خبریں

مہوا موئترا کی لوک سبھا رکنیت منسوخ، بولیں – کنگارو کورٹ اور مودی حکومت چپ نہیں کرا سکتے

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کی جانب سے ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا پر لگائے گئے’کیش فار کوئری’ کے الزامات کولے کر لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی کی سفارش پر انہیں ایوان سےمعطل کردیا گیا۔ اس کے بعد موئترا نے کہا کہ اگر مودی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ انہیں خاموش کرنے سے اڈانی کے مسئلہ کو بھلا دیا جائے گا، تو وہ غلط ہے۔

لوک سبھا میں ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا۔ (تصویر: اسکرین گریب/سنسد ٹی وی)

لوک سبھا میں ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا۔ (تصویر: اسکرین گریب/سنسد ٹی وی)

نئی دہلی: ترنمول کانگریس ایم پی  مہوا موئترا کو ‘کیش فار کوئری’ کے الزامات پر لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی کی سفارش کے بعد جمعہ کو معطل کر دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے موئترا کو ایوان میں بولنے کی اجازت نہیں دی۔

ایتھکس کمیٹی کی 104 صفحوں پر مشتمل رپورٹ پیش کیے جانے کے بعدممبران سےاسے پڑھنے کے لیے صرف دو گھنٹے کا وقت دینے کے بعد 3.30 بجے دوپہر  بحث ہونی تھی۔ تاہم، بحث شروع ہونے کے چند منٹوں میں ہی موئترا کی معطلی کا اعلان کر دیا گیا۔

اپوزیشن ممبران پارلیامنٹ نے درشن ہیرانندانی سے سوال و جواب نہ کرنے کے لیے کمیٹی پرسوال اٹھایا اور اس بات پر بھی کہ کیسے کچھ ممبران پارلیامنٹ ایک  ساتھی ایم پی  کے خلاف فیصلہ سنا رہے ہیں۔

اس فیصلے کے بعد ایوان سے باہر آتے ہوئے موئترا نے کہا کہ یہ کنگارو کورٹ ہے۔ انہوں نے کہا، ‘چونکہ مجھے ایوان کے اندر بولنے کی اجازت نہیں تھی، اس لیے میں اس کے باہر بول رہی ہوں۔ میں اپنے ‘انڈیا’ اتحاد کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں… جیسا کہ اخلاقیات کمیٹی کی شنوائی سے پتہ چلتا ہے، ہم تمام اراکین پارلیامنٹ لوگوں کے سوالات کو پارلیامنٹ تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں۔ اگر مودی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ مجھے خاموش کراکے اڈانی کے معاملے کو بھلا دیا جا سکتا ہے، تو وہ غلط ہے۔’

موئترا کے ساتھ کانگریس، بہوجن سماج پارٹی اور ٹی ایم سی کے سرکردہ لیڈران بھی تھے، جن میں سونیا گاندھی، دانش علی بھی شامل تھے۔

اس سے قبل رپورٹ کے پیش نظر ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ جب ایوان دوبارہ شروع ہوا تو اسپیکر برلا نے بہ مشکل دو گھنٹے قبل پیش کی گئی رپورٹ پر 30 منٹ کی بحث کی اجازت دی۔

متنازعہ رپورٹ پہلے 4 دسمبر کو ایوان زیریں میں پیش کرنے کے لیے لسٹ کی گئی تھی لیکن اس دن پیش نہیں کی گئی۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، جیسے ہی رپورٹ پیش کی گئی، ٹی ایم سی اور کانگریس کے اراکین پارلیامنٹ رپورٹ کی ایک  کاپی کا مطالبہ کرتے  ہوئے ویل میں جمع ہو گئے۔ ٹی ایم سی ایم پی کلیان بنرجی نے موئترا کی معطلی پر ووٹنگ سے پہلے بحث کا مطالبہ کیا۔ اس وقت بی جے پی ایم پی راجندر اگروال کرسی پر تھے جنہوں نے کارروائی ملتوی کر دی۔

التوا کے بعد کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر کہا کہ لوگوں کو 104 صفحات پر مشتمل رپورٹ پڑھنے کے لیے خاطر خواہ وقت نہیں دیا جا رہا ہے اور اسے صحیح طریقے سے پڑھنے کے لیے کم از کم 3-4 دن درکار ہیں۔ چودھری نے لوک سبھا میں بحث کے دوران بھی یہی اپیل کی تھی۔کانگریس ایم پی  منیش تیواری نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایک کمیٹی سفارشات دے سکتی ہے لیکن فیصلہ نہیں دے سکتی کہا، ‘آج ہم اپنے ساتھی کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے عدالت کے طور پر بیٹھے ہیں، یہ پارلیامنٹ نہیں ہے۔’

اس پر اسپیکر برلا نے کہا، ‘یہ پارلیامنٹ ہے، یہاں کوئی جج نہیں ہے۔’ ٹی ایم سی کے چیف وہپ کلیان بنرجی نے کہا، جس شخص کے خلاف الزامات لگائے گئے ہیں، اسے بولنے کی اجازت دی جانی چاہیے، انہوں نے بار بار گزارش کی کہ موئترا کو بولنے کی اجازت  دی جائے۔’

موئترا کی پارٹی ٹی ایم سی سمیت متعدد اپوزیشن لیڈران نے ایوان کے باہر اس رپورٹ پر شدید احتجاج کیا۔

پی ٹی آئی نے بتایاکہ ٹی ایم سی ایم پی سدیپ بندھواپادھیائے نے کہا کہ انہوں نے اس رپورٹ پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔

پی ٹی آئی نے بندھواپادھیائے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اسپیکر سے کہا تھا کہ موئترا کو ایوان میں تقریر کرنے کے لیے وقت دیا جائے، جس پر برلا نے جواب دیا کہ اس معاملے پر بحث کے لیے آدھا گھنٹے کا وقت دیا جائے گا۔ بندھو اپادھیائے نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ موئترا پر کیش فار کوئری کا الزام لگانے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے نشی کانت دوبے کو کمیٹی نے نہیں بلایا۔

دوبے نے وکیل جئے اننت دیہادرائی کے ساتھ مل کر اخلاقیات کمیٹی میں شکایت درج کرائی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ٹی ایم سی ایم پی موئترا نے پارلیامنٹ میں سوال پوچھنے کے لیے دبئی کے تاجر درشن ہیرانندنی سے رشوت لی تھی۔ موئترا اور جئے اننت گہرے دوست ہوا کرتے تھے۔ موئترا نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور انہیں ‘مکمل طور پر بے بنیاد’ قرار دیا تھا۔

موئترا نے یہ بھی درخواست کی تھی کہ کمیٹی ہیرانندنی کو طلب کرے اور انہیں ان سے اور دیہادرائی سے جرح کرنے کی اجازت دے، حالانکہ کمیٹی نے اسے خارج کر دیا تھا۔

کمیٹی کی رپورٹ میں ہیرانندنی کے ساتھ اپنے لوک سبھا لاگ—ان کی کریڈینشیل شیئر کرنے کے لیے موئترا کو ‘غیر اخلاقی طرز عمل’ اور ‘ایوان کی توہین’ کا قصوروار ٹھہرایا گیا، جس کا جواب موئترا نے یہ کہہ کر دیا کہ ایوان کے اراکین اکثرٹرینی اور دیگر لوگوں کے ساتھ ان کا اشتراک کرتے ہیں۔

دی وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ کس طرح بی جے پی ایم پی ونود کمار سونکر کی سربراہی میں اس کمیٹی کی بیٹھکوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ایسی ہی ایک میٹنگ نہ صرف موئترا بلکہ اپوزیشن جماعتوں کے پانچ ارکان کے واک آؤٹ کے ساتھ ختم ہوئی تھی۔ تب ایک اپوزیشن رکن پارلیامنٹ نے کہا تھا، ‘ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے سفر کے دوران دبئی کے کس ہوٹل میں ٹھہری تھیں اور وہ کس کے ساتھ ٹھہری تھیں، وغیرہ۔ اپوزیشن ارکان کو ایک خاتون رکن پارلیامنٹ سےایک سرکاری پلیٹ فارم پر پوچھے گئے سوال انتہائی قابل اعتراض لگے اور وہ وہاں سے چلے گئے۔’