الیکشن نامہ

دہلی کو تاروں کے جنجال سے نجات دلانے کی کیجریوال کی گارنٹی زمین پر ندارد

عام آدمی پارٹی نے 2020 میں انڈرگراؤنڈ کیبل کے ذریعے ہر گھر کو بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن پانچ سالوں میں اس سمت میں کوئی کام نہیں ہوا۔ محکمہ بجلی کے مطابق، تاروں کو انڈرگراؤنڈ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ کھلے تاروں کی وجہ سے کئی حادثات ہو چکے ہیں۔

چراغ، دہلی کا ایک رہائشی علاقہ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

چراغ، دہلی کا ایک رہائشی علاقہ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے۔ حکمران عام آدمی پارٹی ہر روز نئے وعدے کر رہی ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بھی اسی طرح کے وعدے کیے گئے تھے۔ 2020 میں عام آدمی پارٹی نے اپنے منشور میں عوام کو تاروں کےجنجال سے نجات دلانے کا وعدہ کیاتھا۔

لیکن دہلی حکومت کے پاور ڈپارٹمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں دہلی میں کہیں بھی تاروں کو انڈرگراؤنڈ کرنے کا کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ سرکار کی میعاد ختم ہونے کو ہے، لیکن اروند کیجریوال کی حکومت نے نہ تو کوئی اسکیم شروع کی ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی فنڈ جاری کیا ہے۔ جبکہ دہلی میں کئی مقامات پر ننگی تاریں جھول رہی ہیں اور کرنٹ لگنے سےاموات ہو رہی ہیں۔

کیجریوال کی گارنٹی کا حال

سال 20202 کے منشور کے تیسرے صفحہ پر ‘کیجریوال کی 10 گارنٹی’ کا ذکر ہے ۔ فہرست کی پہلی گارنٹی بجلی سے متعلق ہے، جس میں 24 گھنٹے بجلی اور 200 یونٹ مفت بجلی کی اسکیم کو جاری رکھنے اور دہلی کو تاروں کے جنجال سے نجات دلانے اور انڈرگراؤنڈ کیبل کے ذریعے ہر گھر کو بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

عآپ کا منشور

عآپ کا منشور

آپ کو دستاویزات کی تصدیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دہلی میں گھومتے پھرتے دیکھا جا سکتا ہے کہ انڈرگراؤنڈ کیبل کے ذریعے ہر گھر بجلی پہنچانے کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ دی وائر نے 14 نومبر 2024 کو دہلی حکومت کے پاور ڈپارٹمنٹ میں آر ٹی آئی کیا تھا۔ 6 دسمبر 2024 کو موصولہ معلومات ‘کیجریوال کی گارنٹی’ کی پول کھولتی ہے۔

مانگی گئی جانکاری

کیا دہلی میں بجلی کے تاروں  کو زیر زمین ڈالنے کا کوئی سرکاری منصوبہ بنایا گیا ہے؟ اگر ہاں، تو براہ کرم اسکیم کی مکمل تفصیلات فراہم کریں،جس میں  اس کے ابتدائی مقاصد، بجٹ، ٹائم لائن اور عملدرآمد کا عمل شامل ہو۔

جواب: محکمہ بجلی نے واضح کیا کہ دہلی میں بجلی کے تاروں کو زیر زمین کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ تاہم، 3 اگست 2018 کی ایک پالیسی کے تحت صرف ان پاور لائنوں کو منتقل کیا جاتا ہے جو انسانی زندگی کے لیے خطرہ  پیدا کرتی ہیں۔

اس جواب کے ساتھ ایک دستاویز بھی منسلک تھا، جو دراصل دہلی حکومت کا آرڈرہے۔ یہ آرڈر ہائی ٹینشن اور لو ٹینشن پاور لائنوں کی شفٹنگ سے متعلق ہے، خاص طور پر وہ لائنیں جو انسانی زندگی کے لیے خطرہ  پیدا کر رہی ہیں۔ لیکن اس کے لیے بھی ‘نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ’ (این او سی) حاصل کرنا لازمی ہے، جو اس عمل کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔

آر ٹی آئی جواب

آر ٹی آئی جواب

اس وعدے کو پورا نہ کرنے کے باوجود سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال انتخابی مہم کے دوران اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے پوری سنجیدگی سے دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے تین وعدوں (پینے کا پانی، جمنا کی صفائی اور درست  سڑکیں) کو چھوڑ کر سارے وعدے پورے کر دیے ہیں۔

دہلی میں کرنٹ لگنے کے واقعات

پچھلے کچھ سالوں میں دہلی میں تاروں کے جنجال اور بجلی کے کھلے تاروں کی وجہ سے کئی حادثات ہوئے ہیں۔

نومبر 2024 میں، شاہ باد ڈیری کے 50 سالہ چندر شیکھر تیواری چھت پر لوہے کی گرل چڑ ھارہے تھے کہ گرل بجلی کے کھمبے سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں کرنٹ لگنے سے ان کی موت ہو گئی۔

گزشتہ سال اکتوبر میں کالکاجی مندر میں کرنٹ لگنے سے ایک 17 سالہ لڑکے کی موت ہو گئی تھی۔ چھ افراد زخمی بھی ہوئے۔ یہ حادثہ نوراتری کے دوران پیش آیا تھا۔

اگست 2024 میں کراڑی میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص کی موت ہو گئی تھی۔ دراصل تیز بارش کی وجہ سے سڑک کا پانی مہلوک کے گھر میں داخل ہوا اور بجلی کے سرکٹ سے رابطے میں آنے سے پانی میں کرنٹ آگیا۔

بٹلہ ہاؤس کا حال (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

بٹلہ ہاؤس کا حال (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

گیارہ اگست 2024 کو باہری دہلی کے رنہولا علاقے میں کرکٹ کھیلتے ہوئے ایک 13 سالہ لڑکا بجلی کے کھمبے سے رابطے میں آنے کے بعد ہلاک  ہوگیا۔

بائیس جولائی 2024 کو 26 سالہ آئی اے ایس امیدوار نیلیش رائے کی پٹیل نگر میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے موت ہو گئی۔ لائبریری سے واپس آتے ہوئے وہ پانی بھری سڑک پر پھسل گیا اور توازن برقرار رکھنے کے لیے لوہے کا گیٹ پکڑ لیا جس سے کرنٹ لگ گیا۔

عآپ کے جواب کا انتظار

اس معاملے پر حکمراں عام آدمی پارٹی کا بیان حاصل کرنے کے لیے دی وائر15 جنوری کو ان کے ہیڈ کوارٹر گیا ۔ پارٹی کے ترجمان دلیپ پانڈے کو فون کیا، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ سوالات ان کے سرکاری ای میل ایڈریس پر بھیجے گئے ہیں ۔ جواب آنے پر اس خبرکو اپڈیٹ کیا جائے گا ۔

عآپ کے ہیڈ کوارٹر کے اوپر لٹکی ہوئی تاریں۔ (تصویر: انکت راج/ دی وائر )

عآپ کے ہیڈ کوارٹر کے اوپر لٹکی ہوئی تاریں۔ (تصویر: انکت راج/ دی وائر )

عآپ کے ترجمان دلیپ پانڈے کو بھیجے گئے کچھ سوال:

سال 2020 کے منشور میں دہلی کو تاروں کے جنجال سے آزاد کرنے اور زیر زمین تاروں کے ذریعے ہر گھر تک بجلی پہنچانے کی گارنٹی دی گئی تھی۔ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تین وعدوں کو چھوڑ کر تمام وعدوں کو پورا کیا ہے۔ لیکن حکومت نے اس سمت میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے۔ کیوں؟

دہلی میں بجلی کے کھلے تاروں کی وجہ سے کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات کے لیے حکومت کی کیا ذمہ داری ہے ؟

کیا حکومت نے کرنٹ لگنے سے ہونے والے ان واقعات کو روکنے کے لیے کوئی خاص اقدامات کیے ہیں ؟