خبریں

امریکی کمیشن نے ہندوستان کے ذریعے اقلیتوں کو بیرون ملک نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا

یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیرون ملک کارکنوں، صحافیوں اور وکلاء کو خاموش کرانے کی ہندوستانی حکومت کی حالیہ کوششیں مذہبی آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ کمیشن نے امریکی محکمہ خارجہ سے ہندوستان کو خصوصی تشویش والے ملک میں ڈالنے کی درخواست کی ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کا لوگو۔ (بہ شکریہ: متعلقہ ویب سائٹ)

یو ایس سی آئی آر ایف کا لوگو۔ (بہ شکریہ: متعلقہ ویب سائٹ)

نئی دہلی: یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے ایک تفصیلی بیان جاری کیا ہے  اور جو بائیڈن انتظامیہ سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان کو خصوصی تشویش والے ملک میں ڈالے یا سی پی سی کا درجہ دے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن ‘ہندوستان کے ذریعے مذہبی اقلیتوں اور ان کے لیے آوازاٹھانے والوں کو بین الاقوامی سطح پر نشانہ بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان سے فکر مند ہے۔ بیرون ملک کارکنوں، صحافیوں اور وکلاء کو خاموش کرانے کی ہندوستانی حکومت کی حالیہ کوششیں مذہبی آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔’

بیان کے مطابق، ہندوستانی حکومت کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے یو ایس سی آئی آر ایف امریکی محکمہ خارجہ سے ہندوستان کوسی پی سی کے طور پر نامزد کرنے کی اپیل کرتا ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کمشنر اسٹیفن شنیک نے کہا، ‘کینیڈا میں سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستانی حکومت کا مبینہ طور پر ملوث ہونا اور امریکہ میں گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش انتہائی پریشان کن ہے اور اپنے ملک  اور بیرون ملک مذہبی اقلیتوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو خاموش کرانے کی ہندوستان کی کوشش شدید اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہم بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تسلیم کرے کہ ہندوستانی حکومت مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کر رہی ہے۔

دو فریقی کمیشن کی جانب سے بین الاقوامی جبر کواس  طرح  بیان کیا گیا ہے ‘جب حکومتیں اپنی سرحدوں سے باہر رہنے والے لوگوں کے خلاف دھمکیاں، ایذا رسانی یا تشدد کا استعمال کرتی ہیں۔ بین الاقوامی جبر کی مہمات اکثر سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور مذہبی اور نسلی اقلیتی گروہوں کے ارکان کو نشانہ بناتے ہیں۔ انتہائی صورتوں میں اس حربے کے تحت حراست، خاندان کے افراد کے خلاف انتقامی کارروائی، اغوا یا، جیسا کہ ہندوستان نے مثال پیش کی ہے، قتل کے واقعات  شامل ہیں۔’

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور امریکی وفاقی استغاثہ نے الزام لگایاکہ ہندوستانی ایجنٹوں نے خالصتان کے حامی امریکی اور کینیڈین شہریوں کو قتل کرنے کی سازش کرنے میں رول ادا کیا  ہے۔ہندوستانی حکومت نے جسٹن ٹروڈو کے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا، تاہم امریکی دعوے کی تحقیقات کے لیے ایک جانچ بٹھا دی ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف ایک خودمختار اور کراس پارٹی وفاقی حکومت کا ادارہ ہے جو عالمی سطح پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے، ان کی تحقیقات کرتا ہے اور اسے بے نقاب کرتا ہے۔ جس کی ہدایات کو ماننے کے لیے امریکی محکمہ خارجہ پابند نہیں ہے، جو گزشتہ چار سالوں سے ہندوستان کو سی پی سی کا درجہ دینے کے کمیشن کے مطالبے کو نظر انداز کر رہا ہے۔

اپنی سماعتوں اور رپورٹوں میں ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف حملوں اور دھمکیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کی نشاندہی کرنے والے کمیشن نےمزید کہا، ‘ہندوستانی حکام نے مذہبی اقلیتوں کی وکالت کرنے والے صحافیوں اور کارکنوں کو بیرون ملک نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کے لیے اسپائی ویئر اور آن لائن حربوں  کا استعمال کیا ہے۔’

اس میں اس سال جون میں واشنگٹن میں وزیر اعظم مودی سے سوال کرنے والی امریکی صحافی پر ہونے والے حملوں کا بھی ذکر  کیا گیاہےاور کہا گیا ہے، ‘ہندوستان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ امت مالویہ کے تبصروں نے  ہندوستان میں مذہبی آزادی کی حالت پر سوال اٹھانے پر امریکی وال سٹریٹ جرنل کی صحافی سبرینا صدیقی کے خلاف آن لائن مہم چھیڑ دی تھی۔’

یو ایس سی آئی آر ایف کمشنر ڈیوڈ کری نے کہا، ‘اپنی سرحدوں کے اندر ہندوستانی اتھارٹی نے مذہبی اقلیتوں، صحافیوں اور کارکنوں کے خلاف منظم طریقے سے کریک ڈاؤن کرنے کے لیے بار بار غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یعنی یو اے پی اے اور تبدیلی مذہب مخالف جیسےسخت قوانین کا استعمال کیا ہے۔’

انہوں نے کہا، ’بیرون ملک مقیم ہندوستان کی مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے اس جبر کو بڑھانا،جس میں صحافیوں کو دھمکانے جیسے حربے بھی شامل ہیں، خاص طور پر خطرناک ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا‘۔

انہوں نے مزید کہا، ‘ہم امریکی حکومت سے سینئر ہندوستانی حکام اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ فعال بات چیت جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مذہبی اقلیتیں انتقام کے خوف کے بغیر زندگی گزار سکیں اور اپنا اظہار کر سکیں، چاہے وہ ہندوستان  میں ہوں یا کہیں اور۔’

قبل میں یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان کے ریاستی سطح پر تبدیلی مذہب مخالف قوانین پر ایک ایشو اپ ڈیٹ  بھی شائع کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ قوانین مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ مئی 2023 میں بھی اس امریکی کمیشن نے ہندوستان کو ‘خصوصی تشویش’ والے ممالک کی فہرست میں رکھنے کی سفارش کی تھی۔

ستمبر 2023 میں، یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان میں مذہبی آزادی کی حالت اور کسی بھی خلاف ورزی سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت ہندوستانی حکومت کے ساتھ کس طرح کام کر سکتی ہے، اس  کے بارے میں ایک سماعت کی تھی۔

اکتوبر میں یو ایس سی آئی آر ایف نے مودی حکومت سے مختلف مذاہب کے 37 افراد کو رہا کرنے کی اپیل کی تھی، جنہیں ‘اپنے مذہب یا عقیدے کی آزادانہ اور پرامن استعمال’ کے لیے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

خبررساں  ایجنسی رائٹرس نے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن میں ہندوستانی سفارت خانے نے اس پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

بتادیں کہ ہندوستانی حکومت یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹس کو مسلسل مسترد کرتی رہی ہے۔ کمیشن کی تازہ ترین رپورٹ کو اس نے  ‘حقائق کو غلط انداز میں پیش کرنے والی ‘ اور ‘متعصبانہ’ بتایا تھا۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔