بعد حالات کو قابو میں لانے کے لیے ریپڈ ایکشن فورس اور اسٹیٹ ریزرو پولیس فورس کو طلب کیا گیا ہے۔ ضلع میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے19 جون تک پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر حکم امتناعی جاری کیا گیا ہے۔

مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس نے ہندوتوا تنظیموں کی جارحیت کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اگر اورنگ زیب کی تعریف کریں گے تو ردعمل ضرور ہوگا۔ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔ یہ چھترپتی شیواجی مہاراج کا مہاراشٹر ہے۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں اچانک اورنگ زیب کی اولادیں پیدا ہوگئی ہیں، جو اورنگ زیب کی تصویر دکھاتے ہیں، اورنگ زیب کا اسٹیٹس  رکھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے معاشرے میں بدنیتی پیدا ہو رہی ہے، تناؤ بھی پیدا ہو رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اچانک اورنگ زیب کی اتنی اولادیں کہاں سے پیدا ہوگئیں؟ اس کے پیچھے کون ہے؟ اس کا اصلی مالک کون ہے؟ ہم اس کا پتہ لگائیں گے۔

انہوں نے کہا، ‘ہم یہ بھی پتہ لگائیں گے کہ کون جان بوجھ کر مہاراشٹر کے امن و امان کو خراب کرنے اور مہاراشٹر کا نام خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، میری سب سے گزارش ہے، کولہاپور میں حالات مکمل کنٹرول میں ہیں۔ کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں نہ لے، میری سب سے یہی گزارش ہے۔

فڈنویس نے اپوزیشن پر سازش کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایک خاص برادری کے ذریعے یہ شروع کیا گیا ہے،تب اپوزیشن لیڈروں نے دعویٰ کیا کہ حکمراں پارٹی کی طرف سے فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سپریمو شرد پوار، جنہوں نے پہلے الزام لگایا تھا کہ حکمراں جماعت ریاست میں فرقہ وارانہ بدامنی کو ہوا دے رہی ہے، نےکہا کہ غلط ہونے پربھی مغل بادشاہ کی تعریف کو مذہبی رنگ دینے کی ضرورت نہیں تھی۔

انہوں نے کہا، ‘حکمران جماعت ایسی سرگرمیوں کو بڑھاوا دے رہی ہیں۔ امن و امان برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن اگر حکمران جماعت اور اس کے حامی دو برادریوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لیے سڑکوں پر آنا شروع کر دیں تو یہ اچھی علامت نہیں ہے۔

شیو سینا کے ٹھاکرے دھڑے نے بھی کولہاپور تشدد کے لیے شندے-فڈنویس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم ایل سی انل پرب نے کہا، امن و امان کو برقرار رکھنے میں حکومت کی ناکامی مہاراشٹر کی معیشت کو متاثر کر رہی ہے۔ سرمایہ کار  ریاست میں آنے کے خواہش مند نہیں ہیں۔ صنعتی ترقی کے لیے امن وامان  ضروری ہے۔

ریاستی کانگریس کے سربراہ نانا پٹولے نے امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے فڈنویس کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا، جن کے پاس ہوم پورٹ فولیو ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ فڈنویس کا اب اپنے محکمہ اور پولیس پر کنٹرول نہیں ہے۔ اس کی ذمہ داری کسی اہل شخص کو دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا، شندے-فڈنویس حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں پوری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ فڈنویس کے وزیر داخلہ بننے کے بعد سے ہی بنیاد پرست عناصر اتنے سرگرم ہو گئے ہیں؟ گزشتہ ماہ ریاست میں فسادات بھڑکانے کی ناکام کوشش کے بعد وہ اورنگ زیب کا مسئلہ اٹھا کر بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔