خبریں

الیکٹورل بانڈ: سپریم کورٹ کے فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد مودی حکومت نے 8350 کروڑ روپے کے بانڈ چھاپے

سال 2024 میں چھاپے گئے 1 کروڑ روپے کے 8350 کروڑ روپے کے بانڈ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعے اس اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک جمع کی گئی رقم سے بھی زیادہ ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: کندن کمار/Creative Commons)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: کندن کمار/Creative Commons)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکٹورل بانڈ سے متعلق معلومات اپنی ویب سائٹ پر شیئر کرنے کے بعد ہر روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔

اس سلسلے میں آر ٹی آئی کے توسط سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ نومبر 2023 میں سپریم کورٹ کی جانب سے اسکیم کی آئینی حیثیت پر فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد نریندر مودی حکومت نے صرف  سال 2024 میں ایک کروڑ روپے کے 8350 الیکٹورل بانڈ چھاپے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، یہ جانکاری ایکٹوسٹ کموڈور لوکیش بترا کی طرف سے دائر کی گئی آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے دی ہے۔

اس سال چھاپے گئے 8350 کروڑ روپے کے بانڈ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ذریعے اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک جمع کی گئی رقم سے بھی زیادہ ہے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، بی جے پی کو 2018 سے الیکٹورل بانڈ کے ذریعے 8251.8 کروڑ روپے ملے ہیں۔ اس مدت کے دوران فروخت کیے گئے بانڈ کی کل قیمت 16518 کروڑ روپے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بی جے پی نے بیچے گئے تمام بانڈ کا تقریباً 50 فیصد کیش کرا لیا ہے۔

ایکٹوسٹ بترا کی طرف سے دائر کی گئی ایک سابقہ آر ٹی آئی سے یہ واضح ہے کہ ان الیکٹورل بانڈ کی پرنٹنگ اور مینجمنٹ کے اخراجات ٹیکس دہندگان یعنی عام لوگ برداشت کرتے ہیں۔ اس میں عطیہ دہندگان، کمپنیوں یا سیاسی جماعتوں کا کوئی کردار نہیں ہے۔

آر ٹی آئی کے جوابات سے انکشاف ہوا ہے کہ الیکٹورل بانڈ جاری کرنے کے لیے مجاز بینک ایس بی آئی نے 2018 اور 2023 کے درمیان ‘الیکٹورل بانڈ اسکیم کے مینجمنٹ اور آپریشن کے لیے کمیشن، پرنٹنگ اور دیگر اخراجات’ کے لیے حکومت سے 13.50 کروڑ روپے وصول کیے تھے۔

وہیں، اس سال 2024 میں اضافی 8350 بانڈ کی پرنٹنگ اور مینجمنٹ کی لاگت کے بارے میں فی الحال کوئی جانکاری نہیں ہے۔

ایکٹوسٹ بترا نے دی وائر کو بتایا، ‘ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو یقین تھا کہ سپریم کورٹ صورتحال کو برقرار رکھے گی اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ایک کروڑ روپے کے مزید بانڈ چھاپے۔’

غور طلب  ہے کہ اس سال 15 فروری کو سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسے ووٹروں کے معلومات کے حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عدالت نے ایس بی آئی کو بانڈ سے متعلق تمام معلومات الیکشن کمیشن کو سونپنے اور پھر الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شیئر کرنے کی ہدایت دی تھی۔