یہ رپورٹ اس بات پر گہرائی سے روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح ہزاروں پنجابی نوجوان اچھی کمائی کے لالچ میں اٹلی جانے کے لیے اسمگلروں کو لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں اور وہاں پہنچ کر انہیں تقریباً غلامی کی حالت میں کام کرنے کو مجبو ر ہونا پڑتا ہے۔ تین دیگر صحافیوں کے ساتھ دی وائر سے وابستہ کسم اروڑہ نے نے یہ رپورٹ لکھی تھی۔
نئی دہلی: دی وائرکی شائع کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اطالوی جرنلسٹس ایسوسی ایشن —ایف این ایس آئی— کی جانب سے دیاجانے والا ‘ ٹینا مرلن پرائز فار ٹیریٹوریل انویسٹیگیٹو جرنلزم ایوارڈ’ جیت لیا ہے۔
یہ رپورٹ ہندوستان کے جالندھر اور اٹلی کے لیٹنا شہر سے فائل کی گئی تھی، اور اسے کسم اروڑہ، اسٹیفنیا پرانڈی، فرانسسکا سیکولی اور شارلٹ ایگارڈ نے لکھا تھا۔ اروڑہ طویل عرصے سے دی وائر سے وابستہ ہیں۔
رپورٹ کو انویسٹیگیٹو رپورٹنگ پروجیکٹ اٹلی کے پورٹل پر ایک ساتھ شائع کیا گیا تھا۔
‘بہائنڈ دی سوئٹنیس آف اٹلیز کیوی فروٹ لائی دی ٹریفکنگ اینڈ ایکپلائٹیشن آف انڈین ورکرز‘ کے عنوان سے یہ رپورٹ شائع کی گئی تھی۔ رپورٹ اس بات پر گہرائی سے روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح ہزاروں پنجابی نوجوان اچھی کمائی کے لالچ میں اٹلی جانے کے لیے اسمگلروں کو لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں اور وہاں پہنچ کر غلامی جیسی حالت میں کام کرنے کو مجبور ہوتے ہیں۔
گزشتہ 16 دسمبر کو منعقدہ ایوارڈز کی تقریب میں اطالوی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری الیسنڈرا کوسٹانٹے، کونسل کے ارکان — ڈومینیکو ایفینیٹو، ماٹیوو نقاری اور مونیکا اینڈولفاٹو، بیلونو صوبے کے میئر اور صدر روبرٹو پیڈرین اور کئی دوسرے صحافی موجود تھے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔
Categories: عالمی خبریں