خبریں

وشو ہندو پریشد کی میٹنگ میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے 30 سابق ججوں کی شرکت

وشو ہندو پریشد کی جانب سے منعقد میٹنگ میں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے بھی شرکت کی، جس میں وارانسی اور متھرا کے مندروں سے متعلق قانونی تنازعات، وقف (ترمیمی) بل کے ساتھ ساتھ تبدیلی مذہب کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال وی ایچ پی کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/arjunrammeghwal)

مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال وی ایچ پی کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/arjunrammeghwal)

نئی دہلی: سپریم کورٹ اور کئی ہائی کورٹ کے تقریباً 30 سابق ججوں نے اتوار (8 ستمبر) کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے قانونی سیل (ودھی پرکوشٹھ)کے زیر اہتمام منعقد میٹنگ میں شرکت کی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، میٹنگ میں جن مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں وارانسی اور متھرا کے مندروں سے متعلق قانونی تنازعات، وقف (ترمیمی) بل کے ساتھ ساتھ تبدیلی مذہب کے معاملے بھی شامل تھے۔

اس میٹنگ میں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال بھی موجود تھے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،  وی ایچ پی کے صدر آلوک کمار نے کہا، ‘ہم نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کو مدعو کیا تھا۔ میٹنگ میں سماج کو درپیش اجتماعی مسائل – جیسے وقف (ترمیمی) بل، مندروں کو واپس حاصل کرنا، مندروں کو حکومت کے کنٹرول (سوسائٹئ کے توسط سے) میں دینا، تبدیلی  مذہب وغیرہ – پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ کا مقصد ججوں اور وی ایچ پی کے درمیان آزادانہ خیالات کا تبادلہ کرنا تھا، تاکہ دونوں ایک دوسرے کے تئیں سمجھ پیدا کر سکیں۔‘

مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے میٹنگ میں شرکت کی اور بعد میں اس تقریب کی تصاویرایکس  پر پوسٹ کیں۔

وی ایچ پی کے ایک سینئر لیڈر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، ‘یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے اس طرح کی تقریب کا اہتمام کیا ہے۔ ہم اسے باقاعدگی سے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ خیالات کے اس تبادلے سے ماہر قانون کو ہمارے خیالات کو سمجھنے میں مدد ملے گی، اور ہم اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ قانونی سمجھ پیدا کریں گے۔ ہم اپنے مقاصد کے حصول کے لیے قانونی طریقے تلاش کر رہے ہیں۔‘

وی ایچ پی کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں ریٹائرڈ ججوں کی شرکت اس لحاظ سے اہم ہے کہ وارانسی میں گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عیدگاہ پر ہندوتوا تنظیم کے دعوے جیسے معاملات فی الحال عدالت میں زیر التوا ہیں۔