خبریں

گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس میں ہندوستان 129ویں نمبر پر، پوری طرح سے برابری حاصل کرنے میں لگیں گے 134سال

‘گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2024’ میں، ہندوستان 146 ممالک کی فہرست میں 129 ویں نمبر پر ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دو پائیدان نیچے ہے۔ ہندوستان ان ممالک میں بھی شامل ہے جہاں اقتصادی لحاظ سے صنفی مساوات سب سے کم ہے۔

علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: پال سمپسن/فلکر CC BY-NC-ND 2.0)

علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: پال سمپسن/فلکر CC BY-NC-ND 2.0)

نئی دہلی: ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی جانب سے منگل (11 جون) کو جاری کی گئی ‘گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2024’ میں، ہندوستان 146 ممالک کی فہرست میں 129 ویں نمبر پر ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دو پائیدان نیچے ہے۔ وہیں ایک دہائی تک اس انڈیکس میں پہلی پوزیشن رکھنے والے آئس لینڈ نے اس سال بھی اپنی ٹاپ پوزیشن برقرار رکھی ہے۔

خبر کے مطابق ،جنوبی ایشیا میں ہندوستان بنگلہ دیش (99)، نیپال (111)، سری لنکا (125) اور بھوٹان (124) کے بعد  پانچویں نمبر پر ہے۔ جبکہ پاکستان اس علاقائی درجہ بندی میں سب سے نیچے ہے اور عالمی سطح پر 145 ویں نمبر پر ہے، جو سوڈان سے ذرا آگے ہے، جس کو 146 ممالک میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے۔

ڈبلیو ای ایف کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان  ان ممالک میں بھی شامل ہے جہاں اقتصادی لحاظ سےصنفی مساوات سب سے کم ہے۔ اس میں تخمینہ شدہ کمائی میں 30  فیصد سے کم صنفی برابری درج کی گئی ہے۔ ان ممالک کی فہرست میں بنگلہ دیش، سوڈان، ایران، پاکستان اور مراکش بھی شامل ہیں۔ ان ممالک میں لیبر فورس کی شرکت کی شرح میں صنفی مساوات کی سطح  50 فیصد سے کم ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان نے  2024 میں اپنی صنفی عدم مساوات میں 64.1  فیصد کمی کی ہے۔ تاہم، گزشتہ سال کی 127ویں پوزیشن سے گراوٹ کی وجہ ‘تعلیمی حصول’ اور ‘سیاسی طور پر بااختیار بنانے’کے پیرامیٹرز میں معمولی کمی ہے۔ ڈبلیو ای ایف نے کہا کہ ہندوستان کا اقتصادی مساوات کا  اسکور پچھلے چار سالوں سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ثانوی تعلیم کے اندراج کے معاملے میں ہندوستان نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہاں یہ صنفی مساوات میں پہلا مقام رکھتا ہے۔ یہ ترتیری اندراج میں 105ویں، شرح خواندگی میں 124ویں اور پرائمری تعلیم کے اندراج میں 89ویں نمبر پر ہے۔ اس کی وجہ سے تعلیمی حصول کے ذیلی انڈیکس میں 26ویں سے 112ویں پوزیشن پر بڑی گراوٹ آئی ہے۔

سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے ذیلی اشاریہ میں ہندوستان نے ہیڈ آف اسٹیٹ انڈیکیٹر میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن وفاقی سطح پر خواتین کی نمائندگی میں نسبتاً کم اسکور کیا ہے۔

ہندوستان کو وزارتی عہدوں پر صرف 6.9 فیصد اور ایم پی کے طور  پر 17.2 فیصد کا اسکور ملا ہے۔ خواتین کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے لحاظ سے یہ 65 ویں اور گزشتہ 50 سالوں میں مرد/خواتین سربراہان مملکت کی تعداد کے لحاظ سے 10 ویں نمبر پر ہے۔

اقتصادی برابری اور مواقع کے ذیلی اشاریہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ سال 2023 کے دوران اس ذیلی انڈیکس میں ہندوستان 142 ویں نمبر پر تھا۔ اس سال بھی ہندوستان کی پوزیشن یہی ہے۔ یہ عالمی سطح پر سب سے کم ہے، جو ایک شرمناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔

ہندوستان لیبر فورس میں شرکت کی شرح پر 134 ویں اور مساوی  کام کے لیے تنخواہ کی مساوات پر 120 ویں نمبر پر ہے، جو مردوں اور عورتوں کے درمیان کمائی میں کافی تفاوت کو ظاہر کرتا ہے۔

صحت اور بقا کے انڈیکس میں ہندوستان بدستور 142 ویں نمبر پر ہے۔

عالمی سطح پر ڈبلیو ای ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنفی فرق کا 68.5 فیصد ختم ہو چکا ہے، لیکن موجودہ رفتار سے مکمل صنفی مساوات کے حصول میں 134 سال لگیں گے، جو کہ پانچ نسلوں کے برابر ہے۔

اس سال گلوبل جینڈر گیپ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 0.1 فیصد پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے۔

ورلڈرینکنگ میں آئس لینڈ کے بعد پہلےٹاپ فائیو میں فن لینڈ، ناروے، نیوزی لینڈ اور سویڈن ہیں۔ برطانیہ 14ویں نمبر پر ہے جبکہ امریکہ 43ویں نمبر پر ہے۔

اس حوالے سے ڈبلیو ای ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سعدیہ زاہدی نے کہا کہ ہم برابری کے لیے سال 2158 تک انتظار نہیں کر سکتے۔ اب فیصلہ کن کارروائی کا وقت ہے۔ کچھ مثبت نکات کے باوجود، اس سال کی جینڈر گیپ رپورٹ سست پیش رفت کو نمایاں کرتی ہے، خاص طور پر اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں، جس کے لیے فوری طور پر عالمی عزم کی ضرورت ہے۔