خبریں

بی جے پی ایم پی بولے – پارٹی کا 400+ سیٹوں کا ہدف اس لیے ہے کہ آئین کو تبدیل کیا جاسکے

لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے کرناٹک سے بی جے پی کے ایم پی اننت ہیگڑے نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی 400 سے زیادہ سیٹوں کا ہدف اس لیے بنا رہی ہےکہ اس کے پاس دو تہائی اکثریت ہو تو پارلیامنٹ ہندوستانی آئین میں ترمیم کرے گی۔ بی جے پی نے اسے ہیگڑے کی ‘ذاتی رائے’ قرار دیا ہے۔

بی جے پی ایم پی اننت کمار ہیگڑے۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب)

بی جے پی ایم پی اننت کمار ہیگڑے۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب)

نئی دہلی: کرناٹک سے بی جے پی کے ایم پی اننت کمار ہیگڑے نے سنیچر (9 مارچ) کو کہا کہ اس کی ایک خاص وجہ ہے کہ ان کی پارٹی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں 400 سے زیادہ سیٹوں کا ہدف بنا رہی ہے – اور وہ یہ ہے کہ اگر اس کے پاس دو تہائی اکثریت ہو، توپارلیامنٹ آئین میں ترمیم کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق،  ہیگڑے نے کہا، ‘مودی جی نے کہا کہ ہمیں اس بار 400 سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ 400 کیوں؟ اس وقت لوک سبھا میں ہمارے پاس دو تہائی اکثریت ہے، لیکن راجیہ سبھا میں ہماری اکثریت کم ہے۔ مزید یہ کہ ریاستی حکومتوں میں ہمارے پاس ضروری اکثریت نہیں ہے۔ اگر ہمیں آئین میں ترمیم کرنی ہے، جیسا کہ کانگریس نے کیا تھا – آئین کے بنیادی اصولوں کو توڑ مروڑ کر اور ایسی دفعات اور قوانین متعارف کرکے جو ہندوؤں کے خلاف تھے، تو یہ اکثریت کافی نہیں ہوگی۔’

بی جے پی نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے ‘اب کی بار، 400 پار’ کا نعرہ دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اپنی ریلیوں اور جلسوں میں یہ نعرہ دہراتے نظر آ رہے ہیں۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جب کسی پارٹی لیڈر نے پارٹی کے لیے سیٹوں کی اس تعداد کی اہمیت کے بارے میں اتنی کھل کر بات کی ہے۔

کرناٹک سے چھ بار لوک سبھا ممبر رہنے والے ہیگڑے نے کہا کہ اس کے لیے پارٹی کو 20 سے زیادہ ریاستوں میں جیت کی ضرورت ہوگی۔

ہیگڑے کے تبصروں نے فوری تنازعہ کو جنم دیا ہے اور اپوزیشن لیڈروں نے اس حوالے سے  کہا کہ ہیگڑے نے بی جے پی کے ‘چھپے ہوئے ایجنڈے’ کو اجاگر کیا ہے۔

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر سدارمیا نے کہا، ‘ہیگڑے کے بیان نے بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کے ورژن کو منوسمرتی سے متاثر اپنے ورژن سے بدلنے میں بی جے پی کے خفیہ مقاصد کو بے نقاب کر دیا ہے۔ بی جے پی کا ورژن ذات پات کے نظام کی روایت کو تقویت دے گا۔ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو او بی سی اور دلتوں کے تمام ریزرویشن کو ختم کردے گی۔ ان کا یہ بیان او بی سی اور دلتوں پر سیدھا حملہ ہے۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘اگر مودی ہیگڑے کی رائے سے متفق نہیں ہیں تو  پہلے انہیں پارٹی سے نکال دینا چاہیے۔ ہیگڑے کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکامی وزیر اعظم کی پوشیدہ رضامندی کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آئین سے مودی کی وفاداری کے عوامی اعلانات محض سطحی ہیں۔’

کانگریس ایم پی  راہل گاندھی نے بھی ہیگڑے کے بیان پر مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔

ایکس  پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا، بی جے پی ایم پی کا بیان کہ انہیں آئین میں تبدیلی کے لیے 400 سیٹوں کی ضرورت ہے، نریندر مودی اور ان کے ‘سنگھ پریوار’ کے پوشیدہ ارادوں کا کھلا اعلان ہے۔ نریندر مودی اور بی جے پی کا آخری ہدف بابا صاحب کے آئین کو تباہ کرنا ہے۔ وہ انصاف، مساوات، شہری حقوق اور جمہوریت سے نفرت کرتے ہیں۔ سماج کو تقسیم کرکے، میڈیا کو غلام بناکر، اظہار رائے کی آزادی پر پہرہ دے کر اور آزاد اداروں کو مفلوج کرکے اپوزیشن کو ختم کرنے کی سازش کرکے وہ ہندوستان کی عظیم جمہوریت کو ایک تنگ آمریت میں بدلنا چاہتے ہیں۔’

انہوں نے مزید لکھا کہ ‘ہم آزادی کے ہیروز کے خوابوں کے ساتھ  ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور اپنی آخری سانس تک آئین کے ذریعے فراہم کردہ جمہوری حقوق کے لیے لڑتے رہیں گے۔ آئین کے ہر سپاہی، خاص طور پر دلت، قبائلی، پسماندہ لوگوں اور اقلیتوں کو جاگنا چاہیے اور اپنی آواز بلند کرنی چاہیے…

اس دوران بی جے پی ہیگڑے کے بیان سے خود کو دور کرتی نظر آرہی ہے۔بی جے پی کرناٹک کے سوشل میڈیا ہینڈل پر کہا گیا کہ ہیگڑے کا تبصرہ ان کی ذاتی رائے ہے ،پارٹی کی نہیں۔ پارٹی ملک کے آئین کو برقرار رکھنے کے لیے پابند عہد ہے اور اس سلسلے میں ہیگڑے سے وضاحت طلب کرے گی۔

Categories: خبریں

Tagged as: , , , ,