خبریں

اترپردیش: مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کے لیے مندر کے پجاری نے گنیش کی مورتی توڑی

یہ واقعہ سدھارتھ نگر ضلع میں پیش آیا۔ پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دو مسلم نوجوانوں کا اس کے ساتھ پہلے سے تنازعہ چل رہا تھا، اس لیے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے اس نے خود ہی مندر کی مورتی توڑ دی اور پولیس سے شکایت کر دی۔

گوگل میپ میں اتر پردیش کا ضلع سدھارتھ نگر۔

گوگل میپ میں اتر پردیش کا ضلع سدھارتھ نگر۔

نئی دہلی: اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع میں پولیس گنیش کی مورتی توڑنے اور اس جرم کے لیے دو مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کے الزام میں مندر کے پجاری کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 16 جولائی کو کرچ رام نام کے  ایک ہندو پجاری نے ضلع کے کٹھیلاسمئے  ماتا پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی، جس میں دو مسلم نوجوانوں – منان اور سونو – پر تولیہوا گاؤں واقع ان  کے مندر میں رکھی گنیش کی مورتی کو توڑنے کا الزام لگایا۔

پجاری نے یہ بھی الزام لگایا کہ دونوں  مسلم نوجوان نے انہیں دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ وہ انہیں پوجا اور کیرتن نہیں کرنے دیں گے۔

دی وائر کے ذریعے دیکھی گئی ایف آئی آر کی کاپی میں کرچ رام نے اس واقعہ کو واضح طور پر فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔

پجاری نے یہ بھی الزام لگایا کہ جب ان کی بیوی نے اس دوران مداخلت کرنے کی کوشش کی تو دونوں نے اسے گھونسہ مار کر زمین پر گرادیا۔

بتادیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مقتدرہ  یوپی میں فرقہ وارانہ ماحول ٹھیک نہیں ہے۔ انتظامیہ نے اکثر اپنی  کارروائی میں مسلم مخالف موقف کاہی  مظاہرہ کیا ہے۔

اس معاملے میں بھی مقامی پولیس فوراً حرکت میں آئی اور دونوں مسلم  نوجوان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔ ان پر جان بوجھ کر ایک طبقے کے مذہب کی توہین کے ارادے سے ایک عبادت گاہ کو نقصان پہنچانے اور اس کی بے حرمتی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس درویش کمار، جن کے دائرہ اختیار میں یہ گاؤں آتا ہے، نے کہا کہ معاملے کی سنگینی کو ذہن میں رکھا گیا ہے۔

معاملے کی مزید تفتیش کے لیے مقامی پولیس اور مقامی سب ڈویژنل مجسٹریٹ کی ایک ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے پایا کہ گنیش کی مورتی کو دو مسلم نوجوانوں نے نہیں بلکہ خود پجاری نے ہی توڑا  تھا۔ پولیس نے اس واقعے کے عینی شاہدرہے کچھ بچوں کی گواہی لی۔ اس کے بعد پولیس نے پجاری سے پوچھ گچھ کی۔

تفتیشی افسر درویش کمار نے کہا، ‘تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ جب مورتی توڑی گئی تو وہاں 8-10 سال کے تین سے چار بچے کھیل رہے تھے، بچوں نے ہمیں بتایا، سادھو بابا نے مورتی توڑ دی۔’

اس کے بعد پولیس نے پجاری سے سختی سےپوچھ گچھ کی۔ بعد میں پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دونوں مسلم نوجوان کا اس کے ساتھ پہلے سے ہی تنازعہ  چل رہا تھا۔ اس لیے کرچ رام نے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے مورتی کو توڑا اورپولیس میں شکایت درج کرائی۔

کمار نے کہا، پجاری نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس معاملے کے بعد گاؤں میں حالات پرامن ہیں۔