خبریں

گزشتہ 15 سالوں میں ہوئے تشدد میں 6407 فلسطینی اور 308 اسرائیلی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ  میں اب تک سرحد کی دونوں جانب 1200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ سے راکٹ حملے کے بعد اسرائیل کا ایک رہائشی علاقہ۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/اسرائیل ڈیفنس فورسز)

غزہ سے راکٹ حملے کے بعد اسرائیل کا ایک رہائشی علاقہ۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/اسرائیل ڈیفنس فورسز)

نئی دہلی: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تصادم میں سرحد کی دونوں جانب 1200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل میں گزشتہ دو دنوں میں گزشتہ کئی دہائیوں میں کسی بھی دوسرے حملے کے مقابلے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق،مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے-او پی ٹی) کی طرف سے ریکارڈ کیے گئے اعداد و شمار تشدد کے پیمانے کی ایک ہولناک تصویر دکھاتے ہیں۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2008 سے ستمبر 2023 تک 6407 فلسطینی مارے گئے، جن میں سے نصف سے زیادہ موتیں میزائل حملوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ اسی عرصے کے دوران اقوام متحدہ نے تنازعات کے حالات میں 308 اسرائیلیوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں۔

پچھلے ہفتے شروع ہوئے تازہ ترین حملے سے پہلے آخری بڑی لڑائی مئی 2021 میں ہوئی تھی جب رمضان کے مہینے میں اسرائیلیوں نے یروشلم کے دمشق گیٹ کے قریب مسجد الاقصی کی طرف جانے والی سڑک پر میٹل بیریکیڈینگ لگا دی تھیں۔ 11 روزہ تصادم  میں 349 فلسطینی اور 11 اسرائیلی مارے گئے تھے۔ ایک راکٹ حملے میں وہاں کام کرنے والی ایک ہندوستانی خاتون بھی ماری گئی تھی۔

اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم بتسیلم کے مطابق،حالیہ تشدد شروع ہونے سے قبل سال 2000 سے اس سال تک 10712 فلسطینی اور 1330 اسرائیلی مارے گئے تھے۔

سال 1987 میں پہلے انتفاضہ کی وجہ سے فلسطین میں بہت زیادہ خونریزی ہوئی ، جوبالآخر اوسلو امن معاہدے پر منتج ہوئی۔ تاہم، اسرائیل کے اندر ہونے والےخودکش دھماکوں کی وجہ سے تشدد میں کمی نہیں آئی اور غزہ مسلسل دباؤ میں آتا رہا۔

کیمپ ڈیوڈ مذاکرات کی ناکامی کے چند ماہ بعد دوسرا انتفاضہ شروع ہوا۔ اسرائیل نے 2005 میں غزہ سے انخلا کیا، لیکن فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر مزید پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

سال 2008 اور 2009 میں ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا  تھاجب اسرائیل نے غزہ پر اسرائیلی شہر سڈروٹ کی طرف راکٹ داغے جانے کے بعد حملہ کیا تھا۔ جنوری 2009 میں جنگ بندی کے اعلان سے قبل تقریباً 1400 فلسطینی اور 13 اسرائیلی مارے گئے تھے۔

فلسطین کے لیے سب سے ہلاکت خیز سال 2014 تھا، جب حماس نے تین اسرائیلی لڑکوں کو اغوا کر کے قتل کر دیا۔ سات ہفتوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 2310 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے، جس میں اسرائیلی فضائی حملے اور حماس کے راکٹ لانچ شامل تھے۔ تب  اسرائیل کی  جانب سے مرنے والوں کی تعداد 73 تھی جس میں 67 فوجی اور باقی شہری شامل تھے۔