خبریں

دہلی: محلہ کلینکوں میں بدعنوانی اور فرضی ٹیسٹ کے الزامات کی جانچ کرے گی سی بی آئی

اروند کیجریوال کی قیادت والی دہلی حکومت محلہ کلینک میں غریب مریضوں کو 450 قسم کے طبی ٹیسٹ مفت فراہم کر رہی ہے۔ اس کی ذمہ داری دو نجی کمپنیوں کو سونپی گئی ہے۔ الزام ہیں کہ یہاں ڈمی مریضوں کے لاکھوں ٹیسٹ کروا کر سرکاری رقم نجی کمپنیوں کو دی گئی ہے۔

دہلی میں ایک محلہ کلینک۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

دہلی میں ایک محلہ کلینک۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو اروند کیجریوال کی قیادت والی دہلی حکومت کی فلیگ شپ اسکیم محلہ کلینک میں مبینہ گھپلے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ایک دن پہلے (4 جنوری)ہی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے سفارش کی تھی کہ تمام محلہ کلینک کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے۔

ایک جنوری 2023 سے دہلی کی عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت اپنے محلہ کلینک پہل کے ذریعے غریب مریضوں کو 450 قسم کے طبی ٹیسٹوں کی مفت سہولت فراہم کر رہی ہے۔ یہ ذمہ داری دو نجی کمپنیوں کو سونپی گئی ہے۔

تاہم، فرضی ٹیسٹ اور ڈمی (نقلی یا بناوٹی)مریضوں کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کے ایک اہلکار نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ، ‘اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان محلہ کلینکوں میں فرضی لیب ٹیسٹ کرائے گئے تھے، جن کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔’

لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کے مطابق، ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کی تحقیقات کے مطابق، ‘ڈمی مریضوں کے لاکھوں ٹیسٹ’ کرنے کے لیے محلہ کلینک کے عملے کی جانب سے کئی فراڈ کے طریقے اپنائے جا رہے ہیں اور سرکاری فنڈز نجی کمپنیوں کو ادا کیے جاتے ہیں۔

لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر نے کہا کہ مثال کے طور پر، کل 11657 معاملے ایسے دیکھے گئے جن میں موبائل نمبرز کے سیکشن میں صرف ہندسہ ‘0’ درج کیا گیا تھا؛ 8251 معاملوں میں جگہ خالی چھوڑ دی گئی تھی۔ 3092 مریضوں کے موبائل نمبر 9999999999 درج کیے گئے۔ 400 موبائل نمبر 1,2,3,4 یا 5 سے شروع ہوتے ہیں اور تقریباً ایک ہزار معاملوں میں یہی نمبر 15 سے زیادہ مرتبہ استعمال کیا گیا تھا۔

ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کی تحقیقات کے مطابق، یہ کچھ ایسے طریقے ہیں جو مبینہ طور پر دہلی کے 7 محلہ کلینک میں فرضی مریضوں کے لاکھوں ٹیسٹ کرانے کے لیے اپنائے گئے تھے، جن کے لیے نجی تشخیصی فرموں کو ادائیگی کی گئی تھی۔

ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کی بنیاد پر لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر نے کہا کہ آؤٹ سورس لیبارٹریوں کے ذریعہ تجویز کردہ تقریباً 20000 ٹیسٹ یا تو موبائل نمبر کے بغیر تھے یا ‘0’ ہندسے والے تھے۔ لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کے مطابق یہ ‘گھپلہ’ سینکڑوں کروڑ روپے کا ہے۔

درحقیقت مبینہ گھپلہ پہلی بار ستمبر 2023 میں منظر عام پر آیا تھا، جب یہ انکشاف ہوا کہ جنوب مغربی، شاہدرہ اور شمال مشرقی اضلاع میں 7 محلہ کلینکوں کے کچھ ڈاکٹر اور عملہ پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیوز کے ذریعے اپنی حاضری  درج کرنے کے مشتبہ طریقوں کا استعمال کر رہے تھے۔

یہ محلہ کلینک جعفر کلاں، اجوا، شکارپور، گوپال نگر، ڈھانسہ، جگجیت نگر اور بہاری کالونی میں ہیں۔ بعد میں ڈاکٹروں کو پینل سے ہٹا دیا گیا اور ان کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس دوران دہلی کے وزیر صحت سوربھ بھاردواج نے کہا تھا کہ انہیں کچھ ڈاکٹروں کے دیر سے آنے یا کام سے جلدی جانے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے ستمبر میں ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا، ‘کچھ ڈاکٹروں نے سسٹم کا استحصال کیا ہے۔ انہوں نے اپنی پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو محلہ کلینک کے ساتھی عملے کے حوالے کر دی اور اپنی حاضری بنانے کے لیے اسے کیمرے کے سامنے چلانے کے لیے کہا تھا۔ مختلف مقامات پر 7 ڈاکٹروں سمیت 26 ملازمین اس طرح کی بددیانتی میں پکڑے گئے تھے۔ ہم نے انہیں برطرف کردیا ہے اور سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔’

ویجیلنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب میٹروپولیس اور ایگلس لیب مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایل ایم آئی ایس) میں 3 ماہ یعنی جولائی سے ستمبر 2023 تک لیبارٹری ڈیٹا کا رینڈم تجزیہ کیا گیا تو یہ دیکھا گیا کہ اس عرصے کے دوران بھی ڈی پینل سے باہر کیے گئے ڈاکٹرفرضی طریقے سے حاضری لگا رہے تھے۔ لیب ٹیسٹ کی سفارش کی جا رہی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ضابطے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے علاج کرنے والے ڈاکٹر کی غیر موجودگی میں لیب ٹیسٹ کی سفارش کی جا رہی تھی۔

اس وقت 533 محلہ کلینک چل رہے ہیں۔ ہر ایک میں ایک ڈاکٹر، ایک اسسٹنٹ، ایک فارماسسٹ اور ایک ملٹی ٹاسکنگ عملہ ہوتا ہے، جو کلینک کی صفائی اور عمومی دیکھ بھال کو یقینی بناتا ہے۔

بھاردواج نے کہا، ‘یہ افسران کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سطح پر رینڈم جانچ کریں۔ ڈی جی ایچ ایس کی تقرری  کس نے کی ہے؟ سکریٹری صحت کی تقرری  کس نے کی ہے؟ ہم نے ان کی تقرری  نہیں کی۔ ان کے منتخب کردہ عہدیدار بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں اور وہ سی بی آئی انکوائری کی سفارش کررہے ہیں؟ وہ اپنے منتخب لوگوں کے خلاف تحقیقات شروع کر رہے ہیں، ہمارے خلاف نہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ‘ہم نے تحریری طور پر لیفٹیننٹ گورنر اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ کو سکریٹری صحت کو معطل کرنے کی سفارش کی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ محلہ کلینک میں کروڑوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے لیکن پھر بھی انہوں نے سکریٹری صحت کو معطل نہیں کیا ہے۔ وہ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟’

عآپ لیڈر آتشی نے 5 جنوری کو ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کہا، ‘بی جے پی دہلی میں الیکشن جیتنے میں اس لیے کامیاب نہیں ہوتی، کیونکہ اس نے دہلی کے لوگوں کے لیے ایک بھی کام نہیں کیا ہے۔ عآپ سے لمبی لکیر نہیں کھینچ پا رہی ہے بی جے پی، اس لیے وہ دہلی کی صحت خدمات کو ٹھپ کرنا چاہتی ہے۔ دہلی کے لوگ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ آیوشمان اسکیم میں 18 لاکھ فرضی ناموں کے باوجود بی جے پی تحقیقات کے لیے انگلی نہیں اٹھاپا رہی ہے۔’

انہوں نے مزید کہا ، ‘بی جے پی اپنی سی بی آئی تحقیقات کے ساتھ کیا سازش کر رہی ہے؟ ہم نہ کسی تحقیقات سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی کسی تحقیقات سے ڈریں گے، لیکن اس تحقیقات کا مقصد غریبوں کےعلاج کو روکنا ہے۔یہ چاہتے ہیں کہ افسران سی بی آئی کی تحقیقات سے ڈر جائیں، نہ فائل بہ بڑھائیں، نہ دوائیں آئین ، نہ ٹیسٹ ہوں اور نہ ہی ڈاکٹروں کی تنخواہ جائے۔’

انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں  ۔