خبریں

ہیمنت سورین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی نے ٹی وی — فریج کے بل ثبوت کے طور پر پیش کیے

جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے مبینہ طور پر زمین پر قبضے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔  فی الحال  وہ جیل میں ہیں۔

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@HemantSorenJMM)

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@HemantSorenJMM)

نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے خلاف 31 کروڑ روپے سے زیادہ کی 8.86 ایکڑ اراضی کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کے اپنے دعوے کی تائید کے لیے ثبوت کے طور پر فریج اور اسمارٹ ٹی وی کے ادائیگی کے بل (انوائس) پیش کیے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے یہ رسیدیں رانچی کے دو ڈیلروں سے حاصل کی ہیں اور انہیں گزشتہ ماہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کے لیڈر سورین اور چار دیگر کے خلاف داخل کی گئی اپنی چارج شیٹ میں منسلک کیا  ہے۔

رانچی میں جسٹس راجیو رنجن کی خصوصی پی ایم ایل اے عدالت نے 4 اپریل کو استغاثہ کی شکایت کا نوٹس لیا تھا۔

سورین کو چیف منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے فوراً بعد 31 جنوری کو ای ڈی نے مبینہ زمین پر قبضے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ فی الحال وہ برسا منڈا جیل ہوتوار رانچی میں عدالتی حراست میں ہیں۔

ای ڈی کے مطابق، دونوں سامان سنتوش منڈا کے اہل خانہ کے نام پر خریدے گئے تھے۔ منڈا نے ایجنسی کو بتایا تھا کہ وہ 14-15 سالوں سے مذکورہ زمین (8.86 ایکڑ) پر رہ کر ہیمنت سورین کی جائیداد کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

ایجنسی نے سورین کے اس دعوے کی تردید کے لیے کہ ان کامذکورہ زمین سے کوئی تعلق نہیں ہے، منڈا کے بیان کا استعمال کیا۔ ای ڈی نے زمین کے ٹکڑے پر راجکمار پاہن نامی شخص کے دعوے کو بھی مسترد کر دیا، اور الزام لگایا کہ وہ جائیداد کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے سورین کا ‘مکھوٹا’ تھا۔

مرکزی تفتیشی ایجنسی کے مطابق، یہ زمین بنیادی طور پر ‘بھوانہری’ جائیداد تھی، جسے عام حالات میں کسی کو منتقل یا فروخت نہیں کیا جا سکتا تھا اور ‘منڈا’ اور ‘پاہن’ لوگ ہی ایسی زمین کے مالک ہوتے ہیں۔

ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ غیر منقولہ جائیداد کو اصل الاٹیوں نے بعد میں کچھ لوگوں کو فروخت کر دیا تھا، لیکن سورین نے انہیں ‘بے دخل’ کر دیا اور 2010-11 میں زمین کا کنٹرول حاصل کر لیا۔

سنتوش منڈا نے ای ڈی کو یہ بھی بتایا کہ ہیمنت سورین اور اس کی بیوی کلپنا نے ‘دو سے تین بار’ زمین کا دورہ کیا تھا اور منڈا نے اس وقت مزدور کے طور پر کام کیا تھا جب پلاٹ پر باؤنڈری وال بن رہی تھی۔

ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ سورین کے کہنے پر منڈا کو جائیداد کی دیکھ بھال کا چارج دیا گیا تھا، اس کے علاوہ اس معاملے کے ایک اور ملزم ہلیریس کچھپ نے وہاں بجلی کا میٹر لگوایا تھا۔

ایجنسی نے کہا کہ منڈا کے بیٹے کے نام پر فروری 2017 میں ایک ریفریجریٹر خریدا گیا تھا، جبکہ ایک اسمارٹ ٹی وی نومبر 2022 میں ان کی بیٹی کے نام پر خریدا گیا تھا۔ دونوں خریداری رانچی میں اسی پتے پر کی گئی تھی جہاں یہ زمین واقع ہے۔

اس طرح، ای ڈی نے کہا کہ یہ ‘ثابت’ ہوتاہے کہ سنتوش منڈا اور اس کا خاندان اس پراپرٹی میں رہ رہے تھے اور یہ ملزم راجکمار پاہن کے قبضے میں نہیں تھی۔

ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ راجکمار پاہن ہیمنت سورین کے مکھوٹے کے طور پر کام کر رہے ہیں تاکہ پراپرٹی کو کسی طرح پاہن اور اس کے خاندان کے افراد کے قبضے میں دکھایا جا سکے اور سورین کے خلاف شواہد کو ناکام بنایا جا سکے اور جرم سے حاصل ہونے والی آمدنی کو چھپایا جا سکے۔

ای ڈی نے ان دونوں بلوں کو ثبوت کے طور پر درج کیا ہے اور انہیں ‘قابل اعتماد دستاویزوں’ کے زمرے میں چارج شیٹ کے ساتھ منسلک کیا ہے۔ اس نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت سورین اور دیگر کے خلاف مقدمہ چلانے کی مانگ کی ہے۔

بتادیں کہ 191 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں سورین، راجکمار پاہن، ہلیریس کچھپ، بھانو پرتاپ پرساد اور بنود سنگھ کو ملزم بنایا گیا ہے۔ ای ڈی نے 30 مارچ کو زمین کا ٹکڑا بھی قرق کر لیا ہے اور اس کی قیمت 31.07 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

زمین پر قبضے کا یہ مبینہ معاملہ 2022 کے ایک اور منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران ایجنسی کے علم میں آیا تھا۔ مذکورہ معاملے میں رانچی کے مورابادی میں وزارت دفاع کی 4.55 ایکڑ زمین ‘دھوکے سے ہتھیا لی گئی تھی۔’