سپریم کورٹ نے مطلقہ بیوی کو گزارہ بھتہ دینے کی ہدایت کے خلاف ایک مسلم مرد کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طلاق کے بعد بیوی کی کفالت سے متعلق سی آر پی سی کی دفعہ 125 تمام شادی شدہ خواتین پر لاگو ہوتی ہے، خواہ ان کا مذہب کچھ بھی ہو۔
دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ (10 جولائی) کو فیصلہ سنایا کہ کوئی بھی مسلم عورت سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت اپنے شوہر سے گزارہ بھتہ مانگ سکتی ہے۔
سی آر پی سی کی دفعہ 125 طلاق کے بعد بیوی کی کفالت کے سلسلے میں قانونی حقوق سےمتعلق ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ سیکولر شق تمام شادی شدہ خواتین پر لاگو ہوتی ہے، چاہے ان کا مذہب کچھ بھی ہو۔
لائیو لاء کی رپوٹ کے مطابق، جسٹس بی وی ناگارتنا اور آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت اپنی مطلقہ بیوی کو کزارہ بھتہ دینے کی ہدایت کے خلاف ایک مسلمان شخص محمد عبدالصمد کی جانب سے دائر عرضی کو مسترد کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
محمد عبدالصمد نے تلنگانہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا، جس میں عدالت نے فیملی کورٹ کی جانب سےمطلقہ بیوی کو گزارہ بھتہ دینے کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مسلم خواتین (طلاق سے متعلق حقوق کے تحفظ) ایکٹ 1986 سیکولر قانون کو پر حاوی نہیں ہوگا۔
جسٹس ناگارتنا نے کہا، ‘ہم اس نتیجے کے ساتھ اس اپیل کو مسترد کر رہے ہیں کہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 تمام خواتین پر لاگو ہوگی نہ کہ صرف شادی شدہ خواتین پر۔’
بنچ نے مزید واضح کیا کہ اگر سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت درخواست کے زیر التوا ہونے کے دوران کسی مسلم خاتون کا طلاق ہو جاتا ہے تو وہ مسلم خواتین (شادی پر حقوق کے تحفظ) ایکٹ 2019 کا سہارا لے سکتی ہے۔
لائیو لاء کی رپوٹ کے مطابق، بنچ نے یہ بھی کہا کہ مسلم خواتین (شادی کے حقوق کے تحفظ) ایکٹ 2019 کے تحت دستیاب حل سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت دستیاب طریقے کے علاوہ ہیں۔
Categories: خبریں