خبریں

عدالت سے متعلق تقریبات میں پوجا — ارچنا بند کی جانی چاہیے، اس کے بجائے ہمیں آئین کے سامنے جھکنا چاہیے: سپریم کورٹ کے جج

سپریم کورٹ کے جج جسٹس ابھے ایس اوکا نے ایک تقریب میں کہا کہ عدالت سے متعلق تقریبات میں پوجا —ارچنا بند  کر  دی جانی چاہیے اور تقریبات کے آغاز سے قبل آئین کی تمہید کی کاپی کے سامنے جھک کر سیکولرازم کو فروغ دیا جانا چاہیے۔

جسٹس ابھے ایس۔ اوکا (تصویر بہ شکریہ: X/@Rudespot)

جسٹس ابھے ایس۔ اوکا (تصویر بہ شکریہ: X/@Rudespot)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے جج جسٹس ابھے ایس اوکا نے تجویز پیش کی کہ عدالت سے متعلق تقریبات میں پوجا—ارچنا (ہندو مذہبی رسومات) بند کر دی  جانی چاہیے اور تقریبات کے آغاز سے پہلے آئین کی  تمہید کی کاپی کے سامنے جھک کر سیکولرازم کو فروغ دینا چاہیے۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس اوکا نے  3 مارچ کو پونے کے پمپری-چنچواڑ میں عدالت کی ایک نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا، ‘بعض اوقات ججوں کو ناگوار باتیں کہنا پڑتی ہیں۔ میں کچھ ناگوار بات کہنے جا رہا ہوں۔ میرے خیال میں ہمیں عدالتوں میں تقریبات کے دوران پوجا—ارچنا بند کر دینی چاہیے۔ اس کے بجائے ہمیں آئین کی تمہید کی ایک تصویر رکھنی چاہیے اور پروگرام شروع کرنے کے لیے اس کے سامنے جھکنا چاہیے۔’

اس کے علاوہ جسٹس اوکا نے کہا کہ آئین کے 75 سال مکمل ہونے پر ایک نئی روایت شروع کی جانی چاہیے اور اس زور دیا کہ آئین کی تمہید میں ‘سیکولر’ اور ‘جمہوری’ الفاظ ان کے لیے بہت اہم ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘جب آئین کو 75 سال مکمل ہوں گے، تو ہمیں اس کی عظمت کو برقرار رکھنے کے لیے یہ نئی روایت شروع کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر امبیڈکر نے ہمیں ایک مثالی آئین دیا ہے جس میں سیکولرازم کا ذکر ہے۔ ہمارا عدالتی نظام بھلے ہی انگریزوں نے بنایا ہو لیکن یہ ہمارے آئین سے چلتا ہے۔ عدالتیں آئین نے دی ہیں۔’

کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر اپنے دور میں کی گئی کوششوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے جسٹس اوکا نے کہا، ‘جب میں کرناٹک میں تھا، میں نے کئی بار کوشش کی کہ اس طرح کے مذہبی پروگراموں کو کم کیا جائے لیکن میں انہیں پوری طرح سے روکنے میں ناکام رہا۔ لیکن (آئین کے) 75 سال کی تکمیل ہمارے لیے سیکولرازم کو آگے لے جانے کا بہترین موقع ہے۔