اب آسام میں آدھار کارڈ جاری کرنے کے لیے این آر سی درخواست نمبر دینا ہوگا۔ چیف منسٹر ہمنتا بسوا شرما نے کہا کہ بنگلہ دیش سے دراندازی تشویشناک ہے، اسی لیے ہمیں اپنے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے بدھ کے روز کہا کہ ریاستی حکومت آسام میں آدھار کارڈ کے لیے درخواست دہندگان کی تصدیق شروع کرے گی اور ان درخواست دہندگان کو مسترد کر دے گی جن کے اہل خانہ نے شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کا حصہ بننے کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، شرما نے اس سال ستمبر میں آدھار کارڈ کو این آر سی درخواستوں کے ساتھ لنک کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے مستقبل میں آدھار کارڈ جاری کرنے کے لیے ایک اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروٹوکول (ایس او پی) جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت کسی بھی شخص کے لیے این آر سی درخواست نمبر دینا لازمی ہوگا، جو انہیں 2015 میں درخواست کرنے کے دوران فراہم کیا گیا تھا۔
بدھ کو ہونے والے اجلاس کے بعد انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اس سلسلے میں ایس او پی پر عملدرآمد کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کا جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ اس کے نفاذ کے لیے نوڈل ایجنسی ہو گا جس کی نگرانی ضلع سطح پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کمشنر اور ریونیو ڈویژن کی سطح پر ڈویژنل افسر کریں گے۔
انہوں نے کہا، ‘گزشتہ دو مہینوں میں آسام پولیس، تریپورہ پولیس اور بی ایس ایف نے بہت سے دراندازوں کو پکڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش سے دراندازی ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔ ہمیں اپنے نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے آدھار کارڈ کے نظام کو سخت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ درخواست دینے کے بعد یو آئی ڈی اے آئی اسے ریاستی حکومت کو تصدیق کے لیے بھیجے گا، جس کے بعد متعلقہ سرکل آفیسر یہ جانچ کرے گا کہ آیا درخواست دہندہ یا اس کے اہل خانہ نے این آر سی میں شامل ہونے کے لیے درخواست دی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا، ‘اگر یہ پایا جاتا ہے کہ این آر سی کے لیے درخواست دی گئی تھی، تو سرکل آفیسر سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق فیلڈ لیول تصدیق کے لیے جائیں گے۔ حکام کی تسلی کے بعد آدھار کو منظوری دی جائے گی۔’
این آر سی کو اپ ڈیٹ کرنے کا عمل، جو فی الحال 2019 میں ‘حتمی این آر سی’ کی اشاعت کے بعد لٹکا ہوا ہے، 2015 میں شروع ہوا تھا۔ یہ عمل اس بات کا تعین کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا کہ آیا درخواست گزار 24 مارچ 1971 سے پہلے ریاست میں داخل ہوا تھا۔ جو لوگ اس تاریخ سے پہلے آسام میں داخل ہوئے تھے انہیں این آر سی میں شامل کیا جانا تھا اور انہیں شہری تسلیم کیا جانا تھا۔ این آر سی سے باہر رہنے والوں کو ریاست کے فارنرز ٹریبونل سسٹم میں ٹرائل کا سامنا کرناتھا۔
معلوم ہو کہ آسام کے شہریوں کی حتمی فہرست یعنی اپ ڈیٹ شدہ این آر سی 31 اگست 2019 کو جاری کی گئی تھی، جس میں 31121004 لوگوں کو شامل کیا گیا تھا، جبکہ 1906657 لوگوں کو اہل نہیں سمجھا گیا تھا۔ تاہم، اس این آر سی کو ابھی تک نوٹیفائی نہیں کیا گیا ہے۔
Categories: خبریں