خبریں

چھتیس گڑھ: چھت پر فلسطینی پرچم لگانے کے الزام میں پانچ مسلمان گرفتار

یہ واقعہ بلاس پور میں پیش آیا، جہاں اسرائیلی حملے کا سامنا کرنے والے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پانچ افراد نے فلسطینی جھنڈے اپنے گھروں کی چھت پر لگائے تھے۔ پولیس نے ان کے خلاف ملک کی یکجہتی  کو خطرے میں ڈالنے کے جرائم سے متعلق بی این ایس کی دفعہ کے تحت کیس درج کیا ہے۔

فلسطینی پرچم۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

فلسطینی پرچم۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

نئی دہلی: چھتیس گڑھ کے بلاس پور میں 19 سے 24 سال کی عمر کے پانچ مسلمانوں کو فلسطین کے جھنڈے سے ملتا جلتا جھنڈا لگانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اس سلسلے میں پولیس کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ بلاس پور میں خودی رام بوس چوک کے قریب کچھ گھروں پر فلسطینی پرچم لگے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد پولیس ٹیم نے موقع پر پہنچ کر شیخ سمیر بخش (20)، فدیل خان (24)، محمد شعیب (23)، شیخ عظیم (19) اور شیخ سمیر (22) کو گرفتار کرلیا۔

اس سلسلے میں ایس پی پوجا کمار نے بتایاکہ پولیس کی ایک ٹیم نے پانچوں گھروں کا دورہ کیا اور ان کی چھتوں سے جھنڈے ہٹوا دیے۔ ان نوجوانوں کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کی دفعہ 197 (2) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے، جو ملک کے اتحاد کو خطرے میں ڈالنے والے جرائم سے متعلق ہے۔ جرم ثابت ہونے پر ان نوجوانوں کو پانچ سال تک قیدکی سزا ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، گرفتار نوجوانوں نے ابتدائی تفتیش کے دوران بتایا کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کو دیکھ کر انہوں نے ان سے ہمدردی اور یکجہتی کے اظہار کے لیے جھنڈے لگائے تھے۔ انہوں  نے یہ بھی بتایا کہ وہ خود بازار سے کپڑے خرید کر لائے اور فلسطین کے جھنڈے بنائے۔ پولیس اس معاملے میں مزید تفتیش کر رہی ہے۔

دوسری جانب بلاس پور کے انسپکٹر جنرل سنجیو شکلا نے کہا کہ ملزموں نے جان بوجھ کر علاقے میں  امن وامان  کا مسئلہ  پیدا کرنے کی کوشش کی اور جھنڈے اس وقت لگائے جب ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے لوگ اپنے تہوار منا رہے تھے۔

شکلا سے جب پوچھا گیا کہ جب ہندوستان خود فلسطین کی حمایت کر رہا ہے تو کیا فلسطینی پرچم لگانا جرم ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ  ملزموں کے ارادے  پر درج کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ غزہ پر جاری اسرائیلی حملے کے درمیان ہندوستان نے فلسطین کے حوالے سے اپنی طویل مدتی پالیسی کا اعادہ کیا ہے۔ فروری میں اس وقت کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن نے پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ہندوستانی حکومت نے کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کی ہے اور بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعہ کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے اس سال جنوری میں یوگانڈا کے کمپالا میں اپنے فلسطینی ہم منصب ریاض المالکی سے ملاقات کی تھی اور حل کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ ہندوستان نے جولائی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو بھی 2.5 ملین ڈالر کا تعاون دیا تھا۔

ہندوستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این) میں بھی فلسطین کی حمایت کی تھی ۔ 10 مئی کو اقوام متحدہ میں ایک قرارداد پیش کی گئی کہ آیا فلسطین اقوام متحدہ کا مستقل رکن بننے کا اہل ہے، جس پر ہندوستان سمیت اقوام متحدہ کے 143 ممالک نے فلسطین کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

واضح ہو کہ غزہ اسرائیل تنازعہ میں اب تک 41 ہزار افراد کی جان جا چکی ہے۔