خبریں

’اسٹیٹ اسپانسرڈ جاسوسی‘ کے حوالے سے مودی حکومت پر اپوزیشن کاحملہ، کہا — یہ جمہوریت کے لیے تباہ کن ہے

موبائل فون بنانے والی کمپنی ایپل نے حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں اور انڈیا اتحاد میں شامل کچھ صحافیوں کو ایک ای میل بھیج کر وارننگ دی ہے کہ ان کے آئی فون کے ساتھ اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈروں کا کہنا ہے کہ یہ ایمرجنسی سے بھی بدتر صورتحال ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: منگل (31 اکتوبر) کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن کے کئی رہنماؤں اور صحافیوں نے انکشاف کیا کہ انہیں ایپل کی جانب سے ایک انتباہی پیغام موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے آئی فون کو اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آوروں کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ایپل کی جانب جن اپوزیشن لیڈروں کو انتباہی پیغامات بھیجے گئے ہیں ان میں سے زیادہ تر ‘انڈیا اتحاد’ میں شامل ہیں۔ ان لیڈروں میں نمایاں طور پر مہوا موئترا، پرینکا چترویدی، راگھو چڈھا، ششی تھرور، اسد الدین اویسی، سیتارام یچوری، پون کھیڑا، اکھلیش یادو، کے سی وینوگوپال، سپریا سولے، ریونت ریڈی، ٹی ایس سنگھ دیو، کے ٹی راما راؤ جیسے لیڈر شامل ہیں۔

اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد کئی اپوزیشن لیڈروں نے مرکز کی مودی حکومت پر جاسوسی کا الزام لگاتے ہوئے اسے نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ اس طرح کے حملے اپوزیشن کو آواز اٹھانے سے نہیں روک پائیں گے۔

راہل نے کہا، ‘نریندر مودی کی روح مسٹر اڈانی ہے’ اور ہم نریندر مودی پر کتنا بھی حملہ کریں، اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا، کیونکہ روح کہیں اور ہے۔ اب ہم اسے سمجھ گئے  ہیں اور اب ہم روح پر حملہ کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ہو رہا ہے، اسی لیے ایپل نے یہ پیغام بھیجا ہے۔’

راہل نے کہا، ‘یہ ایک متھ ہے کہ اقتدار نریندر مودی اور امت شاہ کے پاس ہے۔ رینکنگ قدرے مختلف ہے،پہلے نمبر پر مسٹر اڈانی، دوسرے پر نریندر مودی تیسرے نمبر پر امت شاہ۔ ملک کو جلد ہی احساس ہو جائے گا کہ وزیر اعظم کو مسٹر اڈانی نے نوکری پر رکھا ہوا ہے اور وہ ان کے لیے کام کرتے ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘اس کی مثالیں واضح ہیں – بمبئی ایئرپورٹ۔ ایسا ہوائی اڈہ جس کی ملکیت کسی اور کے پاس ہے۔ حکومت کی سرپرستی کرنے والی ایجنسیوں نے مالک پر حملہ کیا، اس نے ایئرپورٹ اڈانی کے حوالے کر دیا۔ اڈانی آسٹریلیا سے لائے گئے کوئلے کی زیادہ قیمت وصول کر رہے ہیں، کوئی پوچھ گچھ نہیں، کچھ بھی نہیں۔ نہ ای ڈی، نہ سی بی آئی، کچھ بھی نہیں۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘تو یہ بالکل واضح ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ ہندوستانی عوام کی دولت ان سے چرائی جارہی ہے۔ انہیں تقسیم کیا جا رہا ہے، انہیں ایک دوسرے سے نفرت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، اور جب وہ پریشان  اور مشتعل ہیں تب مسٹر اڈانی بنیادی طور پر اس ملک کی ہر چیز پر قبضہ کر رہے ہیں۔ وہ اکثر چینلوں کے مالک ہیں جن کے کیمرے یہ ہیں (پریس کانفرنس میں میڈیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے)۔

مبینہ اسپائی ویئر حملے کے بارے میں راہل گاندھی نے کہا، ‘یہ واضح طور پر گھبراہٹ کی علامت ہے۔ یہ ایک شخص نہیں، پوری اپوزیشن ہے۔ یہ مجرموں  کا اور چوروں کا کام ہے۔’

معلوم ہو کہ الرٹ میل میں کہا ہے کہ، آپ کون ہیں یا آپ کیا کرتے ہیں، یہ حملہ آورممکنہ طور پرآپ کو ذاتی طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔ اگر آپ کے ڈیوائس کے ساتھ کسی اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور نے چھیڑ چھاڑ کی ہے، تو وہ آپ کے حساس ڈیٹا، مواصلات، یا حتیٰ  کہ کیمرہ اور مائیکروفون تک دور سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔’

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے ایم پی مہوا موئترا نے سوشل سائٹ ایکس پر کہا کہ وہ جلد ہی لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو ایک خط لکھیں گی جس میں ان سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے مرکزی وزارت داخلہ کے حکام کو بلانے کے لیے کہیں گی۔

انہوں نے کہا، ‘ہم نے باضابطہ طور پر لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپوزیشن کے ممبران پارلیامنٹ کی حفاظت کے لیے راج دھرم کی پیروی کریں اور ہمارے فون/ای میل ہیک ہونےپر جلد از جلد وزارت داخلہ کے اہلکاروں کو طلب کریں۔ استحقاق کمیٹی کو پہل کرنے کی ضرورت ہے۔ اشونی ویشنو، یہ ایک حقیقی خلاف ورزی ہے جس کے بارے میں آپ کو فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایمرجنسی سے بھی بدتر ہے۔

سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے اور اسے سوشل سائٹ ایکس  پر شیئر کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘یہ ہندوستان کے آئین کی طرف سے اپنے تمام شہریوں کو دیے گئے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ایک نگرانی کرنے والی  ریاست جمہوریت کی مخالف ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ‘میرا کام ایک کھلی کتاب ہے اور اس میں چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ لہٰذا، اس طرح کی جاسوسی اور میرے زیر استعمال الکٹرانک آلات تک دور سے رسائی کا مطلب صرف یہ ہو سکتا ہے کہ میرے آلات میں کچھ معلومات ڈال دی جائے اور پھر اس من گھڑت مواد کی بنیاد پر مجھے مجرم ٹھہرایا جائے۔ آپ کی قیادت والی اس حکومت کی طرف سے مرکزی ایجنسیوں کے زبردست غلط استعمال کے پیش نظر اس طرح کے خدشات انتہائی حقیقی ہیں۔’

یچوری نے کہا، ‘وزیر اعظم کے عہدے پر آپ کی تقرری ہندوستان کے آئین کو برقرار رکھنے کے حلف کے تحت کی گئی تھی۔ اس کے بجائے جمہوریت اور شہریوں کے جمہوری حقوق کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔اس معاملے پر آپ کے ردعمل کو سراہا جائے گا۔’

شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے پوچھا کہ کیا حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کی ذمہ داری نہیں دی جانی چاہئے کہ شہریوں کا ڈیٹا ‘محفوظ ہے اور اس کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے’۔

ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘آئی ٹی منسٹر (اشونی ویشنو) نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں گے، انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایپل نے ان وارننگ کو بھیجنے کی بات تسلیم کی ہے۔ نگرانی کے بارے میں بات کرنے پر اپوزیشن پر حملہ کرتے ہوئے وہ اس بات پر خاموش رہے کہ صرف اپوزیشن لیڈروں کو ہی یہ انتباہی پیغام کیوں ملا۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے پاس ایماندارانہ جواب ہوگا اور تحقیقات متعین وقت کے اندرہوگی۔’

کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا، ‘مودی حکومت کی ایک ہی رٹ ہے- ‘اڈانی کو بچاؤ اور لوک تنتر مٹاؤ!’ جاسوس پارٹی نے پہلے اپوزیشن لیڈروں اور اداروں کی جاسوسی کے لیے ‘پیگاسس’ کا استعمال کیا، اب جاسوسی دوسرے میکانزم کے ذریعے ہو رہی ہے۔ انڈیا اتحاد یعنی بھارت ایسی دھمکیوں سے نہیں ڈرے گا!’

ایس پی صدر اکھلیش یادو نے کہا، ‘میں نے سنا ہے کہ اقتدار میں میں بیٹھے لوگ اب اپوزیشن کے فون کی جاسوسی کروا رہے ہیں۔ اپوزیشن کی بات سننے سے زیادہ اچھا تو یہ ہے کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ ‘عوام کی آواز’ سن لیں تو کم از کم انہیں بہتری کا کچھ موقع مل جائے اور پھر مہنگائی، کرپشن، بے روزگاری، قانون شکنی اور صحت کا نظام، خواتین کے خلاف جرائم، نوجوانوں کا غصہ، غریبوں، دلتوں، محروموں، کسانوں، مزدوروں کا استحصال؛ ذات پر مبنی مردم شماری اور سماجی انصاف جیسے سلگتے ہوئے مسائل پر کچھ مثبت کام کیا جا سکے۔

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی راگھو چڈھا نے کہا، ‘یہ جاسوسی اس وقت ہو رہی ہے جب ہم لوک سبھا انتخابات سے صرف چند ماہ دور ہیں۔ اسے حزب اختلاف پر وسیع حملوں کے تحت بھی رکھا جانا چاہیے، جو تحقیقاتی ایجنسیوں کے مسلسل جبر، سیاسی طور پر محرک فوجداری مقدمات اور قید کا سامنا کر رہے ہیں۔’

انہوں نے مزید کہاکہ ‘یہ حملے مجھ پر یا ایک فرد یا اپوزیشن پارٹی کے طور پر نہیں بلکہ ہندوستان کے عام لوگوں پر ہیں۔ کیونکہ یہ صرف میرے فون یا میرے ڈیٹا کے بارے میں نہیں ہے۔ ہر ہندوستانی کو فکرمند ہونے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ آج میں اس کا شکار ہوں، کل یہ آپ ہو سکتے ہیں۔’

دریں اثنا، آئی ٹی کے وزیر اور بی جے پی لیڈر اشونی ویشنو نے دعوی کیا کہ ایپل کی معلومات ‘مبہم اور غیر مخصوص’ ہیں اور سوال کیا کہ کیا ایپل کے آلات واقعی محفوظ ہیں؟

ویشنو نے کہا، ‘حکومت ہند تمام شہریوں کی رازداری اور سلامتی کے تحفظ کے اپنے کردار کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے اور ان انتباہی پیغامات کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تحقیقات کرے گی۔ اس طرح کی معلومات اور وسیع قیاس آرائیوں کی روشنی میں ہم نے ایپل سے بھی کہا ہے کہ وہ مبینہ اسٹیٹ اسپانسرڈ حملوں کی حقیقی اور درست معلومات کے ساتھ تحقیقات میں شامل ہو۔’