Hindu

شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@ShivSenaUBT_)

الیکشن کمیشن کے نوٹس کے بعد ادھو ٹھاکرے بولے – مہم کے گیت سے نہیں ہٹائیں گے ’جئے بھوانی‘، ’ہندو‘ لفظ

الیکشن کمیشن نے شیو سینا (یو بی ٹی) کے انتخابی مہم کے گیت سے ‘جئے بھوانی، جئے شیواجی’ اور ‘ہندو ہا تجھا دھرم’ کے الفاظ ہٹانے کا نوٹس دیا ہے۔ پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ پہلے کمیشن کو وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، جنہوں نے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران ‘بجرنگ بلی کی جئے’ اور ایودھیا میں رام للا کے درشن کے نام پر ووٹ مانگا تھا۔

فوٹو بہ شکریہ: meregharaaketodekho.com

’میرے گھر آکر تو دیکھو‘: ہمارے وقت کی انتہائی ضروری مہم

ماہ آزادی کی مناسبت سے پچھلے ہفتے معروف فلم اداکارہ نندتا داس، رتنا پاٹھک اور چند دیگر افراد نے ‘میرے گھر آ کر تو دیکھو‘ مہم شروع کی ہے، اس کے تحت ایک کمیونٹی کے افراد دوسری کمیونٹی کے افراد کو اپنے گھر دعوت پر بلائیں گے، ایک دوسرے کی ثقافت اور مماثلت کوسمجھنے کی کوشش کریں گے۔ یہ مہم اگلے سال جنوری تک جاری رہے گی، جس میں صرف ہندو، مسلمان یا سکھ ہی نہیں بلکہ خواجہ سرا بھی حصہ لیں گے۔

بٹو بجرنگی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@zoo_bear)

ہریانہ: نوح تشدد بھڑکانے کے الزام میں دائیں بازو کے کارکن بٹو بجرنگی گرفتار

ہریانہ کی نوح پولیس نے 31 اگست کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں گئو رکشک راجکمار عرف بٹو بجرنگی کو گرفتار کیا ہے۔ اس تشدد میں چھ افراد مارے گئے تھے۔ گئو رکشک مونو مانیسر بھی اس کیس میں ملزم ہیں۔ دونوں پر دائیں بازو کے گروپوں کی شوبھا یاترا سے پہلے مسلم اکثریتی ضلع نوح میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام ہے۔

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: ٹوئٹر)

ہریانہ: مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کے حوالے سے گرام پنچایتوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری

گزشتہ 31 اگست کو نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد، ریواڑی، جھجر اور مہندر گڑھ اضلاع کی کئی گرام پنچایتوں کی جانب سے اپنے گاؤں میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانے کے لیے قراردادیں پاس کرنے کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔ نوح میں وی ایچ پی سمیت دیگر دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے نکالی گئی ‘شوبھا یاترا’ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں چھ افراد کی موت ہو گئی تھی۔

ہریانہ کے پلوال ضلع میں 13 اگست کو ہندوتوا تنظیموں کی طرف سے منعقد  مہاپنچایت میں جمع لوگ ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ہریانہ: ہندوتوا تنظیموں کی مہاپنچایت میں اپنے ’دفاع‘ کے لیے بندوق لائسنس دینے کی مانگ

ہریانہ کے پلول ضلع میں منعقد ہندوتوا تنظیموں کی مہاپنچایت میں اعلان کیا گیا کہ گزشتہ31 جولائی کو فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہونے کے بعد وہ 28 اگست کو نوح ضلع میں وشو ہندو پریشد کی برج منڈل یاترا دوبارہ شروع کریں گے۔ اس یاترا کے دوران ہونے والے تشدد میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

این سی ای آر ٹی کی سیاسیات کی کتابیں۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر)

ملک کے مختلف تعلیمی اداروں کے 33 ماہرین تعلیم نے این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں سے اپنا نام ہٹانے کو کہا

یہ ماہرین تعلیم اور سیاسیات کے ماہرین، جو مختلف سطحوں پر این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں کی تیاری کے عمل میں شامل رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ کونسل کی طرف سے ان کتابوں میں کی گئی تبدیلیوں کے بعد، وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ یہ ان کی تیار کردہ کتابیں ہیں۔

سوہاس پالشیکر اور یوگیندر یادو۔ (تصویر: دی وائر)

سوہاس پالشیکر اور یوگیندر یادو نے این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں سے اپنا نام ہٹانے کو کہا

ماہرتعلیم سوہاس پالشیکر اور سماجی کارکن یوگیندر یادو نےاین سی ای آر ٹی سےسیاسیات کی نصابی کتاب سے ‘خصوصی صلاح کار’کے طور پر درج ان کا نام ہٹا نے کو کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نصاب کو ‘منطقی’ بنانے کے نام پرمسلسل مواد کو ہٹا نے کی وجہ سے ‘مسخ’ ہوچکی کتابوں میں اپنا نام دیکھنا ان کے لیے شرمندگی کا باعث ہے ۔

برطانیہ کےلیسٹر میں تشدد کو ظاہر کرنے والےٹوئٹر پر اپ لوڈ کیے گئے ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔

برطانیہ کے لیسٹر میں گزشتہ سال ہوئی جھڑپ ’مودی کی ہندو نیشنلسٹ پارٹی‘ نے بھڑکائی تھی: رپورٹ

ٹیبلائڈ ‘ڈیلی میل’ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اگست 2022 میں لیسٹر شہر میں بھڑکے دنگوں میں برطانوی ہندوؤں کو مسلم نوجوانوں سے الجھنے کے لیے اکسانے کا شبہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے قریبی عناصر پر ہے۔ اس وقت مسلمانوں اور ان کے گھروں پر حملوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کے مندروں اور گھروں پر حملے اور توڑ پھوڑ کی خبریں آئی تھیں۔

(علامتی  تصویر: اے این آئی)

ہندو شخص کے قتل کے بعد مسلم کمیونٹی کے گھروں کو آگ لگا ئی گئی: میرٹھ پولیس

اتر پردیش کے میرٹھ ضلع کے پالدا گاؤں میں مبینہ طور پر ایک ہندو شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کےاہل خانہ نے کچھ مسلم نوجوانوں پر اس کا الزام لگایا تھا۔ اس قتل کیس میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والوں کی نشاندہی کرکے مقدمہ درج کیا جائے گا۔

للت کلا اکادمی، دہلی میں 'قرون وسطیٰ کے ہندوستان کا فخر: کم معروف ہندوستانی شاہی خاندان (8ویں-18ویں صدی تک )'  کے موضوع پر نمائش۔ (تمام تصویریں : میناکشی تیواری/دی وائر)

کیا مودی حکومت آئی سی ایچ آر کے ذریعے نئی تاریخ ایجاد کر رہی ہے

انڈین کونسل آف ہسٹوریکل ریسرچ (آئی سی ایچ آر) کے زیر اہتمام گزشتہ ماہ قرون وسطیٰٰ کے ہندوستان کے شاہی خاندانوں پر منعقد نمائش میں کسی بھی مسلم حکمران کو جگہ نہیں دی گئی۔ اسے تاریخ کی بے توقیری قرار دیتے ہوئے ماہرین نے کونسل کے ارادوں پر سوال کھڑے کیے ہیں۔

(السٹریشن: دی وائر)

ایل جی بی ٹی کیو + کی حمایت کرنے پر آر ایس ایس چیف کے خلاف ہندو شدت پسندوں  نے شکایت درج کرائی

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے گزشتہ دنوں سنگھ کے ماؤتھ پیس‘آرگنائزر’ اور ‘پانچ جنیہ’ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایل جی بی ٹی کیو + کمیونٹی کی حمایت میں مہابھارت کے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئےتبصرہ کیا تھا۔ اسے ہندو مخالف بتاتے ہوئے بھاگوت کے خلاف مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔

Sv-

آر ایس ایس کیوں نفرت اور تشدد کی وکالت کر رہا ہے؟

ویڈیو: گزشتہ دنوں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہندو سماج جنگ میں ہے، اس لڑائی میں لوگوں میں شدت پسندی دیکھنے کو ملے گی۔ان کے اس بیان پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔

دہلی کے برہم پوری علاقے میں لگایا گیا ایک پوسٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

شمال –مشرقی دہلی کے برہم پوری میں مسلمانوں کو جائیداد فروخت نہ کرنے والے پوسٹر لگے

تین سال قبل 2020 میں شمال–مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ دنگے ہوئے تھے، جن میں 53 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اب قومی راجدھانی کے اسی حصے کے برہم پوری علاقے میں ایسے پوسٹر لگائے گئے ہیں، جن پر لکھا ہے کہ تمام ہندو مکان مالکوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی اپنا مکان مسلمانوں کو فروخت نہیں کرے گا۔ اگر فروخت کیا تو اس کی رجسٹری نہیں ہونے دی جائے گی۔

بابری مسجد کیس کی سماعت کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ میں اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی (درمیان میں) (بائیں سے دائیں) جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس دھننجے وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایس عبدالنذیر شامل تھے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ہندوستان میں مسلمان یا عیسائی کے سیکولر ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ اکثریتی مطالبات کو تسلیم کرلے

جسٹس ایس اے نذیر کی الوداعی تقریب میں سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیکولر ہیں۔ ان کے خیال میں جسٹس نذیرکے سیکولر ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بابری مسجد کے تنازعہ میں فیصلہ کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے واحد مسلمان رکن تھے، لیکن انھوں نےمندر بنانے کے لیے مسجد کی زمین کو مسجد توڑنے والوں کے ہی سپرد کرنے کے فیصلے پر دستخط کیا۔

موہن بھاگوت(فوٹو : پی ٹی آئی)

ہندو سوسائٹی جنگ میں ہے، اس لڑائی میں لوگوں میں شدت پسندی آئے گی، سخت بیانات آئیں گے: موہن بھاگوت

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہندوستان ، ہندوستان بنا رہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں اور اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ وہ رہنا چاہتے ہیں، رہیں۔ آباؤ اجداد کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں، آئیں۔ انہیں بس یہ سوچ ترک کرنی ہوگی کہ ہم کبھی بادشاہ تھے، پھر سے بادشاہ بنیں۔

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

موہن بھاگوت نے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی حمایت کی، کہا – ان کی پرائیویسی کا احترام کیا جانا چاہیے

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ اس طرح کے رجحان والے لوگ ہمیشہ سےتھے، جب سے بنی نوع انسان کاوجود ہے۔ یہ حیاتیاتی ہے، زندگی کا ایک طریقہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انہیں ان کی پرائیویسی کا حق حاصل ہو اور وہ محسوس کریں کہ وہ بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں۔

(علامتی تصویر، کریڈٹ: Lawmin.gov.in)

تبدیلی مذہب ایک سنگین مسئلہ، اسے سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے: سپریم کورٹ

دھوکہ دہی سےہونے والے تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیےمرکز اور ریاستوں کو کڑی کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم پورے ملک کے لیے فکر مند ہیں۔ اگر یہ آپ کی ریاست میں ہو رہا ہے تو یہ برا ہے۔ اگر نہیں ہو رہا ہے تو اچھی بات ہے۔ اسے سیاسی ایشو نہ بنائیں۔

(علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

نیا سال: کیا کہیں کوئی امید ہے …  

نئے سال میں اصل تشویش ہندوستان میں ہندو ذہن کی تشکیل ہے جو احساس برتری کے نشے میں دھت ہے۔ مسلمان بےیارومددگارہیں۔ چند دانشور ہی ان کے ساتھ ہیں۔ کشمیر میں مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ آسام میں ان کو حاشیے میں دھکیلا جا رہا ہے اور پورے ملک میں قانون اور غنڈوں کی ملی بھگت سے ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

سکھ ہندوتوا کا ہتھیار بننے سے انکار کر رہے ہیں، ہندو کب اس دھوکے کو پہچان پائیں گے؟

مغلوں اور سکھ رہنماؤں کے درمیان تصادم ہوا، لیکن سکھوں نے آج اس حقیقت کو مسلمانوں کے خلاف تشدد کی سیاست کے لیے استعمال کرنے سے گریز کیا ہے۔ یہ بات آر ایس ایس اور بی جے پی کو پریشان کرتی رہی ہے۔ وہ سکھوں کو مسلمانوں کے خلاف تشدد میں ملوث کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے وہ گرو گوبند سنگھ یا گرو تیغ بہادر کو یاد کرتے ہیں۔ ارادہ انہیں یاد کرنے کا جتنا نہیں، اتنا مغلوں کی’ بربریت’ کی یاد کو زندہ رکھنے کا ہے۔

فلم سعید اختر مرزا اور دی کشمیر فائلز کا پوسٹر۔ (تصویر: رائٹرس/وکی پیڈیا)

فلمساز سعید اختر مرزا نے فلم دی کشمیر فائلز کو ’کچرا‘ بتایا، کہا – بات طرفداری کی نہیں ہے

ہندوستانی سینما کے معروف ہدایت کار سعید اختر مرزا نے متنازعہ فلم دی کشمیر فائلز کے بارے میں ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ فلم میرے لیے کچرا ہے۔ بات طرفداری کی نہیں ہے ۔ انسان بنیے اور معاملے کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔

 (علامتی تصویر: رائٹرس)

ہندوؤں کو اسلام اور دوسرے مذاہب کے بارے میں کیوں جاننا چاہیے؟

آج کے ہندوستان میں، خاص طور پر ہندوؤں کے لیے ضروری ہے کہ وہ غیر ہندوؤں کے مذاہب، صحیفے، شخصیتوں اور ان کے مذہبی طرز عمل کو جانیں۔ مسلمان، عیسائی، سکھ یا آدی واسی تو ہندو مت کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں، لیکن ہندو اکثر اس معاملے میں صفر واقع ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگ محرم پر بھی مبارکباد دے ڈالتے ہیں۔ ایسٹر اور بڑاد دن میں کیا فرق ہے؟ اورآدی واسی عقائد کے بارے میں تو کچھ بھی نہیں معلوم ۔

اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ۔ (تصویر: Martin Kraft/Wikimedia Commons, CC BY-SA 4.0)

اسرائیلی فلمساز کا مودی حکومت کے منہ پر طمانچہ

اسرائیلی فلمساز کے تبصرہ پر جس طرح حکومت بھڑک اٹھی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ناکام فلمساز اگنی ہوتری کی فلم پر تنقید کو خود ہندوستان پر حملہ تصور کیا جائےگا۔ حیرت ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کسی فلم پر ایک سند یافتہ فلمساز کی تنقید کوبرداشت نہیں کر پارہی ہے۔

تاج محل (فوٹو: رائٹرس)

سپریم کورٹ نے تاج محل  کے بارے میں ’غلط تاریخی حقائق‘ کو حذف کرنے سے متعلق عرضی کو خارج کیا

عدالت عظمیٰ میں دائر ایک درخواست میں مرکز کو یہ ہدایت دینے کی استدعا کی گئی تھی کہ تاج محل کی تعمیر سےمتعلق مبینہ غلط تاریخی حقائق کو تاریخ کی کتابوں اور نصابی کتابوں سے ہٹا دیا جائے۔ عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں تاریخ کو کھنگالنے کے لیے نہیں بیٹھے ہیں۔

اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ۔ (تصویر: رائٹرس)

اسرائیلی فلمساز کا دعویٰ ’دی کشمیر فائلز‘ کو ’سیاسی دباؤ‘ کے تحت فیسٹیول میں شامل کیا گیا

اسرائیلی فلمساز اور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کے جیوری چیف نادو لیپڈ نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو ‘فحش’ اور ‘پروپیگنڈہ ‘ بتایا تھا۔ اس پر بڑے پیمانے پر تنقید کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ انہوں نے انجانے میں کسی کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانےکے لیے معافی مانگی ہے۔

فلم دی کشمیر فائلز کا پوسٹراور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ کا ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

’ دی کشمیر فائلز‘ فحش اور پروپیگنڈہ کرنے والی فلم: آئی ایف ایف آئی جیوری چیف

بتادیں کہ 53 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) کے جیوری چیف اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے کہا کہ ہم سب فلم ‘دی کشمیر فائلز’سے حیران اور پریشان ہیں، جو اتنے باوقار فلم فیسٹیول کے ایک آرٹسٹک اور مسابقتی سیکشن کے لیے نامناسب تھی۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی مغرب میں پذیرائی

آر ایس ایس، ایچ ایس ایس اور دیگر تنظیمیں اب 48 ممالک میں سرگرم ہیں۔ امریکہ میں ایچ ایس ایس نے 32 ریاستوں میں 222 شاکھائیں قائم کی ہیں۔کیا وقت نہیں آیا ہے کہ مغرب کو بتایا جائے کہ جس فاشزم کو انہوں نے شکست دی تھی، وہ کس طرح ا ن کی چھتر چھایا میں دوبارہ پنپ رہا ہے اور جلد ہی امن عالم کے لیے ایک شدید خطرہ ثابت ہو سکتا ہے؟

لیسٹر میں تشدد کے بعد کارکنوں نے ہندوستانی  ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔ (فوٹو بہ شکریہ: ساؤتھ ایشیا سالیڈیرٹی نیٹ ورک)

ملک میں پھیلی فرقہ پرستی کا وائرس اب تارکین وطن تک رسائی حاصل کر چکا ہے

ہندوستانی تارکین وطن کی سیاست اب ہندوستانی صورت حال کا ہی عکس ہے۔ وہی پولرائزیشن، وہی سوشل میڈیا مہم، وہی سیاسی اور سرکاری سرپرستی اور وہی تشدد۔ اختلاف تو دور کی بات ، کسی دوسرےنظریے کو برداشت بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔

کرناٹک حکومت کی جانب سے گنیش اتسو منانے کی اجازت دینے کے بعد بنگلورو کے چامراج پیٹ علاقے کے عیدگاہ میدان میں منگل (30 اگست) کو تعینات پولیس فورس۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک عیدگاہ گنیش اتسو: بنگلورو میں سپریم کورٹ کی روک، ہبلی میں ہائی کورٹ نے دی اجازت

کرناٹک حکومت بنگلورو کے چامراج پیٹ کے عیدگاہ میدان میں گنیش اتسو کرنا چاہتی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے اس پر یہ کہتے ہوئے روک لگادی کہ وقف بورڈ کے قبضے والی اس زمین پر 200 سال سے ایسا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، اس لیےصورتحال کو برقرار رکھا جائے۔ لیکن،اسی طرح کے ایک اور معاملے میں ہبلی کے عیدگاہ میدان میں کرناٹک ہائی کورٹ نے گنیش اتسو کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈریہاں لاگو نہیں ہوتا۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

رام کے بعد گنیش کو ہندوتوا کی سیاست کی لڑائی میں بھرتی کیا جا رہا ہے

جگہ–جگہ قبرستان اور عیدگاہ کی زمین پر کبھی پیپل لگا کر، کبھی کوئی مورتی رکھ کر اور بھجن آرتی کا سلسلہ شروع کر کے قبضہ کرنےکےحربے زمانے سے استعمال ہورہے ہیں۔ اب حکومتیں بھی اس میں تندہی سے مصروف ہیں۔لطف کی بات یہ ہے کہ اگر مسلمان اس کی مخالفت کریں تو انہیں عدم روادارکہا جاتا ہے۔

ماڑی گاؤں میں واقع مسجد: فوٹو: دی وائر

بہار: مذہبی شدت پسندی کے اس دور میں نالندہ کی مسجد کو آباد رکھنے والے ہندو انسانیت کا سبق پڑھا رہے ہیں

بہار کے نالندہ ضلع کے ماڑی گاؤں میں تقریباً 200 سال پرانی مسجد کی دیکھ بھال پچھلے کئی سالوں سے ہندو آبادی کر رہی ہے۔ملک کے موجودہ سیاسی ماحول اور مذہبی شدت پسندی کے اس دور میں ایک دوسرے کے عقیدے کوقائم رکھنے والے ان ہندوؤں میں صوفی اور بھکتی روایات کاعکس نظر آتا ہے۔

تاج محل (فوٹو: رائٹرس)

’تاج محل کی زمین کے بدلے شاہ جہاں نے جے پور کے شاہی خاندان کو حویلیاں دی تھیں‘

ملک میں یادگاروں کے سلسلے میں کیے جارہے دعووں کے درمیان راجسمند سے بی جے پی کی رکن پارلیامنٹ اور جے پور کے شاہی خاندان کی رکن دیا کماری نے تاج محل پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔ معروف رائٹر اور بلاگر رعنا صفوی بتاتی ہیں کہ اس بات کے پختہ شواہد موجود ہیں کہ تاج کی زمین کے بدلے شاہی خاندان کو چار حویلیاں دی گئی تھیں۔

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

سنگا پور میں بین ہوگی کشمیر فائلز، کہا – فلم میں مسلمانوں کی یک طرفہ اور اشتعال انگیز عکاسی

سنگاپور کی انفو کام میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ثقافت، کمیونٹی اور نوجوانوں کی وزارت اور وزارت داخلہ کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ فلم سنگاپور کی فلم کی درجہ بندی کے رہنما خطوط کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کیا ایک مذہب کے تہوار پر اپنا مذہبی چھاپ چھوڑنے کی عجلت پسندی کسی احساس کمتری کے باعث ہے

عید مبارک کے جواب میں اکشے ترتیہ یا پرشورام جینتی کی مبارکباد دینا کلینڈر پرست مذہبیت کی علامت ہے۔ ہم ہر جگہ اپنا تسلط چاہتے ہیں۔ آواز کی سرزمین پر، آواز کی لہروں پر بھی، دوسروں کی عبادت گاہوں پر اور سماج کے نفسی وجودپر بھی۔

جہانگیر پوری میں ترنگا یاترا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نفرت کے خلاف عام شہریوں کا متحد ہونا مطمئن کرتا ہے کہ نفرت ہارے گی

ملک میں جہاں ایک طرف نفرت کے علمبردار فرقہ واریت کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کی بھڑکانے اور اکسانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود عام لوگ فرقہ وارانہ خطوط پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نہیں ہو رہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھ کرزندگی کی نئی سطحوں کوتلاش کرنے کی سمت میں بڑھن رہے ہیں۔

1904 NSC.00_57_15_11.Still038

کیا ہندوستان فرقہ وارانہ تشدد کی کھائی میں گر چکا ہے؟

ویڈیو: گزشتہ چند ہفتوں میں پورے ہندوستان بالخصوص مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ ان واقعات پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

یوپی: چار سال پرانے سرکاری آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے تقریباً 11 ہزار لاؤڈ اسپیکر ہٹائے گئے

ریاست کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش کمار اوستھی نے بتایا کہ 2018 کا ایک سرکاری آرڈر ہے، ساؤنڈ ڈیسیبل کی مقررہ حد اور عدالت کی ہدایات کے لیے مقررہ ضابطے ہیں۔ اب اضلاع کو اس پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ ہر کسی کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی ہے، لیکن لاؤڈ اسپیکر کی آواز احاطے سے باہر نہیں جانی چاہیے۔

BJP-Facebook-Logo

کارپوریٹ کمپنیاں سوشل میڈیا کے ذریعے جمہوریت کا گلا گھونٹنے کا کام کر رہی ہیں

بی جے پی نے اب اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ملک سال بھر انتخابی بخار میں مبتلارہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہر دوسرے دن ہیجانی مسائل پیدا کیے جاتے ہیں، اور ایک بحث لوگوں پر زبردستی مسلط کی جاتی ہے۔ یہ حجاب پہننے کا مسئلہ ہو سکتا ہے، مسلمان تاجروں کا ہندو عبادت گاہوں کے قریب دکانیں کھولنا یا پھر 1990 میں کشمیری ہندوؤں کے اخراج پر بننے والی فلم کے اوپر گفتگو۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے رام نومی اور ہنومان جینتی پر ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی جوڈیشل انکوائری کی مانگ ٹھکرائی

جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر پی آئی ایل کو خارج کرتے ہوئے کہا، آپ چاہتے ہیں کہ تحقیقات کی سربراہی سابق چیف جسٹس کریں؟ کیاکوئی فری ہے؟ پتہ  کیجیے، یہ کیسی راحت ہے۔ ایسی […]