خبریں

سنیوکت کسان مورچہ نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ’ الیکٹورل بانڈ گھوٹالے‘ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا

ایس کے ایم نے الیکٹورل بانڈ کیس کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ریٹائرڈ افسران کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کے تینوں زرعی قوانین، چار لیبر کوڈ اور پبلک سیکٹر کے اداروں کی نجکاری جیسے فیصلے کارپوریٹ  ڈونرز کو خوش کرنے کے لیے تھے۔

السٹریشن دی وائر

السٹریشن دی وائر

نئی دہلی: سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ریٹائرڈ افسران کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم سے ‘الیکٹورل بانڈ گھوٹالے’ کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، الیکٹورل بانڈ کو قرض معافی اور تمام فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت سے جوڑتے ہوئے ایس کے ایم نے سوموار (8 اپریل) کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تینوں زرعی قوانین، چاروں لیبر کوڈ اور پبلک سیکٹر یونٹس کی نجکاری جیسے مرکزی حکومت کے فیصلے کارپوریٹ ڈونرز کو خوش کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔

ایس کے ایم نے کسانوں سے الیکٹورل بانڈ ‘گھوٹالے’ کے خلاف سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کے لیے مہم چلانے کی اپیل کی اور اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی، کابینہ کے اراکین اور بی جے پی قیادت کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔

تنظیم نے مزید کہا کہ سال 2014-2022 کے دوران 100474 کسانوں اور 312214 یومیہ اجرت والے مزدوروں نے خودکشی کی۔ لیکن بی جے پی کے 2014 کے انتخابی منشور میں کیے گئے وعدے کے باوجود مودی حکومت نے کسانوں اور زرعی مزدور خاندانوں کے ایک روپیہ کا بھی قرض معاف نہیں کیا۔ ایس کے ایم نے کسانوں اور عام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین زرعی بحران اور وزیر اعظم کے دوہرے معیار کے لیے بی جے پی کو منہ توڑ جواب دیں۔

ایس کے ایم کے مطابق، اگر سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار کو عام کرنے کے لیے مجبور نہ کیا ہوتا، تو یہ حقیقت کبھی سامنے نہیں آتا کہ بی جے پی نے دہلی ایکسائز پالیسی کے کلیدی ملزم اروبندو فارما کے شرتھ چندر ریڈی سے 55 کروڑ روپے لیے تھے۔

بیان میں ایس کے ایم نے مزید کہا کہ اس عرصے کے دوران انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، سی بی آئی اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو کارپوریٹ کمپنیوں سے رقم کی وصولی کے لیے استعمال کیا گیا جنہوں نے ماضی میں بی جے پی کو کبھی پیسہ نہیں دیا تھا۔ بی جے پی کی انتخابی مہم میں  ‘کرپشن فری گورننس’، ‘وزیراعظم بدعنوانی سے بالاتر ہیں’ اور ‘اپوزیشن بدعنوان ہے’ جیسے اہم مسائل ہیں، لیکن الیکٹورل بانڈ گھوٹالے  نے بی جے پی کو ہی سب سے زیادہ بدعنوان سیاسی جماعت اور اس گھوٹالے سے فائدہ اٹھانے والی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر عوام کے سامنے ننگا کر دیا ہے۔

ایس کے ایم کے مطابق، وزیر اعظم اپنے ہی ایڈمنسٹریشن کی جانچ نہیں کر سکے، اس لیے تنظیم سپریم کورٹ کی نگرانی میں ریٹائرڈ افسران کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔