خبریں

یوپی: سوال کا جواب نہ دے پانے پر ٹیچر نے مسلمان طالبعلم سے ہندو ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کو کہا

تازہ ترین واقعہ 26 ستمبر کو اتر پردیش کے سنبھل ضلع کے ایک نجی اسکول میں پیش آیا۔ طالبعلم کے والد کی شکایت پر ملزم ٹیچر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ اگست میں مظفر نگر کے ایک اسکول میں ایک خاتون ٹیچر نے ہوم ورک نہ کرنے پر ایک مسلم طالبعلم کو اس کے ہم جماعتوں سے تھپڑ لگوایا تھا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay)

نئی دہلی: اترپردیش کے مظفر نگر ضلع کے ایک اسکول میں ایک خاتون ٹیچر کی جانب سے ایک مسلم طالبعلم کو اس کے ہم جماعتوں سےتھپڑ لگوانے کے واقعے کے بعدسنبھل ضلع میں بھی ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ٹیچر نے ایک ہندو طالبعلم کو تھپڑ مارنے کی ہدایت اس کے مسلمان ہم جماعت کو دی تھی۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ٹیچر نے پانچویں جماعت کے طالبعلم کے ایک سوال کا جواب نہ دینے کے بعدمبینہ طور پر یہ سزا دی تھی۔ گزشتہ جمعرات (28 ستمبر) کو ملزم ٹیچر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تازہ ترین واقعہ گزشتہ منگل (26 ستمبر) کو سنبھل کے اسمولی تھانہ حلقہ کے دگاور گاؤں کے ایک نجی اسکول میں پیش آیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ متاثرہ طالبعلم کے والد نے شکایت درج کرائی ہے کہ اس واقعے سے ان کے بیٹے کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کلاس ٹیچر نے ان کے بیٹے کو ایک مسلمان طالبعلم سے تھپڑ لگوایا، کیونکہ وہ ان کے پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دے سکا۔

ایڈیشنل ایس پی شریش چندر نے بتایا کہ شکایت کی بنیاد پرملزم ٹیچر کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153 اے (مذہب، ذات وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور دفعہ 323 (جان بوجھ کر تکلیف پہنچانا) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

پچھلے مہینے مظفر نگر کے کھباپور گاؤں سے بھی ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا تھا، جہاں ایک پرائیویٹ اسکول کی ٹیچر ترپتا تیاگی نے مبینہ طور پر ہوم ورک نہ کرنے پر ایک مسلم طالبعلم کو اس کے ہندو ہم جماعتوں سے کلاس میں بار بار تھپڑ لگوائے تھے۔ واقعے کا ایک  ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعدغم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

خاتون ٹیچر کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 323 (جان بوجھ کر چوٹ پہنچانا) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر سامنے آئے اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو میں اتر پردیش کے مظفر نگر کے ایک پرائیویٹ اسکول کی ٹیچر ترپتا تیاگی اپنی کلاس کے بچوں کو ایک ایک کرکے آٹھ سالہ مسلم طالبعلم کو تھپڑ  مارنے  کی ہدایت  کرتی نظر آرہی  تھیں۔

چالیس  سیکنڈ کے اس ویڈیو میں بچے متاثرہ طالبعلم کو مارتے ہیں اور ٹیچر ان کی حوصلہ افزائی کرتی  نظر آتی  ہیں۔ ویڈیو میں بچہ رو رہا ہے اورٹیچر  کے کہنے پر ساتھی طالبعلم اسے تھپڑ مار رہے ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب 25 ستمبر کو سپریم کورٹ نے مظفر نگر کے ایک اسکول میں ایک خاتون ٹیچر کی جانب سے ایک مسلم طالبعلم کو اس کے دیگر ہم جماعتوں سےتھپڑ مارنے کےمعاملے میں اتر پردیش حکومت اور پولیس کو سخت سرزنش کی تھی۔

کیس میں ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر اور فرقہ وارانہ الزامات کو نظر انداز کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے بنچ نے ہدایت دی تھی کہ کیس کی تفتیش سینئر آئی پی ایس رینک کے پولیس افسر کریں گے۔

عدالت نے پایا کہ یہ بنیادی طور پر تعلیم کے حق کی لازمی تعمیل کرنے میں ریاست کی ناکامی ہے۔ یہ ایکٹ طلبہ کو جسمانی اور ذہنی طور پر ہراساں کرنے اور مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر ان کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکتا ہے۔