خبریں

یوپی: گیان واپی تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے جج یونیورسٹی کے لوک پال بنائے گئے

اتر پردیش کے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے ویاس تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے جج اجئے کرشن وشویش کو ریٹائرمنٹ کے بعد لکھنؤ کی ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی میں تین سال کے لیے لوک پال مقرر کیا گیا ہے۔

سابق جج اجئے کرشن وشویش۔

سابق جج اجئے کرشن وشویش۔

نئی دہلی: اپنے کیریئر کے آخری ورکنگ ڈے پر وارانسی میں گیان واپی مسجد کے تہہ خانے کو پوجا کے لیے ہندوؤں کے حوالے کرنے کے ایک ماہ سے بھی کم وقت کے بعد ریٹائرڈ جج اجئے کرشن وشویش کو لکھنؤ کی ایک سرکاری یونیورسٹی کا لوک پال مقرر کیا گیا ہے۔

وشویش 31 جنوری کو وارانسی ڈسٹرکٹ جج کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔

یونیورسٹی کے حکام نے دی وائر کو بتایا کہ 27 فروری کو ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی – حکومت کے زیر انتظام یونیورسٹی، جس کے چیئرمین اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہیں – نے وشویش کو تین سال کی مدت کے لیے اپنا لوک پال مقرر کیا ہے۔

یونیورسٹی لوک پال کو طلباء کی شکایات کو دور کرنے کا کام سونپا جاتا ہے۔

یونیورسٹی کے اسسٹنٹ رجسٹرار برجیندر سنگھ نے تصدیق کی کہ وشویش کو تین سال کے لیے لوک پاک مقرر کیا گیا ہے۔ سنگھ نے کہا کہ لوک پال کا کام ‘طلباء کے درمیان تنازعات کو ان کی بہتری کے لیے سلجھانا’ ہے۔

یونیورسٹی کے ترجمان یشونت ورودے نے کہا کہ وشویش کی تقرری یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے جاری کردہ حالیہ رہنما خطوط کے مطابق کی گئی ہے، جس میں ہر یونیورسٹی کو طلباء کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک لوک پال مقرر کرنے کا حکم دیا گیاہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ وشویش کو کس بنیاد پر منتخب کیا گیا، ورودے نے کہا کہ یو جی سی کے رہنما خطوط میں کہا گیا ہے کہ لوک پال کو ریٹائرڈ وائس چانسلر، ریٹائرڈ پروفیسر یا ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ جج ہونا چاہیے۔

ورودے نے یو جی سی کے رہنما خطوط کا حوالہ دیتے ہوئے ‘پہلی ترجیح عدالتی شخص کو دیے جانے’ کی بات کہی۔

ورودے نے مزید کہا کہ شکایات اور تنازعات کے روزمرہ کے معاملات عام طور پر پراکٹر کی سطح پر طے کیے جاتے ہیں، لیکن کچھ معاملات میں ‘ماہرین’ کی ضرورت ہوتی ہے۔

وشویش یونیورسٹی کے پہلے لوک پال ہوں گے۔ تاہم، وہ اتر پردیش میں مندر اور مسجد کے متنازعہ معاملوں سے منسلک ایسے پہلے جج نہیں ہوں گے جو ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری امداد سے چلنے والا عہدہ سنبھالیں گے۔

اس سے قبل اپریل 2021 میں ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ جج سریندر کمار یادو کو یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے اتر پردیش میں ڈپٹی لوک آیکت مقرر کیا تھا۔ یہ تقرری ان کے ذریعےبابری مسجد انہدام کیس میں تمام 32 ملزمان کو بری کرنے کے سات ماہ سے بھی کم وقت بعد ہوئی تھی۔

ریٹائرمنٹ سے پہلے اپنے آخری ورکنگ ڈے پر یادو نے بابری مسجد کے انہدام سے متعلق ایک اور کیس پر بھی کام کیا تھا۔

سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج کی حیثیت سے یادو نے 30 ستمبر 2020 کو، 6 دسمبر 1992 کے فوجداری مقدمہ کے تقریباً 28 سال بعد بابری مسجد انہدام کیس میں بی جے پی کے سینئر لیڈروں ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور دیگر کو قابل اعتماد شواہد کے فقدان میں بری کر دیا تھا۔

وہیں، ضلع جج کے طور پر وشویش نے 31 جنوری کو ہندوؤں کو مغل دور کی گیان واپی مسجد کے ایک سیل بند تہہ خانے کے اندر پوجا کرنے کی اجازت دی تھی۔

گیان واپی مسجد کے نگراں (کیئر ٹیکر)نے اس فیصلے کو غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے وارانسی انتظامیہ کی طرف سے اس کے فوری نفاذ کو چند گھنٹوں کے اندر الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ تاہم، ہائی کورٹ نے مسجد کے تہہ خانے میں ہندو پوجا پر پابندی نہیں لگائی اور 26 فروری کو اس جگہ پر پوجا جاری رکھنے کے حق میں فیصلہ سنایا۔

عدالت نے مسجد مینجمنٹ کمیٹی کے اعتراضات اور دلائل کو خارج کر دیا۔

ہائی کورٹ میں معاملے پر بحث کرتے وقت مسجد کے نگرانوں نے وشویش کے ذریعے  اپنی سروس کے آخری دن ایسا حکم دینے کے جواز اور قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے تھے۔

انتظامی کمیٹی انجمن انتظامیہ نے دلیل دی کہ وشویش کے 17 جنوری کے فیصلے، جس میں انہوں نے ڈی ایم کو تہہ خانے کا رسیور مقرر کیا تھا، میں 31 جنوری کو ان کے آخری ورکنگ ڈے پر ترمیم کی تھی، تاکہ ہندوؤں کو پوجا کے لیے تہہ خانے رسائی  فراہم کی جاسکے۔

مسجد کمیٹی نے کہا کہ ان کے ذریعے اپنےآخری ورکنگ ڈے پر اس طرح کی ترمیم نہیں کی جا سکتی تھی۔ تاہم، جسٹس اگروال نے فیصلہ دیا کہ وشویش کے فیصلے میں کچھ بھی غیرقانونی نہیں تھا اور یہ ان کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔

ریٹائرمنٹ کے چند دنوں بعد ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے وشویش نے کہا کہ انہوں نے یہ حکم قانون کے مطابق اور طے شدہ قانونی اصولوں اور قواعد پر عمل کرنے کے بعد جاری کیا تھا۔

جب ٹائمس ناؤ نوبھارت کے رپورٹر نے وشویش سے پوچھا کہ مسجدفریق نے اسے محض اتفاق نہیں مانا کہ انہوں نے اپنے آخری ورکنگ ڈے پر ایسا حکم دیا، تو وشویش نے کہا کہ ان کے جیسا جج صرف طے شدہ  عدالتی قواعد کے مطابق ہی کام کرتا ہے۔

وشویش نے کہا، ‘یہ حکم قانون کے دائرے میں اور عدالتی عمل کے مطابق تھا۔’

بتا دیں کہ انہوں نے ہی آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو گیان واپی کمپلیکس کا سروے کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

ہری دوار میں پیدا ہوئے وشویش نے اگست 2021 میں وارانسی ڈسٹرکٹ جج کا عہدہ سنبھالا تھا۔

لکھنؤ کے باہری علاقے میں واقع ڈاکٹر شکنتلا مشرا ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی کا قیام ریاستی حکومت کے معذور افراد کو بااختیار بنانے کے محکمے کے ذریعے 29 اگست 2008 کو ایک آرڈیننس کے ذریعے کیا گیا تھا۔ اس وقت مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی اقتدار میں تھی۔

آرڈیننس کو بعد میں ایک ایکٹ سے بدل دیا گیا تھا۔

یونیورسٹی خود کو ‘اپنی نوعیت کی ایسی پہلی یونیورسٹی بتاتی ہے جو پوری طرح سے آزادانہ  ماحول میں معذور طلباء کو قابل رسائی اور معیاری اعلیٰ تعلیم فراہم کرتی ہے۔’

(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔ )