سپریم کورٹ نے 27 فروری کو کہا کہ پتنجلی آیوروید گمراہ کن دعوے کرکے ملک کو دھوکہ دے رہی ہے کہ اس کی دوائیاں بعض بیماریوں کو ٹھیک کر دیں گی، جبکہ اس کے لیے کوئی تجرباتی شواہد دستیاب نہیں ہیں۔
‘پتنجلی آیوروید نے پورے ملک کو دھوکہ دیا ہے۔’ یہ میرے الفاظ نہیں ہیں، یہ سپریم کورٹ کے جج کے الفاظ ہیں۔ سپریم کورٹ کے جج نے یہ بات گزشتہ دو سالوں سے پتنجلی آیوروید کے ذریعے کیے گئے گمراہ کن اشتہارات کے معاملے کی سماعت کے دوران کہی ہے۔
یاد کیجیے کہ گزشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ نے پتنجلی آیوروید سے کہا تھا کہ اپنے گمراہ کن اور جھوٹے اشتہارات کو فوراً بند کر دیجیے۔ اگر آپ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کرتے اور گمراہ کن اور جھوٹے اشتہارات دیتے ہیں تو آپ کی ہر مصنوعات پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔مگر بابا رام دیو اور ان کی کمپنی تو خود کو ملک سے بھی اوپر سمجھتی ہے تو وہ سپریم کورٹ کی بات کیا ہی سنیں گے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد آچاریہ بال کرشن اور بابا رام دیو نے پریس کانفرنس کی اور پھر سے گمراہ کن دعوے پیش کر دیے۔ ایک بار پھر ایسے اشتہارات جاری کیے گئے جن میں کہا گیا ہے کہ پتنجلی آیوروید کے پاس ذیابیطس، بلڈ پریشر، دمہ، گٹھیا، گلوکوما وغیرہ جیسی بیماریوں کا مستقل علاج ہے۔
انہی گمراہ کن اشتہارات سے متعلق معاملے پر سپریم کورٹ نے بابا رام دیو کے نام کے برانڈ سے چلنے والی کمپنی پتنجلی آیوروید کی سخت سرزنش کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پچھلے سال نومبر کے مہینے میں پتنجلی آیوروید نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ مستقبل میں گمراہ کن اشتہارات نہیں دے گی۔ لیکن اس کے باوجود وہ گمراہ کن اشتہارات جاری کیے گئے۔
سپریم کورٹ نے پتنجلی آیوروید کو تقریباً ڈانٹتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود آپ کی ہمت کیسے ہوئی کہ اس طرح کے گمراہ کن اشتہارات جاری کریں۔ آپ گمراہ کن اشتہارات جاری کرتے ہیں اور مستقل ریلیف کی بات کرتے ہیں؟ آپ کے خیال میں مستقل ریلیف کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ آج آپ کے خلاف بہت سخت فیصلہ سنایا جائے گا۔
دراصل، پورا معاملہ یہ ہے کہ ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے اگست 2022 میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں ایسوسی ایشن نے ادویات بنانے اور فروخت کرنے والی کمپنیوں کے گمراہ کن اشتہارات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایلوپیتھی اور جدید طبی نظام کے خلاف ان اشتہارات میں کافی عرصے سے مسلسل کنفیوژن پھیلائی جا رہی ہے۔ اسی عرضی میں رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید کا نام بھی لیا گیا تھا۔
آئی ایم اے نے کہا تھا کہ پتنجلی آیوروید گمراہ کن اشتہارات دیتی ہے اور بیماریوں کے علاج کے جھوٹے دعوے کرتی ہے۔ ہر کمپنی کو اپنی مصنوعات کی تشہیر کا حق حاصل ہے لیکن اسے بے بنیاد اشتہارات دینے کا حق نہیں ہے۔ ایسے میں کمپنی کا اشتہار صارفین کے تحفظ کے لیے ہندوستان کے کئی موجودہ قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
اس عرضی میں آئی ایم اے نے سپریم کورٹ کے سامنے 10 جولائی 2022 کو شائع ہونے والا وہ اشتہار بھی پیش کیا جس میں پتنجلی آیوروید نے ملک سے فارما میڈیکل انڈسٹری سے خود کو بچانے کی اپیل کی تھی۔ اس عرضی میں بابا رام دیو کے ان بیانات کوبھی درج کیا گیا ہے،جس میں انہوں نے ایلوپیتھی کو ایک ‘اسٹوپڈ سائنس’ قرار دیا اور کووڈ 19 وبا کی دوسری لہر کے دوران ہونے والی اموات کے لیے ایلوپیتھی دوا کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اسی طرح کے کئی بیان ان کی عرضی میں درج کیے گئے تھے۔
اسی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے 21 نومبر 2023 کو سپریم کورٹ نے پتنجلی آیوروید کو سخت پھٹکار لگائی تھی اور کہا تھا کہ پتنجلی آیوروید کو اپنے تمام جھوٹے اور گمراہ کن اشتہارات کو فوراً بند کر دینا چاہیے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ان کی ہر مصنوعات پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ پتنجلی آیوروید کے وکیل نے عدالت کے اس حکم کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ عدالت نے اپنے حکم میں پتنجلی آیوروید کے اس انڈر ٹیکنگ یعنی حلف کو ریکارڈکیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 27 فروری 2024 کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ پہلی نظر میں یہ واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ پتنجلی آیوروید نے عدالت میں دیے گئے اپنے انڈر ٹیکنگ کی خلاف ورزی کی ہے۔ عدالتی حکم کی توہین کی ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ نے پتنجلی آیوروید اور اس کے ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشن کے خلاف وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ اس معاملے پر دو ہفتے بعد کارروائی کی جائے گی۔ دریں اثنا، پتنجلی آیوروید کو اپنی مصنوعات کی تشہیر یا برانڈنگ کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے مرکزی حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ اس نے پتنجلی آیوروید کے گمراہ کن اشتہارات کو روکنے کے لیے کیا قدم اٹھایا ہے۔ پتنجلی کے اشتہارات ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہارات) ایکٹ 1954 کی خلاف ورزی کرتے ہیں، کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہیں، مودی حکومت نے اس کے خلاف کیا قدم اٹھایا ہے؟
لائیو لا پر شائع خبر کے مطابق جسٹس احسان الدین امان اللہ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج سے کہا، ‘پورے ملک کو دھوکہ دیا گیا! آپ دو سال تک انتظار کرتے رہے، جبکہ قانون کے مطابق گمراہ کن اشتہارات کرنا منع ہے۔’
اس پر مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نٹراجن نے جواب دیا کہ گمراہ کن اشتہارات کو قبول نہیں کیا جا سکتا لیکن اس پر کارروائی کرنے کی ذمہ داری مرکزی حکومت کی نہیں بلکہ متعلقہ ریاست کی ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرے جس میں بتایا جائے کہ اس نے گمراہ کن اشتہارات کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس کے حکم دینے کے بعد ہی آچاریہ بال کرشن اور بابا رام دیو نے پریس کانفرنس کی اور پھر سے گمراہ کن دعوے پیش کر دیے۔ ایک بار پھر ایسے اشتہارات جاری کیے گئے جو یہ بتاتے ہیں کہ پتنجلی آیوروید میں کئی بیماریوں کا مستقل علاج ہے۔ اس طرح کے اشتہارات سپریم کورٹ کے سامنے رکھے گئے، اس کے بارے میں ایک اخباری رپورٹ کے ساتھ پریس کانفرنس کا ویڈیو لنک بھی دیا گیا۔
اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلی نظر میں یہ صاف نظر آرہا ہے کہ بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن، جن کی تصاویر اشتہار میں موجود ہیں، انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے اور ان دونوں کے خلاف نوٹس جاری کیا جانا چاہیے۔ اس پر رام دیو کے وکیل نے کہا کہ وہ سنیاسی ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ عدالتی حکم سے واقف ہیں اور پہلی نظر سے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔