خبریں

مظفر نگر: پٹرول پمپ پر سگریٹ پینے سے منع کرنے پر مشتعل کانوڑیوں کا حملہ، کیس درج

پٹرول پمپ کے مالک کی شکایت پر منصور پور تھانے میں فساد برپا کرنے، چوٹ پہنچانے اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شکایت میں حملہ آور کانوڑیوں کی تعداد 40-50 بتائی گئی ہے۔

(علامتی تصویر: اتل اشوک ہووالے)

(علامتی تصویر: اتل اشوک ہووالے)

نئی دہلی: 24 جولائی کو مظفر نگر میں آشوتوش شرما کے پٹرول پمپ پر سب کچھ اچھا چل رہا تھا۔ تبھی  وہاں کے ملازم منوج کمار نے دیکھا کہ کچھ کانوڑیے پٹرول پمپ کے احاطے میں آرام کر رہے ہیں اور سگریٹ پی رہے ہیں۔ انہوں نے کانوڑیوں سے پٹرول پمپ سے دور جانے کو کہا۔ انہیں بتایا کہ یہاں سگریٹ نوشی کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔

جلد ہی اس جھگڑے نے حملے کی شکل اختیار کر لی۔ کانوڑیوں نے پٹرول پمپ کے ملازم کا گریبان پکڑ کر مارنا شروع کر دیا۔ خود کو بچانے کی کوشش میں منوج کمار پٹرول پمپ کے سیل روم کی طرف بھاگے اور اندر سے دروازہ بند کر لیا۔ کانوڑیوں کے ایک گروپ نے کمرے کے پچھلے دروازے سے داخل ہو کر منوج کمار کو دبوچ لیا۔

پٹرول پمپ کا انتظام سنبھالنے والے آشوتوش شرما نے دی وائر کو بتایا، ‘انہوں نے منوج کمار کے سر پر بیس بال کے بلے جیسی کسی چیز سے وار کیا۔’

اس دوران پٹرول پمپ پر کانوڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ وہ کمار اور دیگر ملازمین کو مارتے رہے اور سیل روم سمیت احاطے میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ شرما نے کہا، ‘کمپیوٹر، گیٹ، کیش گننے والی مشین، بایو میٹرک مشین، پرنٹر اور بہت سی دوسرے سامانوں کو نقصان پہنچایا یا توڑ دیا۔’

سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے تشدد کو دیکھنے والے شرما نے کہا، ’وہ  جو کچھ بھی توڑ سکتے تھے، انہوں نے توڑ دیا۔‘ شرما کے مطابق، انہیں 15-20 لاکھ روپے تک کا نقصان ہوا ہے۔

واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ شرما نے کہا کہ جب کمار نے کمرے سے فرار ہونے کی کوشش کی تو کانوڑیوں نے انہیں باہر ہی  پکڑ لیا اور ان کی پیٹھ پر کئی وار کیے۔ کمار کو کئی فریکچر آئے ہیں اور سر میں  چوٹ  ہے۔ ٹانکے بھی  لگ ہیں۔ انہیں مظفر نگر میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا۔

‘کانوڑیوں کو سزا کا خوف نہیں’

گزشتہ ہفتے سے کانوڑ یاترا کے راستے پر کانوڑیوں کے ذریعہ کیے جارہے تشدد پر تبصرہ کرتے ہوئے شرما نے کہا کہ ریاستی حکومت کی سخت ہدایات کی وجہ سے انتظامیہ بیک فٹ پر چلی گئی ہے۔ حکومت نے ہدایت دی ہے کہ یاترا کے دوران کانوڑیوں کا خیال رکھا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں سزا کا خوف  نہیں ہے۔

دو دہائیوں سے کانوڑ یاترا کو قریب سے دیکھ  رہے شرما  نے کہا، ‘کانوڑیے انہیں فراہم کی گئی سہولیات کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ چاہے وہ کس بھی قسم کی بدسلوکی یا تشدد میں ملوث ہوں، ان کے ساتھ کچھ نہیں کیا جائے گا۔ مجھے خدشہ ہے کہ اس رجحان اور کانوڑیوں کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے جلد ہی کوئی بڑا واقعہ رونما ہو سکتا ہے، جیسے لنچنگ یا بھگدڑ جیسی کوئی چیز۔‘

شرما پٹرول پمپ کے قریب ہی دو ہوٹل بھی چلاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کانوڑ یاترا کے دوران مقامی اداروں (دکانوں وغیرہ) میں اتنا خوف کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا، ‘اس بار (کانوڑیوں کی) بھیڑ دیکھ کر ہم تھوڑے فکرمند  ہیں۔’

پولیس نے بتایا کہ آم کو لے کرہوا جھگڑا

شرما کی شکایت پر منصور پور پولیس اسٹیشن میں فساد برپا کرنے، چوٹ پہنچانے اور تیزاب کا استعمال  کرکے  شدید طور پر زخمی کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ دی وائر کے ذریعے دیکھے گئے شکایتی خط میں شرما نے کہا کہ ان کے اسٹاف پر 40-50 نامعلوم کانوڑیوں نے حملہ کیا۔ مظفر نگر پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پٹرول پمپ کے ملازمین نے کانوڑیوں کے احاطے میں آموں کی گٹھلی  میں پھینکنے پر اعتراض کیا۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رام آشیش یادو نے کہا کہ صرف ایک کھڑکی کے شیشے کو نقصان پہنچا ہے۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق، کانوڑ یاترا کے دوران مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر-سہارنپور بیلٹ میں اس طرح کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ اس سال کانوڑیوں نے راہ چلتے کئی لوگوں پر کانوڑ کی بے حرمتی کا الزام لگایا ہے، جس کے بعد تشدد کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ کانوڑیوں نے اپنے کھانے میں پیاز اور لہسن دیے جانے پر بھی توڑ پھوڑ کی ہے۔

گزشتہ 19 جولائی کو کانوڑیوں کے ایک گروپ نے مظفر نگر کے چھاپر علاقے میں نیشنل ہائی وے-58 پر ایک کھانے کی دکان میں اس وقت توڑ پھوڑ کی جب اس نے مبینہ طور پر کھانے میں پیاز اور لہسن دیا۔ یاترا کے دوران کانوڑیے سخت ویجیٹرین کھانا کھاتے ہیں اور لہسن اور پیاز سے پرہیز کرتے ہیں۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔