پنجاب کے محکمہ داخلہ نے ڈی ایس پی گرشیر سنگھ سندھو کو برخاست کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ ان پر پولیس حراست کے دوران گینگسٹر لارنس بشنوئی کو انٹرویو کے لیے ریکارڈنگ کی سہولت فراہم کروانے کا الزام ہے۔
نئی دہلی: پولیس حراست کے دوران گینگسٹر لارنس بشنوئی کا انٹرویو لیے جانے کےمعاملے میں پنجاب حکومت نے جمعرات (2 جنوری) کو اس انٹرویو کے لیے ریکارڈنگ کی سہولت فراہم کروانے کے الزام میں ڈی ایس پی رینک کے افسر کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔ یہ انٹرویو ایک نجی نیوز چینل کے لیے کیا گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، برخاستگی کا یہ حکم ریاستی محکمہ داخلہ نے جاری کیا ہے، جس میں حکومت نے ڈی ایس پی گرشیر سنگھ سندھو کو برخاست کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 311 کے تحت اختیارات کا استعمال کیا ہے۔
واضح ہو کہ اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں اس معاملے میں پنجاب پولیس نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس پی) رینک کے دو افسران سمیت سات پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔
اکتوبر میں ہی پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ پنجاب میں پولیس حکام نے گینگسٹر لارنس بشنوئی کو ایک نیوز چینل کے ساتھ ان کے انٹرویو کے لیے ‘اسٹوڈیو جیسی سہولت’ فراہم کی تھی۔
برخاستگی کے حکم کے مطابق، پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی (خصوصی تحقیقاتی ٹیم) نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پنجاب پولیس سروس (پی پی ایس) کےافسر سندھونے ایک ٹی وی چینل کو اس وقت بشنوئی کے انٹرویو کی ریکارڈنگ کی سہولت فراہم کروائی، جب وہ تقریباً دو سال تک موہالی کے کھرڑ میں ریاستی پولیس کی حراست میں تھا۔
برخاستگی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے ،’اپنی ڈیوٹی کو صحیح طریقے سے انجام دینے میں ان کی ناکامی پنجاب پولیس کے نظم و ضبط اور طرز عمل کی سنگین خلاف ورزی ہے۔’
اس سلسلے میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے جسٹس انوپندر سنگھ گریوال اور جسٹس لوپیتا بنرجی کی بنچ نے گزشتہ سال اکتوبر میں کہا تھا، ‘پولیس افسران نے مجرم کو الکٹرانک آلات کا استعمال کرنے کی اجازت دی اور انٹرویو کرنے کے لیےایک اسٹوڈیو جیسی سہولت فراہم کی، جو مجرم اور اس کے ساتھیوں کے ذریعےجبراً وصولی سمیت دیگر جرائم کو فروغ دینے کی صلاحیت کے ساتھ جرم کو گلوریفائی کرتی ہے۔ پولیس افسران کی شمولیت مجرم یا اس کے ساتھیوں سے کسی قسم کی رشوت یا اسی طرح کے لین دین کی جانب اشارہ کر سکتی ہے اور یہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت جرم بن سکتی ہے۔ اس لیے یہ معاملہ مزید تحقیقات کا متقاضی ہے۔’
قابل ذکر ہے کہ کینیڈا کی پولیس نے گزشتہ سال کینیڈا میں ہندوستانی سفارت کاروں پر الزام لگایا تھا کہ وہ ملک میں ‘قتل، جبراً وصولی اور تشدد کی دیگر مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث’ بشنوئی کے گروہ کا استعمال کر رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ بشنوئی 2022 میں پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کیس کے ملزمان میں شامل ہے۔ بشنوئی کا نام گزشتہ برسوں میں کئی ہائی پروفائل کیسوں سے جڑا ہے۔
کون ہے لارنس بشنوئی
لارنس بشنوئی کا اصل نام ستویندر سنگھ ہے۔ پنجاب کے ضلع فیروز پور کے گاؤں دھترانوالی کے رہائشی 31 سالہ لارنس بشنوئی کے والد ہریانہ پولیس میں تھے ، لیکن پانچ سال کی سروس کے بعد، انہوں نے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لے کر کھیتی باڑی شروع کر دی تھی۔
لارنس بشنوئی جس برادری سے تعلق رکھتا ہےوہ پنجاب ، ہریانہ اور راجستھان کے کئی حصوں میں آباد ہے۔
بارہویں تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد بشنوئی 2010 میں کالج کی تعلیم کے لیے چندی گڑھ چلا گیا ۔ ڈی اے وی کالج میں داخلہ لیا۔ وہیں وہ طلبہ سیاست میں سرگرم ہوا اور اس کی ملاقات گولڈی براڑ سے ہوئی۔
گولڈی براڑ اب ایک بدنام زمانہ گینگسٹر ہے۔ اس کا نام قتل، اغوا اور جبراً وصولی یسے کئی سنگین جرائم میں سامنے آیا ہے۔ برارڑکا نام مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل سے بھی جڑا ہوا ہے۔ اس وقت براڑ کینیڈا میں مقیم ہیں۔
سال 2011 اور 2012 کے درمیان بشنوئی پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین (ایس او پی یو) کا صدر رہا ۔
طلبہ سیاست کرتے ہوئے لارنس بشنوئی کے خلاف قتل کی کوشش کی پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اب بشنوئی کے خلاف قتل ، اقدام قتل ، جبراً وصولی اور دیگر جرائم کے دو درجن مقدمات درج ہیں۔
اس وقت وہ احمد آباد کی سابرمتی سینٹرل جیل میں بند ہے۔ 30 اگست 2023 کو مرکزی وزارت داخلہ نے بشنوئی پر سی آر پی سی کی دفعہ 268 (1) لگائی تھی ، یہ دفعہ حکومت کو ہائی پروفائل قیدیوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگانے کا اختیار دیتی ہے ۔ پہلے یہ اگست 2024 تک لاگو تھا ، لیکن اب مبینہ طور پر اس میں توسیع کر دی گئی ہے۔
کئی بڑےمعاملوں کی ذمہ داری لے چکا ہے گینگ
خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جیل کے اندر سے اپنے گینگ کو چلا رہا ہے۔ بشنوئی کے دیگر ساتھیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا اور امریکہ میں پھیلے ہوئے ہیں۔ مبینہ طور پر گولڈی براڑ اس گینگ کو کینیڈا سے بھی چلاتا ہے۔ بشنوئی گینگ میں تقریباً 700 ممبر بتائے جاتے ہیں ۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اس گینگ نے دہلی میں مقیم ایک افغان شہری کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا تھا ۔
اس سے پہلے بشنوئی گینگ دہلی میں ایک جم مالک کے قتل میں ملوث بتایا گیا تھا۔ لارنس بشنوئی شاید اس وقت سب سے زیادہ سرخیوں میں آیا جب 2022 میں پنجابی گلوکار سدھو موسےوالا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ۔ اس وقت گینگ کے ممبر گولڈی براڑ نے قتل کی ذمہ داری لی تھی۔ گولڈی براڑ کو حکومت ہند نے دہشت گرداعلان کیا ہوا ہے۔
Categories: خبریں