خبریں

بی جے پی ایم پی نے مہوا موئترا پر اڈانی گروپ  کے بارے میں سوال پوچھنے کے لیے رشوت لینے کا الزام لگایا

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا پر پارلیامنٹ میں اڈانی گروپ کے بارے میں سوال پوچھنے کے لیے رشوت لینے کا الزام لگاتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو خط لکھا ہے۔ اس الزام کے جواب میں مہوا موئترا نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح کی جانچ  کے لیے تیار ہیں۔

نشی کانت دوبے اور مہوا موئترا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/پی ٹی آئی)

نشی کانت دوبے اور مہوا موئترا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بی جے پی ایم پی  نشی کانت دوبے نے اتوار (15 اکتوبر) کو الزام لگایا کہ پارلیامنٹ میں اڈانی گروپ کے بارے میں سوال پوچھنے کے لیےترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) ایم پی  مہوا موئترا کو رشوت کے طور پر ‘نقد’ اور ‘تحفے’ دیے گئے تھے۔ اس کے جواب میں مہوا موئترا نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کسی بھی جانچ  کے لیے تیار ہیں۔

لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو لکھے خط میں نشی کانت دوبے نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ‘ناقابل تردید ثبوت’ ہیں کہ موئترا اور تاجر درشن ہیرانندانی کے درمیان رشوت کا لین دین ہوا تھا۔ دوبے نے موئترا کو پارلیامنٹ سے فوراً معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

حالاں کہ نشی کانت دوبے نے اب تک اپنے الزام کی حمایت میں ثبوت پیش  نہیں کیے ہیں، لیکن انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک وکیل جئے اننت دیہادرائی نے اس سلسلے میں ثبوت ان کے ساتھ شیئر کیے تھے۔

نشی کانت دوبے نے اپنے خط میں کہا ہے، ‘جئے اننت دیہادرائی نے تفصیلی اور دقت طلب تحقیق کی ہے، جس کی بنیاد پر انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ حال ہی میں مہوا موئترا نے پارلیامنٹ میں ان کی طرف سے پوسٹ کیے گئے کل 61 میں سے 50 سوال پوچھے تھے، جودرشن ہیرانندانی اور ان کی کمپنی کے کاروباری مفادات کے تحفظ یا اسے برقرار رکھنے کی ارادے  سے حیرت انگیز طور پر جانکاری مانگتے ہیں۔’

دوبے کا دعویٰ ہے کہ ‘سازش’ میں وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو بار بار اڈانی گروپ کا حوالہ دے کر ‘سخت’ نشانہ بنانا شامل ہے، ‘یہ تاثر دینا کہ وہ حکومت کی تنقید کر رہی تھیں، لیکن ایسا ممکنہ طور پر  اپنی خفیہ مجرمانہ مہم کے خلاف کور حاصل کرنے کے ارادے سے تھا۔’

دوبے نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ دسمبر 2005 کے ‘کیش فار کوئری‘ کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے موئترا پر ‘استحقاق کی خلاف ورزی’ اور ‘ایوان کی توہین’ کا الزام لگایا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کے اقدامات کو تعزیرات ہند (آئی پی سی ) کی دفعہ 120اےکے تحت مجرمانہ فعل کے لیے جرمانہ بھی لگانا چاہیے۔

لوک سبھا اسپیکر کو لکھے گئے خط میں نشی کانت دوبے نے کہا، ‘میں آپ سے عاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ پچھلی مثال پر عمل کرتے ہوئے ایک ‘انکوائری کمیٹی’ تشکیل دیں۔ میں آپ سے یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ مہوا موئترا کو ‘جانچ  کمیٹی’ کی تشکیل اور اس کی رپورٹ پیش کرنے تک ایوان کی خدمات سے فوری طور پر معطل کیا جا سکتا ہے۔’

ان الزامات کے بارے میں، ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے سوشل سائٹ پر سلسلہ وار ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ  اگر اڈانی گروپ ‘یا تومجھے خاموش کرانے یا نیچے گرانے کے لیے مشتبہ سنگھیوں کے ذریعے بنائے گئے فرضی ڈگری والوں  کی جانب سے نشر کیے گئے مشتبہ ڈوزیئر پر بھروسہ کر رہا ہے، تو میں اسے مشورہ دوں گی کہ وہ اپنا وقت ضائع نہ کریں۔’

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی ممبران کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کی کئی تجاویز زیر التوا ہیں۔ انہوں نے لوک سبھا اسپیکر سے کہا کہ وہ ان کے خلاف کوئی بھی تحریک لانے سے پہلے ان تجاویز سے نمٹ لیں۔ یہ بھی کہا، ‘میرے دروازے پر آنے سے پہلے اڈانی کوئلہ گھوٹالہ میں ای ڈی اور دیگر کی طرف  سےایف آئی آر درج کرنے کا بھی انتظار کر رہی ہوں۔’

انہوں نے اپنے مبینہ لین دین پر سی بی آئی جانچ  کا بھی خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ اڈانی گروپ کے آف شور منی ٹریل، انوائسنگ، بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات مکمل ہونے کے فوراً بعد میرے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کی سی بی آئی تحقیقات کا بھی خیر مقدم ہے۔

موئترا نے اس سے قبل نشی کانت دوبے پر اپنی  تعلیمی صلاحیت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اس کے بعد دوبے پر موئترا کے خلاف پھر سے صنفی زبان استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔