ادبستان

ارندھتی رائے نے ’نڈر اور بے باک لکھاری‘ کے زمرے میں 2024 کا پین پنٹر ایوارڈ جیتا

پین پنٹر ایوارڈ ایسے لکھاری کو دیا جاتا ہے جو اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں اور اکثر اپنی جان کی پراوہ کیے بغیر اپنی آزادی کو جوکھم میں ڈالتے ہیں۔ ایک جیوری نے کہا کہ ارندھتی رائے آزادی اور انصاف کی توانا آواز ہیں، جن کی تحریریں تقریباً تیس سالوں سے بڑی وضاحت اور استقامت کے ساتھ سامنے آئی ہیں۔

ارندھتی رائے۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب/بہوجن ٹی وی)

ارندھتی رائے۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب/بہوجن ٹی وی)

نئی دہلی: معروف ادیبہ  ارندھتی رائے کو 2024 کے پین پنٹر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے ، جو ایک ‘نڈراور بے باک لکھاری:ایک ایسےمصنف  جو اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے سرگرم ہے، اور اکثر اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اپنی آزادی کو بڑے جوکھم میں ڈالتا ہے’ کو دیا جا تاہے۔

رپورٹ کے مطابق، اعلان میں کہا گیا کہ جیوری نے رائے کو رواں سال اپریل میں اس ایوارڈ  کے منتخب کیا تھا، تاہم یہ ایوارڈ ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب رائے کو ہندوستانی  ریاست کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا  کرنا پڑ رہا ہے۔

واضح ہو کہ 14 جون کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے ارندھتی رائے اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 45 کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے ۔ یہ قانون ملزم کے لیے ضمانت کو مشکل بناتا ہے، یہ مقدمہ 2010 میں  ان کی جانب سےدیے گئے بیان سے متعلق ہے۔

ایک اور جج، اداکار اور کارکن خالد عبداللہ نے کہا، ‘ارندھتی رائے آزادی اور انصاف کی ایک توانا آواز ہیں، جن کی تحریریں تقریباً تیس سالوں سے بڑی وضاحت اور استقامت  کے ساتھ سامنے آئی ہیں۔ ان کی کتابیں، ان کی تحریریں، جس جذبے کے ساتھ انہوں  نے اپنی زندگی گزاری ہے، وہ ان کی پہلی کتاب ‘دی گاڈ آف سمال تھنگز’ کے بعد سے ہماری دنیا کے سامنے آئے متعدد بحرانوں اور تاریکی کے درمیان  مشعل راہ  ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘اس سال ارندھتی رائے کو یہ اعزاز  پیش کرتے ہوئے، ہم ان کے کام کے وقار اور ان کی تحریروں کی عصری معنویت کا جشن منا رہے ہیں، جو ان کے فن کی گہرائی کے ساتھ عین اسی وقت آتے ہیں جب ہمیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔’

جیوری کے تیسرے رکن مصنف اور موسیقار راجر رابنسن تھے۔ انہوں نے کہا، ‘ارندھتی رائے کو متفقہ طور پر اس باوقار ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا، جو ادب میں ان کی غیر معمولی خدمات کا اعتراف ہے۔ ان کے وسیع کارنامے، جن میں فکشن  اور نان فکشن  دونوں شامل ہیں، نے نہ صرف دنیا بھر کے قارئین کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، بلکہ سماجی انصاف کے موضوعات پر بھی مسلسل توجہ مرکوز کی ہے۔ ماحولیاتی انحطاط سے لے کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں تک کے مسائل پر رائے کے بے باک  تبصرے حاشیے کی آبادی کی وکالت کرنے اور جمود کو چیلنج کرنے کے ان کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کی منفرد آواز اور ان مقاصد کے لیےان کی بے پناہ لگن انھیں اس اعزاز کا مستحق بناتی ہے۔’

یہ ایوارڈ برطانوی ڈرامہ نگار، اسکرین رائٹر اور نوبل انعام یافتہ ہیرالڈ پنٹر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

ایوارڈ قبول کرتے ہوئے رائے نے کہا، ‘میں پین پنٹر ایوارڈ کو قبول کرتے ہوئے خوش ہوں۔ کاش ہیرالڈ پنٹر آج ہمارے ساتھ ہوتے اور اس بدلتی ہوئی دنیا کے بارے میں کچھ لکھتے۔ چونکہ وہ نہیں ہیں، اس لیے ہم میں سے کچھ کو ان کی جگہ پر آنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔’

حال ہی میں یو اے پی اے کے تحت رائے – اور ان کے شریک ملزم سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین – کو ہراساں  کرنے کے لیے دی گئی منظوری کو ہندوستان اور بیرون ملک میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔