سدھارتھ نگر ضلع کے گاؤں کا معاملہ۔ ضلع کی ڈومریا گنج سیٹ سے ایس پی ایم ایل اے سیدہ خاتون نے بتایا کہ انہیں بلوا گاؤں میں واقع سمایا ماتا مندر کی انتظامیہ نے ایک پروگرام میں مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہیں۔ کچھ عناصر لوگوں کے ایک گروہ کو گمراہ کر رہے ہیں۔
نئی دہلی: اترپردیش کے سدھارتھ نگر ضلع میں ایک مسلم ایم ایل اے کے مندر کا دورہ کرنے کے بعد ہندو تنظیموں کے ارکان اور مقامی پنچایت کے عہدیداروں کے ذریعے گنگا جل چھڑک کر مندر کو ‘شدھ’ (پاک) کرنے کامعاملہ سامنے آیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ضلع کے ڈومریا گنج سے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی ایم ایل اے سیدہ خاتون نے بتایا کہ انہیں اتوار (26 نومبر) کو ایک پروگرام (رام کتھا) میں شرکت کے لیے سدھارتھ نگر ضلع کے بلوا گاؤں میں واقع سمایا ماتا مندر انتظامیہ کی طرف سے مدعو کیا گیا تھا۔
پولیس نے کہا، ‘رام کتھا پروگرام کے بعد مقامی پنچایت کے صدر اور کچھ دیگر ہندو تنظیموں کے اراکین نے سوموار (27 نومبر) کو مندر کا دورہ کیا، گنگا جل چھڑکا، ہنومان چالیسہ پڑھا اور خاتون کے خلاف نعرے لگائے۔’
بڑھنی چافا نگر پنچایت کے صدر دھرم راج ورما نے کہا، ‘سمایا ماتا مندر عقیدت مندوں کے لیے عقیدہ کا مرکز ہے۔ لوگ عقیدت کے ساتھ مندر آتے ہیں، جس کی مقامی ایم ایل اے نے توہین کی۔ وہ ایک نان ویجیٹیرین ہیں اور ان کے آنے سے اس جگہ کا تقدس پائمال ہوا۔’
ان کے ساتھ سنتوش پاسوان، متھلیش پانڈے، وجے مدھیشیا اور پرمود گوتم سمیت مختلف ہندو تنظیموں کے ارکان بھی تھے۔ دھرم راج ورما نے کہا کہ انہوں نے مندر کو ‘شدھ’ کرنے کے لیے گنگا جل اس پرچھڑکا۔
اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈومریا گنج کے سرکل افسر سجیت کمار رائے نے کہا کہ کسی بھی تصادم کے امکان کو روکنے کے لیے پولیس کی ایک ٹیم علاقے میں گشت کر رہی ہے اور کہا کہ انھیں ابھی تک اس واقعے کے بارے میں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اگر اس سلسلے میں شکایت درج کی گئی تو ہم مناسب کارروائی کریں گے۔’
رائے نے یہ بھی کہا کہ مقامی لوگوں نے رام کتھا کے لیے ایک آرگنائزنگ کمیٹی بنائی تھی، جس کی سربراہی آرگنائزنگ کمیٹی کے سکریٹری شری کانت شکلا اور مندر کے چیف پجاری پجاری پرساد نے کی تھی، اور ایس پی لیڈر کو مدعو کیا تھا۔
سدھارتھ نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) ابھیشیک کمار اگروال نے کہا، ‘ہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔’
خاتون نے کہا کہ کچھ عناصر لوگوں کے ایک گروہ کو گمراہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘میں تمام مذاہب کا احترام کرتی ہوں۔ اس کے علاوہ میں عوامی نمائندہ ہوں۔ مندر ہو یا مسجد، اگر مجھے بلایا جائے تو میں وہاں ضرور جاؤں گی۔’
انہوں نے کہا کہ مختلف مندروں کی تزئین و آرائش کو ان کے ایم ایل اے لوکل ایریا ڈیولپمنٹ فنڈ سے فنڈ دیا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اتر پردیش کے کسی مندر میں ایسا واقعہ پیش آیا ہو۔ 2018 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک دلت خاتون ایم ایل اے کے مندر میں داخل ہونے کے بعد ہمیر پور ضلع میں ایک مندر کو گنگاجل سے ‘شدھ’ (پاک) کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال پڑوسی ریاست بہار میں بھی ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا جب ایک مسلم وزیر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ وشنوپد مندر میں داخل ہوا تھا، جس کے بعد مندر کے عملے سے کہا گیا تھا کہ وہ احاطے کو ‘شدھ’ کریں۔
Categories: Uncategorised