خبریں

چھوٹی اسکرٹ پہننا اور اشتعال انگیز رقص کرنا فحاشی نہیں ہے: بامبے ہائی کورٹ

ناگپور کے ایک ریزورٹ کے بینکوئٹ ہال میں منعقد پروگرام کے سلسلے میں پولیس کی طرف سے درج مقدمہ کو خارج کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کون سا فعل فحاشی کے دائرے میں آ سکتا ہے، اس بارے میں تنگ نقطہ نظر رکھنا ایک رجعت پسندانہ فعل ہوگا۔ ہم اس معاملے میں ترقی پسند نقطہ نظر اختیار کرنے کو ترجیح دیں گے۔

بامبے ہائی کورٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

بامبے ہائی کورٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے ناگپور کے ترکھرا میں ایک ریزورٹ کے بینکوئٹ ہال میں منعقد پروگرام کے سلسلے میں پولیس کی طرف سے درج مقدمہ کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹی اسکرٹ پہننا، اشتعال انگیز رقص کرنا یا اشارے کرنا ‘فحاشی’ نہیں ہے، جو عوام کو پریشان کر سکتا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ کے فیصلے کے مطابق، گزشتہ مئی کے مہینے میں پولیس کی ایک ٹیم نے ترکھرا کے ٹائیگر پیراڈائز ریزورٹ اور واٹر پارک میں چھاپہ ماراتھا اورچھ خواتین کو چھوٹے کپڑوں میں ناظرین  کے سامنے رقص کرتے ہوئے پایا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے، ‘ایف آئی آر کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس افسران نے بینکوئٹ ہال میں داخل ہونے کے بعد دیکھا کہ چھ خواتین نے چھوٹے کپڑے پہن رکھے تھے اور وہ فحش رقص کر رہی تھیں جبکہ  ناظرین ان پر 10 روپے کے نقلی  نوٹ برسا رہے تھے۔ ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے کہ کچھ لوگ شراب پی رہے تھے۔’

ایف آئی آر میں فحاشی سے متعلق تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 294 اور مہاراشٹر پولیس ایکٹ اور اس کے امتناع ایکٹ کی متعلقہ دفعات لگائی تھیں۔

عدالت نے کہا کہ دفعہ 294 کے تحت کسی فعل کو جرم قرار دینے کے لیے اسے عوامی سطح پر کیا جانا چاہیے۔ دفعہ 294 میں مزید کہا گیا ہے کہ فحش حرکت یا فحش گانا یا الفاظ، دیکھنے یا سننے کے بعد دوسروں کے لیےپریشان کن ہونا چاہیے۔

آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے کسی بھی فعل  کے بارے میں فوری طور پر قریبی لوگوں کی طرف سے ایک شکایت کی جانی چاہیے۔

پروگرام میں حصہ لینے والے مدعا علیہان نے دلیل دی کہ یہ ‘واضح طور پر جانچ  ایجنسی کی جانب سے مورل پولیسنگ کا معاملہ ہے۔’

عدالت نے کہا، ‘چھوٹی اسکرٹ پہننا، اشتعال انگیز رقص کرنا یا ایسے اشارے کرنا جنہیں پولیس افسران فحش سمجھتے ہیں، کو فحش  نہیں کہا جا سکتا ۔’

بنچ نے کہا کہ وہ موجودہ ہندوستانی معاشرے میں رائج اخلاقیات کے عمومی اصولوں کو مدنظر رکھتی ہے اور کہا کہ موجودہ دور میں یہ بالکل عام اور قابل قبول ہے کہ خواتین اس طرح کے کپڑے پہن سکتی ہیں۔ ہم اکثر فلموں میں اس طرح  کا لباس دیکھتے ہیں۔

عدالت نے کہا،’ کون سا فعل فحاشی کے دائرے میں آسکتا ہے، اس بارے میں تنگ نظری اختیار کرنا،ہماری طرف سے ایک رجعت پسندانہ عمل ہوگا۔ ہم اس معاملے میں ترقی پسندنقطہ نظر اپنانے کو ترجیح دیں گے اور ایسا کوئی فیصلہ پولیس حکام کے ہاتھ میں چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔’