الیکشن نامہ

مہاراشٹر: نریندر مودی کو نشانہ بنانے والے دھرو راٹھی کے ویڈیو کا لنک شیئر کرنے پر وکیل کے خلاف کیس

گزشتہ 20 مئی کو لوک سبھا انتخابات کے پانچویں مرحلے کے دوران پال گھر ضلع کے وسئی میں ایک وکیل نے وسئی بار ایسوسی ایشن کے ایک وہاٹس ایپ گروپ میں یوٹیوبر دھرو راٹھی کے ‘مائنڈ آف اے ڈکٹیٹر’ کے عنوان والے ایک ویڈیو کا لنک شیئر کیا تھا۔ اس سلسلے میں درج کرائی گئی شکایت میں ویڈیو کو ‘قابل اعتراض’ بتایا گیا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب اسکرین شاٹ)

(تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب اسکرین شاٹ)

نئی دہلی: مہاراشٹرا پولیس نے پال گھر ضلع کے وسئی میں ایک وکیل کے خلاف اس لیے معاملہ درج کیا ہے کہ انہوں نے یوٹیوبر دھرو راٹھی کا وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنانے والا  ایک ویڈیو وہاٹس ایپ گروپ میں شیئر کیا تھا۔

انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 20 مئی کو لوک سبھا انتخابات کے پانچویں مرحلے کے دوران ایڈوکیٹ آدیش بنسوڑے نے وسئی بار ایسوسی ایشن کے ایک وہاٹس ایپ گروپ میں راٹھی کے ‘مائنڈ آف اے ڈکٹیٹر’ کے عنوان والے ایک ویڈیو کا لنک شیئر کیا تھا۔

مہاراشٹر میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) لبریشن کے سکریٹری بنسوڑے نے لکھا تھا، ‘ ووٹ دینے سے پہلے ویڈیو ضرور دیکھیں۔’

ایک وکیل نے پولیس سے شکایت کی کہ بنسوڑے نے گروپ میں ایک ‘قابل اعتراض’ ویڈیو شیئر کیا ہے۔ اس سلسلے میں 21 مئی کو میرا-بھایندر وسئی-ورار پولیس نے ایک ہیڈ کانسٹبل کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی تھی۔

ایف آئی آر میں لکھا ہے، ‘ملزم کے ذریعے شیئر کیا گیا ویڈیو اور اس کا پیغام لوک سبھا انتخابات کے امیدواروں کے بارے میں غلط بیانی کرتا ہے اور ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس طرح یہ پولیس کمشنر کے امتناعی حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔’

میرا-بھایندر وسئی-ورار کے پولیس کمشنر مدھوکر پانڈے نے امن و امان کے ساتھ ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لیے 18 مئی سے 20 مئی تک امتناعی احکامات جاری کیے تھے۔

بنسوڑے نے کہا کہ ان کے خلاف درج رپورٹ غیر قانونی ہے اور اس کا مقصد عوام کی آواز کو دبانا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت سرکاری ملازم کے حکم کی نافرمانی کی بنیاد پر مقدمہ درج کرتے ہوئے ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے۔

بنسوڑے نے کہا، ‘سی آر پی سی  195  (ضابطہ فوجداری کے سیکشن) کے مطابق، آئی پی سی (انڈین پینل کوڈ) کی دفعہ 188 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے پولیس کو متعلقہ عدالت سے پیشگی اجازت لینا لازمی ہے۔’

ان کا سوال ہے، ‘مذکورہ ویڈیو کو کروڑوں انٹرنیٹ صارفین نے دیکھا، پسند کیا اور شیئر کیا۔ کیا پولیس ان سب کے خلاف مقدمہ درج کرے گی؟ میں غیر قانونی طور پر درج ایف آئی آر کے خلاف احتجاج کر رہا ہوں۔’