خبریں

اسٹینڈنگ کمیٹی کی سفارش – غیر معیاری اور ملاوٹی اشیائے خوردونوش فروخت  کرنے والوں کو کم از کم چھ ماہ کی جیل ہو

امور داخلہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے ملاوٹی اشیائے خوردونوش فروخت کرنے والوں کو کم از کم چھ ماہ قید اور کم از کم 25 ہزار روپے جرمانے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ملاوٹی  اشیا سے پیدا ہونے والے صحت کے سنگین مسائل کو دیکھتے ہوئے اس دفعہ کے تحت مجرموں کے لیے جو سزا مقرر کی گئی ہے وہ ناکافی ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فلکر)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فلکر)

نئی دہلی: امور داخلہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے ملاوٹی  اشیائے خوردونوش فروخت کرنے والوں کو کم از کم چھ ماہ قید اور کم از کم 25000 روپے جرمانے کی سفارش کی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی ایم پی برج لال کی سربراہی والی امور داخلہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے کہا کہ ملاوٹی اشیا سے پیدا ہونے والے سنگین صحت کے مسائل کو دیکھتے ہوئے اس دفعہ کے تحت مجرموں کے لیے جو سزا مقرر کی گئی ہے وہ ناکافی ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اس دفعہ کے تحت جرم کے لیے کم از کم چھ ماہ کی سزا کے ساتھ کم از کم 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔

نقصاندہ اشیاء کی فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے کمیٹی نے کہا کہ یہ جرم بڑے پیمانے پر عوام کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس دفعہ کے تحت مجرموں کے لیے جو سزا مقرر کی گئی ہے وہ بھی ناکافی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ اس دفعہ کے تحت جرم کے لیے کم از کم چھ ماہ کی سزا کے ساتھ ساتھ کم از کم 10000 روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔ اس وقت اشیائے خوردونوش میں ملاوٹ کے جرم کی سزا چھ ماہ تک قید یا ایک ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔

کمیٹی نے انڈین کوڈ آف جسٹس (بی این ایس) کے تحت سزاؤں میں سے ایک کے طور پر ‘کمیونٹی سروس’ کو متعارف کرانے کا بھی خیر مقدم کیا۔

کمیٹی نے کہا، ‘یہ مجرموں سے نمٹنے کے لیے ایک بہت ہی قابل ستائش کوشش اور اصلاحی نظریہ ہے۔ سزا کے طور پر اس کی شروعات کو تمام اسٹیک ہولڈرز نے سراہا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف جیل کے قیدیوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے جیل کے بنیادی ڈھانچے پر بوجھ کم ہوگا بلکہ ملک میں جیلوں کے انتظام وانصرام میں بھی بہتری آئے گی۔’

تاہم،کمیٹی نے کہا کہ کمیونٹی سروس کی مدت اور نوعیت کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

کمیٹی کا خیال ہے کہ کمیونٹی سروس بلا معاوضہ کام ہے جو مجرموں کو جیل کے متبادل کے طور پر کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے، ‘کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ کمیونٹی سروس کی مدت اور نوعیت کی وضاحت کی جائے اور مناسب طریقے سے اس کی تعریف  بیان کی جائے۔’

کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ مجوزہ قانون میں ‘کمیونٹی سروس’ کے فقرے کی تعریف کو شامل کرتے ہوئے، کمیونٹی سروس کے طور پر دی جانے والی سزا کی نگرانی کے لیے کسی فرد کو ذمہ دار بنانے کے حوالے سے بھی ایک شق شامل کی جا سکتی ہے۔

انڈین سول ڈیفنس کوڈ (بی این ایس ایس2023) بل کو11 اگست کو انڈین سول کوڈ (بی این ایس2023) اور انڈین ایویڈینس ایکٹ (بی ایس اے-2023) بل کے ساتھ لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔

تینوں مجوزہ قوانین بالترتیب کوڈ آف کریمنل پروسیجر ایکٹ، 1898، انڈین پینل کوڈ، 1860 اور انڈین ایویڈینس ایکٹ، 1872 کی جگہ لیں گے۔

پارلیامانی کمیٹی کی رپورٹ گزشتہ جمعہ کو راجیہ سبھا میں سونپی گئی تھی۔