خبریں

قومی سیاسی جماعتوں کو ملنے والے تقریباً 60 فیصد فنڈ ’نا معلوم ذرائع‘ سے آتے ہیں: اے ڈی آر

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ کے مطابق، 2022-23 میں چھ قومی پارٹیوں کی طرف سے آمدنی کے طور پر اعلان کیے گئے 3076.88 کروڑ روپے میں سے 59 فیصد سے زیادہ نا معلوم ذرائع سےآئے  تھے۔ اس میں الیکٹورل بانڈ سے ہونے والی آمدنی کا حصہ 1510.61 کروڑ روپے یا 82.42 فیصد تھا۔ بڑا حصہ بی جے پی کو ملا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فلکر/مونیٹو)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فلکر/مونیٹو)

نئی دہلی: ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق، سیاسی جماعتوں کو موصول ہونے والی تقریباً 60 فیصد رقم کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا ہے اور یہ الیکٹورل بانڈ سمیت ‘نا معلوم’ ذرائع سے آتا ہے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، اے ڈی آر، جس نے ہر سال الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی جانب سےدائر بیانات میں اعلان کردہ آڈٹ رپورٹ اور چندے کا تجزیہ کیا ہے، نے کہا ہے کہ مالی سال 2004-05 اور 2022-23 کے درمیان ملک کی چھ قومی جماعتوں نے نا معلوم ذرائع  سے 19083.08 کروڑ روپے اکٹھے کیے۔

فی الحال سیاسی جماعتوں کو ایسے افراد یا تنظیموں کے نام ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو انہیں 20000 روپے سے کم دیتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نتیجے کے طور پر، موصول ہونے والی رقم کا 3/5 کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا اور یہ ‘نامعلوم’ ذرائع سے ہے۔

بی جے پی کو بڑا حصہ ملا

قابل ذکر ہے کہ 2022-23 میں چھ قومی پارٹیوں کی جانب سےآمدنی کے طور پر اعلان کیے گئے  3076.88 کروڑ روپےمیں سے1832.87 کروڑ روپے – یا 59فیصد سے زیادہ – نا معلوم ذرائع سے آئے۔ اس میں الیکٹورل بانڈ سے ہونے والی آمدنی کا حصہ 1510.61 کروڑ روپے یا 82.42 فیصد تھا۔

اس کا بڑا حصہ بی جے پی کو ملا۔ حکمران جماعت نے 2022-23 کے دوران نامعلوم ذرائع سے اپنی آمدنی 1400.23 کروڑ روپے بتائی۔ یہ تمام قومی جماعتوں کی طرف سے اعلان کردہ نا معلوم ذرائع سے ہونے والی کل آمدنی کا 76.39 فیصد ہے، جبکہ دیگر پانچ قومی جماعتوں کو نامعلوم ذرائع سے صرف 432.63 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، کانگریس دوسرے نمبر پر رہی، جس نے قومی حصہ داری کا 17.19 فیصد دعویٰ کیا اور 315.11 کروڑ روپے کو نا معلوم ذرائع سے اپنی آمدنی قرار دیا۔

بی ایس پی کی آمدنی صرف معلوم ذرائع سے آتی ہے

اے ڈی آر کے تجزیہ میں شامل دیگر پارٹیاں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی )، عام آدمی پارٹی اور نیشنل پیپلز پارٹی تھیں۔

تاہم، بی ایس پی نے اعلان کیا کہ اسے رضاکارانہ تعاون (20000 روپے سے اوپر یا اس سے کم)، یا کوپن اور الیکٹورل بانڈ کی فروخت یا آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے کوئی رقم نہیں ملی۔ بی ایس پی کو آمدنی کے دیگر معلوم ذرائع سے صرف 29.27 کروڑ روپے ملے، جس میں بینک کا سود (15.05 کروڑ روپے)، رکنیت کی فیس (13.73 کروڑ روپے)، غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر منافع (28.49 لاکھ روپے)، اور  2021-22 کے لیے انکم ٹیکس پر سود (20.65 لاکھ روپے) شامل ہے۔

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2022-23 کےاپنے تازہ ترین تجزیے میں اے ڈی آر نے کہا کہ ان نامعلوم ذرائع میں سب سے بڑا حصہ الیکٹورل بانڈ سے حاصل ہونے والی آمدنی تھی، جو کہ نا معلوم ذرائع سے ہونے والی کل آمدنی کا 82.42 فیصد ہے۔

مزید تجزیہ سے معلوم ہوا کہ نا معلوم ذرائع سے ہونے والی کل آمدنی میں سے 1510 کروڑ روپے الیکٹورل بانڈ سے آئے تھے۔

اس کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے علاوہ کانگریس اور سی پی آئی (ایم) نے  کوپن کی فروخت سے 136.79 کروڑ روپے کی مشترکہ آمدنی کا اعلان کیا ہے، جو نا معلوم ذرائع سے ہونے والی آمدنی کا 7.46 فیصد ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2022-23 میں چھ قومی سیاسی جماعتوں کی کل آمدنی 3076.88 کروڑ روپے ہے۔ 20000 روپے سے کم کے رضاکارانہ تعاون کے ذریعے موصول ہونے والے عطیات نا معلوم ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 10 فیصد تھے، جو کل 183.28 کروڑ روپے تھے۔