خبریں

پارلیامنٹ حملے کی برسی پر لوک سبھا سیکورٹی میں بڑی کوتاہی، دو نوجوانوں نے ایوان میں دھواں پھیلایا

سال 2001 کے پارلیامنٹ کے حملے کی برسی کے موقع پر بدھ کو دو نامعلوم افراد وقفہ صفر کی کارروائی کے دوران لوک سبھا میں گھس گئے اور ایک نے ایوان میں ایک کین سے پیلا دھواں چھوڑا۔ ارکان پارلیامنٹ کے ذریعے پکڑے جانے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ دھواں زہریلا نہیں تھا۔

(تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)

(تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: 2001 کے پارلیامنٹ حملے کی برسی کے موقع پر بدھ کے روز لوک سبھا میں سیکورٹی کی ایک بڑی کوتاہی سامنے آئی۔دو افراد لوک سبھا میں گھس گئے اور ایک کین جیسی چیز چلائی،جس سے پیلے رنگ کا دھواں نکلا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، وہ سامعین کی گیلری میں بیٹھے تھے اور انہوں نے اپنے جوتوں سے کین جیسی کوئی چیز نکالی۔ ویڈیو فوٹیج میں انہیں ایک بنچ سے دوسرے بنچ پر چھلانگ لگاتے اور ایوان کے ویل کی طرف جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایوان کے اندر موجود اراکین نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ (مظاہرین) ‘تانا شاہی نہیں چلے گی’ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اس دوران دو اور مظاہرین، مہاراشٹر کے امول نام کے ایک شخص اور حصار (ہریانہ) سے تعلق رکھنے والی نیلم نامی خاتون کو پارلیامنٹ کے احاطے کے قریب پریوہن بھون کے پاس سے پکڑا گیا ہے۔

لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا،’دو نوجوانوں نے گیلری سے چھلانگ لگائی اور کچھ ایسا پھینکا گیا جس سے گیس نکل رہی تھی۔ انہیں ایم پیز نے پکڑ لیا، (اور) سکیورٹی اہلکار انہیں باہر لے کر آئے۔ ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ یہ یقینی طور پر سیکورٹی کی ایک بڑی کوتاہی ہے کیونکہ آج ہم ان لوگوں کی برسی منا رہے ہیں جنہوں نے 2001 کے پارلیامنٹ حملے میں اپنی جانیں قربان کی تھیں۔’

کانگریس کے رکن پارلیامنٹ کارتی چدمبرم نے کہا کہ پھینکی گئی کین جیسی چیز سے پیلا دھواں نکل رہا تھا اور انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ زہریلا بھی ہوسکتا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘اچانک تقریباً 20 سال کی عمر کے دو نوجوان سامعین گیلری سے ایوان میں کود پڑے اور ان کے ہاتھ میں کین تھے۔ یہ  زرد دھواں خارج کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک اسپیکر کی نشست کی طرف بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ کچھ نعرے لگا رہے تھے۔ دھواں زہریلا ہو سکتا تھا۔ یہ سیکورٹی میں ایک سنگین کوتاہی ہے، خاص طور پر 13 دسمبر کو، جس دن 2001 میں پارلیامنٹ پر حملہ ہوا تھا۔’

اس وقت بی جے پی ایم پی راجیندر اگروال اسپیکر کی نشست پر تھے۔ پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی اہلکار تحقیقات کر رہے ہیں اور اس کے بعد پتہ چلے گا کہ وہ کون تھے اور ان کا مقصد کیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق، لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا، ‘وقفہ  صفر کی کارروائی کے دوران پیش آنے والے واقعے کی لوک سبھا اپنی سطح پر مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس کو ضروری ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ محض عام دھواں تھا اس لیے یہ دھواں تشویشناک نہیں ہے۔’

دریں اثناء، امروہہ کے ایم پی دانش علی نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ جھڑپ کے بعد مظاہرین سے ایک وزیٹر پاس برآمد کیا گیا  اور یہ  بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا کے دفتر سے جاری کیا گیا تھا۔ چاہے کوئی بھی پاس جاری کرے، کسی بھی وزیٹر کو پارلیامنٹ میں داخل ہونے سے پہلے پانچ سطحوں کی سکیورٹی سے گزرنا پڑتا ہے۔