خبریں

مرکزی حکومت کا ذات پر مبنی سروے میں رکاوٹ پیدا کرنے کا کبھی کوئی ارادہ نہیں تھا: امت شاہ

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 10 دسمبر کو پٹنہ میں مشرقی علاقائی کونسل کی 26ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں تھی، تو اس نے بہار میں ذات پر مبنی سروے کے خیال کی حمایت کی تھی اور گورنر نے بل کو منظوری  بھی دے دی تھی۔

امت شاہ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

امت شاہ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کا ‘ذات پر مبنی سروے میں رکاوٹ پیدا کرنے کا کبھی کوئی ارادہ نہیں تھا۔’

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، شاہ نے 10 دسمبر کو پٹنہ میں مشرقی علاقائی کونسل کے 26ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اقتدار میں تھی، تو اس نے بہار میں ذات پر مبنی سروے کے خیال کی حمایت کی تھی۔

شاہ نے دعویٰ کیا کہ ذات پر مبنی سروے میں ‘کچھ دقتیں’ تھیں۔

انہوں نے کہا، ‘مرکزی حکومت کا ذات پر مبنی سروے میں رکاوٹ پیدا کرنے کا کبھی کوئی ارادہ نہیں تھا۔ جب بی جے پی بہار میں اقتدار میں تھی تو اس نے ذات پر مبنی سروے کی حمایت کی تھی۔ گورنر نے بھی بل کی منظوری دے دی تھی۔’

بتادیں کہ اگست کے آخر میں مرکزی حکومت نے بہار کاسٹ سروے پر سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا ، جس میں متنازعہ طور پر کہا گیا تھا کہ ‘آئین کے تحت، کوئی ادارہ یا کوئی دوسرا مردم شماری کرانے کا حقدار نہیں ہے۔ ‘

تاہم، بعد میں اسی دن اس نے ایک نئے حلف نامے میں پیراگراف کو تبدیل کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ سطریں ‘غیر ارادی طور پر لکھی گئی’ تھیں۔ مرکزی حکومت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ 1948 کا مردم شماری ایکٹ صرف مرکزی حکومت کو مردم شماری کرانے کا حق دیتا ہے۔

بہار کی حکمراں اتحاد جنتا دل (متحدہ) اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کا بی جے پی کی قیادت  والی مرکزی حکومت کے ساتھ اس معاملے پر تصادم جاری ہے، جس کے حوالے سے سمجھا جاتا ہے کہ  وہ اس وقت قومی سطح پر ذات پر  مبنی مردم شماری کے خلاف ہے۔

بہرحال ،بہار نے ریاست میں ذات پر مبنی سروے مکمل کیا اور اسمبلی میں رپورٹ پیش کی ۔ اسی طرح کے سروے اڑیسہ اور جھارکھنڈ میں بھی کیے جا رہے ہیں۔

اکتوبر کے مہینے میں جاری ذات پر مبنی سروے کی رپورٹ  کے مطابق، بہار کی آبادی میں یادو 14.3 فیصد اور مسلمان 17.7 فیصد ہیں۔ پچھلی بار (1931 میں) ہوئی ملک کی مردم شماری میں ان ذاتوں کا ڈیٹا تھا جو درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کا حصہ نہیں تھیں، تب بہار میں یادووں کی تعداد آبادی کا 12.7 فیصد اور مسلمانوں کی تعداد 14.7 فیصد درج کی گئی تھی۔

اس سے پہلے نومبر میں چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کے لیے بی جے پی کا منشور جاری کرنے کے لیے رائے پور پہنچے امت شاہ نے کہا تھا کہ بی جے پی نے کبھی بھی ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت نہیں کی۔

قابل ذکر ہے کہ بہار کے ذات پر مبنی سروے کے نتائج جاری ہونے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ اکتوبر میں کہا تھا کہ اپوزیشن ذات پات کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کے کئی لیڈروں کو بھی اپوزیشن جماعتوں کے ذات پر مبنی مردم شماری کے وعدوں پر تنقید کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

ایسے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے تبصرے کو مرکزی حکومت کے پہلے کے موقف کی روشنی میں دفاعی سمجھا جا سکتا ہے کہ یہ واحد اتھارٹی ہے جو اس طرح کا مشق کر سکتی ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔