خبریں

کلین گنگا مشن کے تحت پتنجلی انسٹی ٹیوٹ کو دوسرا پروجیکٹ ملا

مرکز نے ہری دوار واقع پتنجلی آرگینک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ سے متعلق ایک پروجیکٹ دیا ہے۔ اس سے قبل دسمبر 2022 میں نیشنل مشن فار کلین گنگا نے گنگا کے کنارے پھولوں کی تنوع کی ‘سائنسی تحقیق ‘ کے لیے اس ادارے کے ساتھ ساتھ پتنجلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو 4.32 کروڑ روپے کا ایک پروجیکٹ سونپا تھا۔

 (تصویر بہ شکریہ: نیشنل مشن فار کلین گنگا)

(تصویر بہ شکریہ: نیشنل مشن فار کلین گنگا)

نئی دہلی: مرکز نے ہری دوار واقع پتنجلی آرگینک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (پی او آر آئی) کو سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پی) سے پیدا ہونے والی گادکو قدرتی کاشتکاری کے لیے بایو سالڈز میں تبدیل کرنے اور اسٹینڈرڈ آپرینٹگ  پروسیجر (ایس او پی) تیار کرنے کے لیے ایک مطالعہ کی غرض سےپروجیکٹ دیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ‘گاد مینجمنٹ اور بایو سولڈز میں تبدیلی کے لیے مطالعہ’ کے نام سے پروجیکٹ کی تجویز کو نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) نے منظور کیا ہے جو جل شکتی وزارت کے تحت آتا ہے اور مرکز کے نمامی گنگے پروگرام کو لاگو کرتاہے ۔

میٹنگ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ این ایم سی جی کی ایگزیکٹیو کمیٹی (ای سی)، جس کا اجلاس این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل جی اشوک کمار کی صدارت میں ہوا تھا، نے 13 فروری کو اس تجویز کو منظوری دے دی۔

نمامی گنگے اسکیم کے تحت این ایم سی جی کی طرف سے پی او آر آئی کو دیا جانے والا یہ دوسرا پروجیکٹ ہے۔ اس سے قبل دسمبر 2022 میں این ایم سی جی نے گنگا کے کنارے پھولوں کی تنوع کی ‘سائنسی تحقیق’ کے لیے ہری دوار واقع پتنجلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (پی آر آئی ) اور پی او آر آئی کو 4.32 کروڑ روپے کا ایک پروجیکٹ دیا تھا ۔

پی او آر آئی کو دیا گیا تازہ ترین پروجیکٹ اہم ہے کیونکہ این ایم سی جی نے 6208 ملین لیٹر فی دن (ایم ایل ڈی) کی ہدف کی صلاحیت کے ساتھ 198 ایس ٹی پی کو منظوری دی ہے، جو اندازاً 1570 میٹرک ٹن گاد پیدا کر سکتی ہے۔

ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے منٹس میں کہا گیا ہے،گاد کو ٹھکانے لگانا ایک بڑھتی ہوئی تشویش ہے اور ایم سی جی گاد مینجمنٹ کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔’

منٹس کے مطابق، پی او آر آئی نے 13 فروری کو ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ‘ گاد مینجمنٹ اور بایو سالڈز میں تبدیل کرنے کے لیے مطالعہ’ کی تجویز پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

اس میں کہا گیا ہے، ‘ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس سے پیدا ہونے والی گادکو قدرتی کھیتی کے لیے بایو سالڈز میں تبدیل کرنے کے لیے ایک اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر تیار کرنے کے لیےاس مطالعہ کا تصور کیا گیا ہے۔’

اس میں کہا گیا ہے، ‘تحقیق کے لیے 12 ماہ کی مدت میں کل لاگت 5000000 روپے (پچاس لاکھ روپے) تجویز کی گئی ہے۔’

میٹنگ کے منٹس میں کہا گیا، ‘تفصیلی غوروخوض کے بعد ایگزیکٹو کمیٹی نے نمامی گنگے پروگرام کے تحت گنگا ندی کے طاس میں گاد کے مینجمنٹ اور میکرو سالڈز کی تبدیلی کے مطالعہ کے لیے 50 لاکھ روپے کی انتظامی منظوری اور اخراجات کی منظوری کی تجویز کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا ۔’

اس میں کہا گیا ہے ،’پروجیکٹ کو نیشنل گنگا پلان (این جی پی) – نمامی گنگے پروگرام II کے غیر ای اے پی  جزو کے تحت مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔