خبریں

لوک سبھا انتخابات میں 538 سیٹوں پر ڈالے گئے ووٹوں اور گنے گئے ووٹوں میں تضاد: اے ڈی آر

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے حال ہی میں ہوئے لوک سبھا انتخابات کے تناظر میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 538 انتخابی حلقوں میں کل 589691 ووٹوں میں فرق پایا گیا۔ 362 سیٹوں پر ڈالے گئے ووٹوں کے مقابلے میں گنے گئے ووٹوں کی تعداد کم تھی، جبکہ 176 سیٹوں پر یہ تعداد زیادہ تھی۔

(علامتی تصویر: فیس بک)

(علامتی تصویر: فیس بک)

نئی دہلی: الیکشن مانیٹرنگ باڈی ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے سوموار (29 جولائی) کو کہا کہ لوک سبھا انتخابات-2024  میں 538 انتخابی حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد اور گنے گئے ووٹوں کی تعداد میں تضاد ہے۔

دی ہندو کے مطابق، اے ڈی آر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ  362 انتخابی حلقوں میں ڈالے گئے کل ووٹوں سے 554598 ووٹ کم شمار کیے گئے۔ اس کے ساتھ ہی 176 انتخابی حلقوں میں گنے گئے ووٹوں کی تعداد ڈالے گئے ووٹوں سے 35093 زیادہ تھی۔

اے ڈی آر نے حتمی ووٹنگ فیصد جاری کرنے میں غیر معمولی تاخیر پر بھی سوال اٹھایا ہے۔

اے ڈی آر کے بانی جگدیپ چھوکر نے سوال کیا کہ کیا انتخابی نتائج ملان کیے گئےحتمی اعداد و شمار کی بنیاد پر کا اعلان کیے گئے تھے، انہوں نے کہا کہ ‘اس سے انتخابی نتائج کی صداقت کے بارے میں خدشات اور عوام میں شکوک پیدا ہوتے ہیں۔’

اے ڈی آر رپورٹ جس کا عنوان تھا ‘2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ڈالے کا گئے  ووٹوں اور گنے گئے ووٹوں کے درمیان فرق: متنوع تناظر’ میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے نتائج کا اعلان کرتے وقت امریلی، اٹنگل، لکشدیپ، دادر ناگر حویلی، اور دمن دیو کو چھوڑ کر 538 پارلیامانی حلقوں میں ڈالے گئے اور گنے گئے ووٹوں کے درمیان تضادات دیکھے گئے۔

اے ڈی آر نے کہا، ‘سورت انتخابی حلقہ میں الیکشن نہیں لڑا گیا۔ اس لیے 538 انتخابی حلقوں میں کل 589691 ووٹوں کا تضادہے۔

تنظیم نے ایک بیان میں کہا، ‘الیکشن کمیشن نے اب تک ووٹوں کی گنتی کے حتمی اور مستند اعداد و شمار جاری کرنے سے پہلے انتخابی نتائج کا اعلان کرنے، ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں اور ای وی ایم میں گنے گئے ووٹوں میں فرق، ووٹنگ فیصد میں اضافہ، ڈالے گئے  ووٹوں کی تعداد کا انکشاف نہ کرنے، ڈالے گئے ووٹوں کے ڈیٹا کو جاری کرنے میں غیر ضروری تاخیر اور اپنی ویب سائٹ سے کچھ ڈیٹا کو حذف کرنے کے حوالے سے کوئی  منطقی وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘

تنظیم نے کہا کہ انتخابات کے تقدس اور شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے الیکشن کمیشن کو ہر پارلیامانی حلقے میں ووٹروں کی کل تعداد، ووٹر رجسٹر میں رجسٹرڈ ووٹروں کی کل تعداد اور تمام پارلیامانی حلقوں میں ای وی ایم کے مطابق ووٹروں کی تعداد شائع کرنی چاہیے۔

اے ڈی آر نے مزید کہا، ‘رائے دہندگان کے ذہنوں میں موجود کسی بھی قسم کے خدشات کو دور کرنے کے لیے، الیکشن کمیشن کو 2019 اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور مستقبل کے تمام انتخابات کے لیے درج ذیل معلومات کو پبلک ڈومین میں دستیاب کرانا چاہیے – قانونی فارم 17سی، فارم 20، فارم 21سی، فارم 21ڈی اور فارم 21ای۔’