انٹرویو:امیٹھی لوک سبھا سیٹ کانگریس کے لیے اہم رہی ہے، جہاں سے اس بار پارٹی نے مقامی لیڈر کشوری لال شرما کو مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے خلاف غیر متوقع امیدوار کے طور پر کھڑا کیا تھا۔ شرما کہتے ہیں کہ یہ عوام کی لڑائی تھی اور جیت پارٹی کی نہیں عوام کی ہوئی ہے۔
امیٹھی طویل عرصے سے انڈین نیشنل کانگریس کا گڑھ رہا ہے۔ نہرو-گاندھی خاندان کے ساتھ اس کے تعلقات نے اسے ہندوستانی سیاست کا ایک نمایاں مرکز بنا دیا ہے۔ 1980 کی دہائی کے اوائل میں وزیر اعظم اندرا گاندھی کے بیٹے سنجے گاندھی نے اس انتخابی حلقے سے الیکشن لڑا تھا اور ان کی ناگہانی موت کے بعد راجیو گاندھی نے اس حلقے میں قدم رکھا اور 1991 تک اس سیٹ سے الیکشن جیتتے رہے۔
سال 1991 میں ان کے قتل کے بعد سونیا گاندھی اور ان کے بیٹے راہل گاندھی نے اس وراثت کو زندہ کیا۔ سونیا گاندھی 1999 میں یہاں سے ایم پی بنی تھیں۔ 2004 میں، وہ رائے بریلی سیٹ پر چلی گئیں اور راہل گاندھی امیٹھی سے الیکشن لڑ کر ایم پی بنے۔ راہل گاندھی نے 2009 اور 2014 کے انتخابات جیت کر امیٹھی پر اپنے خاندان کے تسلط کو برقرار رکھا۔
ایک اہم سیاسی تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے، بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما اسمرتی ایرانی نے 2019 کے انتخابات میں راہل گاندھی کو 55120 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ اس کے بعد حالیہ انتخابات میں کانگریس لیڈر کشوری لال شرما نے اسمرتی ایرانی کو 167196 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر ایک بار پھر پارٹی کے لیے سیٹ جیت لی۔
کشوری لال شرما نے دی وائر سے انتخابی نتائج اور ان کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔ پیش ہیں اس بات چیت کے بعض اہم حصے۔
آپ کی امیدواری نے بہت سے لوگوں کو، حتیٰ کہ آپ کو بھی حیران کر دیا تھا۔ آپ کا ردعمل کیا تھا؟
کانگریس ہائی کمان کی ہدایت پر پہلی بار براہ راست انتخابی میدان میں اترنا پڑا۔ انتخابات میں کامیابی سے نئی توانائی محسوس کر رہا ہوں۔ ہم امیٹھی سے الیکشن لڑنے کے فیصلے پر حیران ضرور تھے لیکن خوفزدہ نہیں تھے۔ کیونکہ راہل جی اور پرینکا جی نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ آپ سے بہتر خاندان کا کوئی بھروسے مند نہیں ہے، کیونکہ آپ نے 40 سال تک امیٹھی کے لوگوں کی خدمت کی ہے۔
اسمرتی ایرانی مضبوط حریف تھیں، مرکز میں وزیر تھیں، راہل گاندھی سے 2019 کا الیکشن جیتا تھا، تو لڑائی مشکل رہی ہوگی؟
اسمرتی ایرانی کے سامنے الیکشن لڑنا ایک طرح کا چیلنج تھا، لیکن گاندھی خاندان کا امیٹھی سے چار دہائیوں سے زیادہ پرانا ناطہ اور راجیو جی اور راہل جی نے امیٹھی میں جو ترقیاتی کام کیے ہیں ان کی بنیاد بہت مضبوط ہے۔ مضبوط بنیادوں پر گھر بنانا آسان ہوتا ہے۔ یہ میری جیت کی سب سے بڑی وجہ تھی۔ اس کے علاوہ پچھلے پانچ سالوں میں امیٹھی کے عام لوگوں کے ساتھ جو چھلاوہ ہوا، اس سے امیٹھی کے لوگ ناراض تھے۔ اس کا بھی ہمیں فائدہ ملا۔
کانگریس نے امیٹھی اور رائے بریلی سے بالکل آخر میں امیدواروں کا اعلان کیا، جب امیٹھی سے راہل گاندھی کی جگہ آپ کا نام آیا تو لوگوں نے یہ بھی کہنا شروع کر دیا کہ راہل گاندھی 2019 کی شکست کی وجہ سے دوبارہ امیٹھی سے الیکشن نہیں لڑنا چاہتے۔
گاندھی خاندان کا رائے بریلی-امیٹھی سے 103 سال پرانا ناطہ ہے۔ یہاں گاندھی خاندان اور عام لوگوں کے درمیان فیصلے میں تاخیر یا جلد بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کانگریس نے صحیح وقت پر فیصلہ لیا اور رائے بریلی امیٹھی کے لوگوں نے اس پر مہر ثبت کرکے اور ووٹوں کے بھاری فرق سے جیت دلا کر اس فیصلے کو درست ثابت کیا ہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ راہل جی نے 2019 کی شکست کی وجہ سے امیٹھی سے الیکشن نہیں لڑا۔ اگر یہی وجہ ہوتی تو ہمیں امیٹھی میں اتنے بڑے ووٹوں سے جیت کیسے ملتی؟
آپ کی انتخابی مہم کن مسائل پر مرکوز رہی؟
ہم نے صرف ان ترقیاتی کاموں کی بات کی جو امیٹھی کو ترقی کی راہ پر لے گئے۔ راجیو گاندھی جی، سونیا جی اور راہل گاندھی جی کے خاندانی تعلقات کو مہم کے مرکز میں رکھا۔ عوام نے ان باتوں کو سنجیدگی سے سنا اور اپنے سابقہ فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کو فتح دلائی۔ یہ ہماری یا کانگریس کی نہیں بلکہ امیٹھی کے لوگوں کی جیت ہے۔ عوام نے ہی ہمارا الیکشن لڑا۔
امیٹھی تاریخی طور پر کانگریس پارٹی کے لیے ایک خاص اہمیت رکھتی ہے۔ آپ اس میراث کو کیسے برقرار رکھیں گے؟
گاندھی خاندان نے کئی دہائیوں سے امیٹھی کی فکر کی ہے اور امیٹھی کو ترقی کے مختلف پائیدان پر لے گئے ہیں۔ راہل گاندھی جی نے انتخابی ریلی میں امیٹھی کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ رائے بریلی میں جتنی ترقی ہوگی، امیٹھی میں بھی اتنی ہی ترقی ہوگی۔ راہل جی نے حال ہی میں اظہار تشکر کرتے ہوئے بھی یہی بات کہی۔ جب راہل جی رائے بریلی کے ایم پی منتخب ہونے کے بعد بھی امیٹھی کو لے کر اتنے فکرمند ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ مجھے زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہماری فوری ترجیح امیٹھی کی ترقی اور عام لوگوں کو ہراسانی سے نجات دلانا ہے۔ ترقیاتی کاموں کو وقت پر مکمل کرنے کے لیے حکام پر دباؤ بنارہے گا۔
ترقیاتی اقدامات میں مقامی لوگوں کو کیسے شامل کریں گے؟ یہ کیسے یقینی بنایا جائے گا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی آواز شامل ہو؟
ہم نے راجیو گاندھی جی کے دور میں بھی دیکھا ہے اور راہل جی کے دور میں بھی کہ ہر ترقیاتی کام میں پارٹی کارکنوں اور عام لوگوں کی شرکت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ترقیاتی کاموں میں علاقائی توازن کو راجیو جی، سونیا جی اور راہل جی نے بھی برقرار رکھا۔ عوامی رائے اور مسائل کی بنیاد پر ترقیاتی کام اسی طرح ہوتے رہیں گے جس طرح کرائے جاتے رہے ہیں۔ مستقبل میں بھی اسی طرح کی پالیسی پر کام جاری رکھیں گے۔
امیٹھی کے لیے طویل مدتی مقاصد کیا ہیں؟ کوئی خاص پالیسی یا منصوبہ؟
امیٹھی میں ہمارا کردار نیا ہو سکتا ہے لیکن خدمت کا جذبہ وہی پرانارہے گا۔ ہمیں اس جذبے کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنا ہوگا تاکہ گاندھی خاندان اور امیٹھی کے درمیان تعلقات کی پرانی مقدس روایت برقرار رہے۔ میں امیٹھی کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اگر حکومتیں رکاوٹیں نہیں کھڑی کرتی ہیں تو مستقبل میں بھی راہل جی اور پرینکا جی کے آشیرواد سے امیٹھی کی ترقی کی ایک خوبصورت عبارت لکھی جائے گی۔
جہاں تک پالیسی کا تعلق ہے تو صرف وہی پالیسی اہم ہوتی ہے جو عوام کے ذریعے بنائی جاتی ہے۔ امیٹھی کے لوگ پالیسی ساز ہیں۔ ہم اس پر صرف عملدرآمد کرنے والے لوگ ہیں۔ جب لوگ اپنی پالیسیاں خود طے کرتے ہیں تو زندگی خود بخود بہتر ہونے لگتی ہے۔
مرکز اور ریاست دونوں میں بی جے پی کی حکومت ہے، تو حکومت سے ملنے والی حمایت یا اپنے کام کو انجام دینے میں درپیش مشکلات کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
آپ ٹھیک کہتے ہیں کہ مرکز اور ریاست میں کانگریس کی حکومت نہیں ہے لیکن حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ عوامی نمائندوں کے طور پر، ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے افسران کے ساتھ اپنے منصوبوں اور پروجیکٹ پر بات چیت کرکے امیٹھی کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ عوام کا اعتماد ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ اگر ایم ایل اے ترقیاتی کاموں میں دلچسپی نہیں لیں گے یا رکاوٹیں کھڑی کریں گے تو عوام خود جواب دے گی۔ جیسا کہ آپ نے لوک سبھا انتخابات میں دیکھا۔
سابق ایم پی اسمرتی ایرانی نے امیٹھی میں کئی پروجیکٹ شروع کیے تھے۔ کیا آپ ان کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
ہم اسکیموں اور منصوبوں کا ضرور جائزہ لیں گے۔ ہم عوامی مفاد میں ایسے منصوبوں کے لیے ہر سطح پر پہل کریں گے اور انہیں مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔
ریاستی اور قومی سطح پر کانگریس پارٹی کے لیے اس جیت کا کیا مطلب ہے؟
یہ دیکھنا اور اس کا تجزیہ کرنا آپ صحافیوں کا کام ہے۔ ایک عام کارکن کی طرح ہم نے گاندھی خاندان کے فیصلے پر عمل کیا ہے اور امیٹھی کے معزز لوگوں نے ہمیں ایک ذمہ داری سونپی ہے۔ ہمارا بنیادی کام امیٹھی میں گاندھی خاندان کے تئیں اعتماد کو بڑھانا ہوگا اور گاندھی خاندان کا واحد مقصد ہمارے امیٹھی کی ترقی ہے۔
(سید کامران آزاد صحافی ہیں۔)
Categories: الیکشن نامہ