خبریں

مودی کابینہ کے آٹھ وزراء کے خلاف ہیٹ اسپیچ اور 19 کے خلاف سنگین نوعیت کے مجرمانہ مقدمات درج ہیں

اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ کی رپورٹ کے مطابق، 28 وزراء نے حلف ناموں میں اپنے خلاف مجرمانہ معاملوں کا اعلان کیا ہے، ان میں سے 19 کے خلاف سنگین نوعیت کے جرائم کے الزام ہیں، جن میں خواتین کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بنگال کے دو بی جے پی ممبران پارلیامنٹ پر قتل کے الزام ہیں۔

(تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

(تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: الیکشن واچ ڈاگ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) اور نیشنل الیکشن واچ کے ذریعے حلفیہ بیانات کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مودی حکومت کی نئی کابینہ کے 72 وزراء میں سے 19 کے خلاف سنگین نوعیت کے  مجرمانہ معاملے  اور آٹھ کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے مقدمات درج ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ، 28 وزراء نےحلف ناموں میں اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے، جن میں سے 19 پر آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت سنگین نوعیت کے جرائم کے الزام  لگائے گئے ہیں، جن  میں خواتین کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال کے دو بی جے پی ممبران پارلیامنٹ پر قتل کے الزام ہیں۔

یہ رپورٹ اتوار (9 جون) کو  حلف لینے والے 72 میں سے 71 وزراء کے حلف ناموں پر مبنی ہے۔ اے ڈی آر نے کہا کہ جارج کورین کا تجزیہ نہیں کیا گیا کیونکہ وہ فی الحال کسی ایوان کے رکن نہیں ہیں اور انہوں نے لوک سبھا کا انتخاب بھی نہیں لڑا ہے۔

خواتین کے خلاف جرائم کے ملزم  وزراء میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کےبنڈی سنجے کمار، شانتنو ٹھاکر، سکانت مجمدار، سریش گوپی اور جوآل اورام شامل ہیں۔

آٹھ وزراء کے خلاف ہیٹ اسپیچ  کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان میں امت شاہ، گری راج سنگھ اور دھرمیندر پردھان اور جونیئر وزراء بنڈی سنجے کمار، شانتنو ٹھاکر، سکانت مجمدار، شوبھا کرندلاجے اور نتیا نند رائے شامل ہیں۔

دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ، امت شاہ اور نتیا نند رائے سمیت ان میں سے کئی وزراء کو ہائی کورٹ سے راحت مل چکی ہے۔ شاہ کے خلاف 2019 میں کونٹائی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اس سال لوک سبھا انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے بعد ممتا بنرجی کی حکومت گر جائے گی اور وہ تشدد  بھڑکا سکتی ہیں۔

اس سال بنگال میں بی جے پی کی سیٹوں  کی تعداد دو سے بڑھ کر 18 ہوگئی تھی، لیکن ترنمول کی نشستیں 22 سے کم تھیں۔

نتیا نند رائے پر 2018 میں بہار کے ارریہ میں ضمنی انتخاب کی مہم کے دوران یہ کہنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا کہ ‘اگر آر جے ڈی کے امیدوار سرفراز عالم ارریہ سے الیکشن جیتتے ہیں تو یہ علاقہ آئی ایس آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا) کا اڈہ بن جائے گا۔ عالم نے ضمنی انتخاب میں جیت درج کی تھی۔

سنگین نوعیت کے مقدمات کا سامنا کرنے والے وزراء کی تعداد 2019 کے29 فیصد سے کم ہو کر اس سال 27 فیصد ہو گئی ہے۔ تاہم،  2014 میں یہ تعداد صرف 17 فیصد تھی۔

نئے وزراء کے دیگر تبصروں کی وجہ سے ان کے خلاف پولیس کارروائی کی گئی ، جس میں گری راج سنگھ کے 2019 کے انتخابات کے دوران بہار  کے بیگوسرائےمیں کیے گئے ریمارکس بھی شامل ہیں۔

انہوں نے وہاں کہا تھا، ‘جو لوگ وندے ماترم نہیں کہہ سکتے یا مادر وطن کا احترام نہیں کر سکتے انہیں قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ میرے آباؤ اجداد سمریا گھاٹ پر مرےتھے اور انہیں قبر کی ضرورت نہیں تھی، لیکن آپ کو تین ہاتھ کی جگہ چاہیے۔ انہوں  نے بیگوسرائے میں اپنا انتخاب  جیت لیا تھا۔

کرندلاجے کے خلاف دو ایف آئی آر زیر التوا ہیں۔ مارچ میں انہوں نے کہا تھا کہ کرناٹک سے باہر کے لوگوں نے مبینہ طور پر وہاں جرائم کیے ہیں۔ 2020 میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کیرالہ میں لوگوں کو نئے شہریت کے نظام کی حمایت کے لیے پانی نہیں دیا گیا۔

چھ وزراء کے پاس  100 کروڑ روپے سے زیادہ کا  اثاثہ

وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ میں حلف لینے والے چھ وزراء کے اثاثے 100 کروڑ روپے سے زیادہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، 71 میں سے 70 وزراء کروڑ پتی ہیں یا ان کے پاس کم از کم ایک کروڑ روپے کی ملکیت ہے۔

سب سے زیادہ اعلان کردہ اثاثوں کے ساتھ چھ لوگوں میں ڈاکٹر چندر شیکھر پیماسانی کے پاس 5705 کروڑ روپے، جیوترادتیہ ایم سندھیا کے پاس 424 کروڑ روپے، ایچ ڈی کمار سوامی کے پاس 217 کروڑ روپے، اشونی ویشنو کے پاس 144 کروڑ روپے، راؤ اندرجیت سنگھ کے پاس 121 کروڑ روپے اور پیوش گوئل کے پاس 110 کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔

مجرمانہ مقدمات

غیر ضمانتی جرائم؛ ایسے جرائم جن کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ ہے والے جرائم ، انتخابی جرائم؛ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانےسے متعلق  جرائم، ما رپیٹ، قتل، ریپ یا اغوا سے متعلق  جرائم؛ خواتین کے خلاف جرائم اور عوامی نمائندگی ایکٹ (دفعہ 8) میں مذکور جرائم کو رپورٹ میں سنگین جرائم کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ بنڈی کمار سنجے کے خلاف 42 مقدمات درج ہیں ،جن میں کم از کم 30 ‘سنگین نوعیت کے الزام’ ہیں، جبکہ بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے جونیئر وزیر شانتنو ٹھاکر کے خلاف 23 مقدمات درج ہیں، جن میں 37  سنگین نوعیت کے الزام ہیں۔

ریاستی وزیر تعلیم سکانت مجمدار کے خلاف 16 مقدمات درج ہیں، جن میں 30 سنگین نوعیت کے  الزام ہیں۔