الیکشن نامہ

لوک سبھا انتخابات 2024: سنیما، ٹی وی اور کھیل کی دنیا کی معروف شخصیات کا رپورٹ کارڈ

اس لوک سبھا الیکشن میں سنیما، ٹی وی اور کھیل کی دنیا کی کئی بڑی شخصیات نے بطور امیدوار حصہ لیا تھا۔ جہاں کچھ ستارے پہلی بار سیاسی میدان میں اترے تھے وہیں کئی ایسے بھی ہیں جنہوں نے دوسری یا تیسری بار انتخابات میں اپنی قسمت آزمائی۔

فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا

فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا

نئی دہلی: سنیما، ٹی وی اور کھیلوں کی کئی بڑی شخصیات نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں بطور امیدوار حصہ لیا۔ جہاں کچھ ستارے پہلی بار سیاسی میدان میں اترے تھے وہیں کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے دوسری یا تیسری بار انتخابات میں اپنی قسمت آزمائی۔

کنگنا رناوت

بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے پہلی بار سرگرم سیاست میں قدم رکھتے ہوئے ہماچل پردیش کی منڈی لوک سبھا سیٹ سے اپنا پہلا الیکشن جیت لیا ہے۔ ان کے سامنے کانگریس کے وکرم آدتیہ سنگھ میدان میں تھے۔ کنگنا نے وکرم آدتیہ سنگھ کو 74755 ووٹوں سے شکست دی ہے۔ کنگنا کو 537022 ووٹ ملے، جبکہ وکرم آدتیہ کو 462267 ووٹ ملے۔

اس سیٹ کو کانگریس کا قلعہ  کہا جاتا رہا ہے۔ کانگریس کے کئی سینئر لیڈر یہاں سے الیکشن لڑ چکے ہیں، جن میں سابق وزیر اعلیٰ ویربھدر سنگھ کا نام بھی شامل ہے۔ تاہم، 2014 میں بی جے پی اس میں ڈینٹ لگانے میں کامیاب رہی اور رام سوروپ شرما نے یہ سیٹ جیت لی تھی۔ 2019 میں بھی یہ سیٹ بی جے پی کے قبضے میں رہی۔ تاہم، 2021 کے ضمنی انتخاب میں پرتبھا سنگھ نے بی جے پی کے قبضے سے یہ سیٹ دوبارہ حاصل کر لی تھی، جسے کنگنا ایک بار پھر بی جے پی کی طرف لے جانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔

شتروگھن سنہا

اس بار اداکار شتروگھن سنہا ترنمول کانگریس کی جانب سے مغربی بنگال کی آسنسول سیٹ سے الیکشن لڑ رہے تھے۔ اس الیکشن میں انہوں نے اپنے حریف بی جے پی لیڈر سریندرجیت سنگھ اہلوالیا کو 59564 ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔ سنہا کو 605645 ووٹ ملے، جبکہ اہلووالیا کو صرف 546081 ووٹ مل سکے۔

سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے بابل سپریو نے آسنسول سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد میں سپریو پارلیامنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے۔ جس کے بعد شتروگھن سنہا نے 2022 کے ضمنی انتخاب میں اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔

حالانکہ شتروگھن سنہا نے اپنی سیاست کا آغاز سال 1992 میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے کیا تھا۔ وہ نئی دہلی اور بہار کے پٹنہ صاحب سے بھی ایم پی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 2019 میں کانگریس کا ہاتھ تھاما اور پھر 2022 میں تین سال بعد وہ ٹی ایم سی میں شامل ہوگئے۔

یوسف پٹھان

مشہور کرکٹ کھلاڑی یوسف پٹھان بھی اس بار ٹی ایم سی کی جانب سے مغربی بنگال کی بہرام پور سیٹ سے الیکشن لڑ رہے تھے۔ اپنے پہلے ہی انتخاب میں انہوں نے کانگریس کے سینئر لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو بڑی شکست دی ہے۔ یوسف پٹھان نے انہیں 85022 ووٹوں سے شکست دی۔ پٹھان کو کل 524516 ووٹ ملے۔ وہیں ادھیر رنجن چودھری کو صرف 439494 ووٹ ملے۔

قابل ذکر ہے کہ ادھیر رنجن چودھری مرشد آباد ضلع کی اس سیٹ سے 1999 سے مسلسل الیکشن جیت رہے تھے۔ اس سیٹ پر یوسف پٹھان نے ان کی  جیت کے سلسلے کو  روک دیا۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کا یہ قلعہ بھی ٹوٹ گیا۔

منوج تیواری

بھوجپوری اسٹار منوج تیواری نے بی جے پی کے ٹکٹ پر تیسری بار شمال-مشرقی دہلی سے الیکشن جیتا ہے۔ انہوں نے کانگریس کے کنہیا کمار کو 1 لاکھ 38 ہزار 778 ووٹوں سے شکست دی ہے۔ منوج تیواری نے 824451 ووٹ حاصل کیے جبکہ کنہیا کمار نے 685673 ووٹ حاصل کیے۔

معلوم ہو کہ منوج تیواری نے پہلی بار 2009 میں سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر لوک سبھا الیکشن لڑا تھا، لیکن اس الیکشن میں انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ 2014 میں انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی اور الیکشن بھی لڑا۔ اس بار وہ جیت گئے۔ اس کے بعد 2019 میں بھی تیواری نے شمال-مشرقی دہلی سے زبردست جیت حاصل کی تھی۔ وہ بی جے پی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

پون سنگھ

بھوجپوری گلوکار پون سنگھ کو بہار کی کاراکاٹ سیٹ سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ وہ اس سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے تھے۔ ان کا مقابلہ این ڈی اے کے اپیندر کشواہا اور بائیں بازو کی پارٹی کے امیدوار راجہ رام سنگھ کشواہا سے تھا۔ راجہ رام سنگھ نے یہاں 105858 ووٹوں سے الیکشن جیتا ہے۔ راجہ رام سنگھ کو 380581 ووٹ ملے، جبکہ دوسرے نمبر پر رہنے والے پون سنگھ کو 274723 ووٹ ملے۔ وہیں اپیندر کشواہا کو 253876 ووٹ ملے۔

کاراکاٹ لوک سبھا سیٹ پہلی بار 2009 میں وجود میں آئی تھی۔ تب جے ڈی یو کے مہابلی سنگھ نے یہاں سے الیکشن جیتا تھا۔ 2014 میں کشواہا نے یہاں این ڈی اے کی جانب سے اپنی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے انتخابی نشان پر جیت حاصل کی تھی۔ لیکن 2019 کے انتخابات میں اپیندر کشواہا نے پالا بدلا اور گرینڈ الائنس کی طرف چلے گئے۔ اور دوبارہ اپنی پارٹی کے نشان پر الیکشن لڑا، لیکن اس بار انہیں جے ڈی یو کے مہابلی سنگھ کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ایک بار پھر پالا بدلتے ہوئے وہ این ڈی اے سے الیکشن لڑ رہے تھے اور الیکشن ہار گئے۔

دنیش لال یادو عرف نرہوا

اتر پردیش کی اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کے بھوجپوری اسٹار نرہوا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے دھرمیندر یادو نے انہیں 161035 ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔ یہاں دھرمیندر یادو کو 508239 ووٹ ملے، دنیش لال یادو کو 347204 ووٹ ملے، جبکہ بی ایس پی کے مسعود صبیحہ انصاری تیسرے نمبر پر رہے۔

معلوم ہو کہ دنیش لال یادو نرہوا نے 2022 کے ضمنی انتخاب میں اس سیٹ پر دھرمیندر یادو کو شکست دی تھی۔ اس سیٹ کو ایس پی کا گڑھ کہا جاتا ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اکھلیش یادو نے یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی اور دنیش لال یادو نرہوا کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ اس سے قبل 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں اس سیٹ پر بی جے پی کے رماکانت یادو کو ملائم سنگھ یادو نے شکست دی تھی۔

ہیما مالنی

بالی ووڈ اداکارہ ہیما مالنی نے اتر پردیش کی متھرا لوک سبھا سیٹ سے مسلسل تیسری بار کامیابی حاصل کی۔ انہیں 510064 ووٹ ملے، جبکہ ان کے قریبی حریف کانگریس امیدوار مکیش دھنگر کو 216657 ووٹ ملے۔

ہیما مالنی نے 2004 میں بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ راجیہ سبھا کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔ ہیما مالنی نے 2014 میں پہلی بار متھرا سے لوک سبھا الیکشن جیتا تھا۔ 2019 میں وہ دوبارہ اسی سیٹ سے ایم پی منتخب ہوئیں اور ایک بار پھر اس سیٹ سے جیتنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

روی کشن

روی کشن نے دوسری بار اتر پردیش کی گورکھپور لوک سبھا سیٹ سے کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کے سامنے ایس پی کی کاجل نشاد تھیں، جو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے پیچھے رہ گئیں۔ روی کشن نے جونپور سے 2014 میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے 2019 کے انتخابات میں یہ سیٹ جیتی تھی۔

گورکھپور سیٹ 1991 سے 2019 تک بی جے پی کے پاس تھی، جسے اب روی کشن نے اور آگے بڑھا دیا ہے۔ یہ سیٹ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا گڑھ رہی ہے۔ جس میں ایس پی نے یقینی طور پر 2018 کے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دے کر دھچکا لگانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن 2019 کے انتخابات میں یہ سیٹ دوبارہ بی جے پی کے کھاتے میں آگئی۔

ارون گوول

بھارتیہ جنتا پارٹی نے رامانند ساگر کی رامائن میں رام کا کردار ادا کر کے ہر گھر میں مشہور ہونے والے ارون گوول کو اتر پردیش کی میرٹھ لوک سبھا سیٹ کے لیے اپنا امیدوار بنایا تھا۔ ارون گوول نے یہ الیکشن جیت لیا ہے۔ لیکن یہ ایک قریبی مقابلہ تھا۔ انہوں نے صرف 10585 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔ ‘انڈیا’ اتحاد سے ارون گوول کے خلاف سماج وادی پارٹی کی سابق میئر سنیتا ورما تھیں۔ گوول کو کل 546469 ووٹ ملے۔ جبکہ سنیتا ورما کو 535884 ووٹ ملے۔

معلوم ہوکہ راجندر اگروال پچھلے تین انتخابات میں میرٹھ سیٹ سے ایم پی منتخب ہورہے تھے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کی مضبوط گرفت رہی ہے۔ لیکن اس بار پارٹی نے ان کی جگہ ارون گوول کو میدان میں اتارا تھا جو کسی طرح کامیاب ہوئے ہیں۔

سریش گوپی

ساؤتھ سنے اسٹار سریش گوپی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر ترشور، کیرالہ سے الیکشن جیتا ہے۔ اداکار سے سیاستداں بنے سریش گوپی نے ترشور سیٹ سے 74686 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی ہے۔ اس جیت کے ساتھ ہی بی جے پی نے کیرالہ میں اپنا کھاتہ بھی کھولا ہے۔ سریش کا مقابلہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے امیدوار وی ایس سنیل کمار سے تھا، جنہوں نے انہیں آخری وقت تک کانٹے کی ٹکر دی۔

سریش نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور چائلڈ آرٹسٹ 1965 میں کیا۔ انہوں نے تامل، تیلگو، کنڑ اور ہندی میں تقریباً 250 فلموں میں کام کیا ہے۔ 1992 سے 1995 تک انہیں سپر اسٹار کا ٹیگ ملا تھا۔ 1998 میں انہیں نیشنل فلم ایوارڈ اور کیرالہ اسٹیٹ ایوارڈ ملا تھا۔ وہ بی جے پی کے راجیہ سبھا ایم پی بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے ساتھ تنازعات کا سلسلہ بھی رہا ہے۔ وہ ایک خاتون صحافی کے ساتھ بدتمیزی کرنے پر بھی سرخیوں  میں رہے  ہیں۔

سایونی گھوش

بنگالی سنیما اور ٹیلی ویژن اداکارہ ترنمول کانگریس کی سایونی گھوش نے مغربی بنگال کی جادو پور سیٹ سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے بی جے پی لیڈر انربان گنگولی کو 258201 ووٹوں سے شکست دی ہے۔ سایونی نے کل 717899 ووٹ حاصل کیے، جبکہ انربان گنگولی کو کل 459698 ووٹ ملے۔

ٹی ایم سی نے اداکارہ ممی چکرورتی کی جگہ سایونی کو ٹکٹ دیا تھا۔ اس سے ٹی ایم سی کو بھی فائدہ ہوا ہے۔ سایونی نے 2021 میں آل انڈیا ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سایونی نے 2021 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں آسنسول سیٹ سے الیکشن لڑا تھا لیکن ہار گئی تھیں۔ وہ پارٹی کے یوتھ ونگ کا چارج بھی سنبھال چکی ہیں۔

کیرتی آزاد

سال 1983 کی ورلڈ کپ جیتنے والی کرکٹ ٹیم کے رکن کیرتی آزاد کو ترنمول کانگریس نے مغربی بنگال کے بردھمان-درگاپور لوک سبھا حلقہ سے میدان میں اتارا تھا۔ ان کے سامنے بی جے پی کے سابق ریاستی صدر دلیپ گھوش میدان میں تھے۔ کیرتی نے دلیپ گھوش کو 137981 ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔ کیرتی آزاد نے دلیپ گھوش کے خلاف 720667 ووٹ حاصل کیے۔ دلیپ گھوش کو 582686 ووٹ ملے۔

اس سے پہلے کیرتی آزاد بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر بہار کے دربھنگہ سے دو بار ایم پی رہ چکے ہیں۔ سال 2019 میں انہوں نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ کانگریس پارٹی سے کیرتی آزاد نے دھنباد لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑا تھا، لیکن وہ جیت نہیں پائے تھے۔ اس کے بعد وہ کانگریس چھوڑ کر 2024 میں ٹی ایم سی میں شامل ہوئے۔ ٹی ایم سی میں انہیں بردھمان درگاپور سے ٹکٹ ملا جہاں وہ ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت گئے ہیں۔

راج ببر

ہندی سنیما کے اداکار راج ببر 75079 ووٹوں سے الیکشن ہار گئے۔ راج ببر گروگرام، ہریانہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے۔ ان کے سامنے بھارتیہ جنتا پارٹی کے راؤ اندرجیت سنگھ تھے۔ جنہوں نے 808336 ووٹ حاصل کیے۔ جبکہ راج ببر صرف 7 لاکھ 37 ہزار 257 ووٹ حاصل کر سکے۔

راج ببر نے سیاست کی دنیا میں قدم رکھتے ہی اپنا پہلا لوک سبھا الیکشن 1996 میں ایس پی کے ٹکٹ پر اٹل بہاری واجپائی کے خلاف لڑا تھا۔ حالانکہ راج ببر کو شکست ہوئی تھی۔ لیکن انہوں  نے کافی سرخیاں حاصل کی تھیں۔ سال 1999 میں سماج وادی پارٹی نے انہیں دوبارہ آگرہ سے ٹکٹ دیا۔ اس بار وہ اپنی جائے پیدائش آگرہ سے جیت گئے۔ انہوں نے 2004 میں بھی اپنی نشست برقرار رکھی۔ اس کے بعد وہ 2009 میں کانگریس میں شامل ہوئے۔ اس بار انہوں نے فیروز آباد میں ڈمپل یادو کو 85 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔ اس کے بعد ببر 2014 میں غازی آباد میں بی جے پی کے جنرل وی کے سنگھ سے لڑے اور ہار گئے۔ اس بار انہوں نے گروگرام، ہریانہ سے اپنا دعویٰ پیش کیا تھا، جسے عوام نے مسترد کر دیا۔