اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جیو ٹیگنگ لاگو کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں گائے کی گنتی کی جائے گی۔ اگلے مرحلے میں ایک منصوبہ تیار کیا جائے گا اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گاتا کہ انہیں مناسب رہائش فراہم کی جاسکے۔
نئی دہلی: اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے گائے کی صحیح تعداد معلوم کرنے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے منصوبہ بندی کرنے کے لیےگائے شماری کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاست میں آوارہ مویشیوں کے ایشو کے درمیان یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
سوموار (6 نومبر) کو جاری ایک بیان کے مطابق، حکومت نے ریاست بھر میں تین زمروں میں گائے شماری کا حکم دیا ہے، جن میں مویشی پالنے والوں کے پاس آوارہ گائے، سڑکوں پر چھوڑی گئی گائے اور کانہا اپون میں رہنے والی گائے کی تعداد کا پتہ کرنا شامل ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جیو ٹیگنگ لاگو کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ‘پہلے مرحلے میں ان گایوں کی گنتی کی جائے گی۔ اگلے مرحلے میں ایک منصوبہ تیار کیا جائے گا اور اس پر عملدرآمد کویقینی بنایا جائے گا، تا کہ انہیں مناسب رہائش فراہم کی جائے۔’
ریاستی حکومت نے کہا، ‘اس وقت 6889 بے سہارا مویشیوں کی افزائش کے مقامات پر 11.85 لاکھ گائے کومحفوظ کیا گیا ہے، جبکہ 1.85 لاکھ سے زیادہ گایوں کے گئو—سنرکشن کے لیے مکھیہ منتری سہہ بھاگیتا یوجنا کے تحت گئو—سیوکوں کو سونپ دیا گیا ہے۔’
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یوپی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا، ‘حالاں کہ حکومت کانہا اپون کے ذریعے جانوروں کے تحفظ کے لیے وقف ہے، لیکن عام لوگوں اور کسانوں کو کسی قسم کی تکلیف سے بچنے کے لیے سڑکوں پر گھومنے والی گایوں کی حفاظت پر بھی اتنا ہی زور دیا جا رہا ہے۔’
خیال کیا جاتا ہے کہ 2019 میں مرکزی حکومت کی طرف سے مویشیوں کی 20ویں مردم شماری کے بعد سے مویشیوں کی تعداد سے متعلق اعداد و شمار میں تبدیلی آئی ہے۔ اگلی مردم شماری 2024 میں ہونی ہے۔
سال 2019 کی مویشی شماری کے مطابق، اتر پردیش میں مویشیوں کی کل تعداد 1.90 کروڑ سے کچھ زیادہ تھی۔ 6204304 دودھ دینے والی گائیں اور 2336151 دودھ نہ دینے والی گائیں پائی گئی تھیں۔
سال 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد سے آوارہ مویشی ایک بڑا ایشو رہا ہے۔ تمام آوارہ مویشیوں کو پکڑنے اور انہیں گائے کے تحفظ کے مراکز میں بھیجنے کے لیےیکم نومبر کو دو ماہ کی ایک نئی مہم شروع کی گئی ہے۔
اس پیش رفت کے بارے میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے جاننا چاہا کہ حکومت گئو شالاؤں کے کام کا اندازہ لگانے کی منصوبہ بندی کب کر رہی ہے اور بدعنوانی کے الزامات کے بارے میں کیا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوشل سائٹ ایکس پر پوچھا،’جو گئو شالائیں کھولی گئی ہیں، ان میں کتنے آوارہ جانور ہیں؟ گئو شالاؤں کے کام کا جائزہ کب لیا گیا اور نتیجہ کیا نکلا؟’
छुट्टा पशुओं के लिए भाजपा सरकार स्पष्टीकरण दे :
– भाजपा शासन में कितने लोग छुट्टा पशुओं की वजह से मारे गये या घायल हुए
– छुट्टा पशुओं के कारण जिनकी मौत हुई उनमें से कितनों को मुआवज़ा दिया गया और कितना दिया गया
– जो गौशालाएं खोली गयीं हैं उनमें कुल कितने छुट्टा पशु हैं
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) November 6, 2023
یادو نے کہا، ‘زیادہ تر گئو شالاؤں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جن آئی اے ایس اور دیگر افسران کو تعینات کیا گیا تھا، انھوں نے کیا کیا؟’
انہوں نے مزید کہا، ‘بی جے پی حکومت میں آوارہ جانوروں کی وجہ سے کتنے لوگ مارے گئے یا زخمی ہوئے؟ آوارہ جانوروں کی وجہ سے مرنے والوں میں سے کتنے کو معاوضہ دیا گیا اور کتنا دیا گیا۔’
Categories: خبریں