خبریں

سال 2018 میں وزارت خزانہ کی جانب سے ’ہائی رسک‘ مانی جانے والی کم از کم تین کمپنیوں نے الیکٹورل بانڈ خریدے

کامنا کریڈٹس اینڈ پروموٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ، انوسینٹ مرچنڈائز پرائیویٹ لمیٹڈ اور رینوکا انویسٹمنٹ فائنانس لمیٹڈ کو وزارت خزانہ نے  2018 میں منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ‘ہائی رسک نان بینکنگ فنانشیل سروسز’ کی سالانہ فہرست میں شامل کیا تھا۔ ان تینوں کمپنیوں نے کروڑوں روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Unsplash)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Unsplash)

نئی دہلی: الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، سیاسی پارٹیوں کو فنڈ دینے کے لیے الیکٹورل بانڈ خریدنے  والی کم از کم تین کمپنیاں – کامنا کریڈٹس اینڈ پروموٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ، انوسینٹ مرچنڈائز پرائیویٹ لمیٹڈ اور رینوکا انویسٹمنٹ فائنانس لمیٹڈ – ایسی کمپنیاں ہیں، جنہیں وزارت خزانہ کی منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ‘ہائی رسک نان بینکنگ فنانشل سروسز (این بی ایف سی)’ کی سالانہ فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

وزارت خزانہ کے فنانشل انٹلی جنس یونٹ (ایف آئی یو)، جو غیر ممالک میں انفورسمنٹ ایجنسیوں اور اس کے ہم منصبوں کو مشکوک مالیاتی لین دین سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے، نے 2018 میں پہلی بار منی لانڈرنگ انفورسمنٹ ایجنسیوں کو الرٹ کرنے کے لیے   9491 ‘ہائی رسک’ والے ‘مالیاتی اداروں’ کی ایک فہرست شائع کی تھی۔

اس وقت ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں ایف آئی یو کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا، ‘ان اداروں کی سرگرمیاں – نومبر 2016 میں نوٹ بندی کے بعد – ایف آئی یو کی جانچ کے دائرے میں تھیں اور اس نے مختلف معلوماتی ذرائع سے ان کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد ان کے نام شائع کیے تھے۔’

وزارت کے ایک سینئر اہلکار نے اخبار کو بتایا تھا، ‘اخبارات میں اس معلومات کی اشاعت بنیادی طور پر ایف آئی یو کے ذریعےعوام میں بیداری  لانا تھا کہ یہ این بی ایف سی قانون کی تعمیل نہیں کرتے ہیں اور انہیں ان کے ساتھ لین دین میں شامل ہونے سے گریز کرنا چاہیے۔’

کامنا کریڈٹس اینڈ پروموٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ

ایف آئی یو کی 2018 کی فہرست میں کامنا کریڈٹس اینڈ پروموٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ (ایف آئی یو فہرست میں نمبر 3784) کو ‘پی ایم ایل اے اور پی ایم ایل کے قوانین کی عدم تعمیل، یعنی اہم عہدیداروں کا رجسٹریشن نہ کرنے’ کے لیے لسٹ  کیا گیا تھا۔

کولکاتہ کی اس کمپنی نے 4 جنوری 2022 کو 5 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے۔ اس کے چار دن بعد الیکشن کمیشن نے اتر پردیش، منی پور، پنجاب، اتراکھنڈ اور گوا میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا تھا۔

انوسینٹ مرچنڈائز پرائیویٹ لمیٹڈ

پی ایم ایل اے کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے لیے 2018 میں وزارت کی نگرانی اکائی کے ذریعے نامزد ایک اور ‘ہائی رسک والی’ کمپنی انوسینٹ مرچنڈائز پرائیویٹ لمیٹڈتھی۔ کولکاتہ واقع اس کمپنی نے 12 اپریل 2019 کو 25 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے تھے۔

اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے ابھی تک بانڈ کے خصوصی نمبر (یونک کوڈ) کا انکشاف نہیں کیا ہے، جس سے یہ پتہ چلے گا کہ اس نے کس سیاسی پارٹی کو فنڈنگ دی تھی۔ یہ بانڈ 2019 کے عام انتخابات میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے ایک دن بعد خریدے گئے تھے۔

رینوکا انویسٹمنٹ فنانس لمیٹڈ

ایک اور کمپنی جو 2018، 2019 اور 2022 میں وزارت کی سالانہ ‘ہائی رسک’ کی فہرست میں شامل ہے اور جس نے الیکٹورل بانڈ خریدے تھے وہ ہے رینوکا انویسٹمنٹ فائنانس لمیٹڈ۔

اتر پردیش کے سون بھدرا میں رجسٹرڈ کمپنی نے 12 اپریل 2019 کو 5 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ بھی خریدے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ رقم کسی سیاسی جماعت نے کیش کرائی ہے یا نہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2018 میں ایف آئی یو نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کے لیے کولکاتہ کی کمپنی اے بی سی فنانشل سروسز لمیٹڈ کو ایک ہائی رسک  والے این بی ایف سی کے طور پر نامزد کیا تھا۔ ایس بی آئی کی جانب سے سامنے آئے الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار میں ملتے  جلتے نام والی ایک کمپنی – اے بی سی انڈیا لمیٹڈ – نے بھی الیکٹورل بانڈ خریدے۔ اعداد و شمار کے مطابق، مذکورہ کمپنی نے 12 اپریل 2019 کو 40 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے تھے۔

اے بی سی انڈیا لمیٹڈ بھی کولکاتہ میں رجسٹرڈ ہے۔ کارپوریٹ امور کی وزارت کے دستاویزسے پتہ چلتا ہے کہ اے بی سی فنانشل سروسز لمیٹڈ اور اے بی سی انڈیا لمیٹڈکاکولکاتہ میں رجسٹرڈ ڈاک ایڈریس اور جنرل ڈائریکٹر ایک ہی ہے۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)