خاص خبر

تصویروں کی زبانی: ہاتھ میں کٹار اور نعرے بے شمار؛ کون ہیں وی ایچ پی کی درگاواہنی کی کا رکن؟

دہلی انتخابات کے درمیان وشو ہندو پریشد دہلی کے نوجوانوں کو ترشول اور خواتین کو کٹار بانٹ رہا ہے۔ کون ہیں وہ خواتین اور لڑکیاں جو کٹار لینے پہنچ رہی ہیں؟

'مہیشاسر مردنی' کے پوز میں درگاواہنی کی لڑکیاں۔ (تمام تصویریں: انکت راج/دی وائر)

‘مہیشاسر مردنی’ کے پوز میں درگاواہنی کی لڑکیاں۔ (تمام تصویریں: انکت راج/دی وائر)

نئی دہلی:  دہلی اسمبلی انتخابات کے درمیان سویم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس ) کی ذیلی تنظیم  وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) دہلی میں بڑے پیمانے پر ہتھیارتقسیم کر رہی ہے ۔ دی وائر  نے اس سلسلے میں  دو خبریں شائع کی ہیں ۔ پہلی خبر دہلی کے نوجوانوں میں ترشول کی تقسیم کے سلسلے میں اور دوسری خواتین میں کٹار تقسیم کرنے کے سلسلے میں۔

وی ایچ پی اپنی خواتین تنظیم ‘ماتری شکتی – درگا واہنی’ کے زیر اہتمام  خواتین میں کٹار بانٹنے کا کام کر رہی ہے ۔

کون ہیں وہ خواتین جو درگا واہنی کے پروگرام میں کٹار لینےپہنچ رہی ہیں ؟

DurgaVahini-2-768x432

بارہ جنوری، صبح گیارہ بجے

پارلیامنٹ ہاؤس سے صرف پانچ کلومیٹر دور پہاڑ گنج، نئی دہلی میں نوتن مراٹھی پبلک اسکول کے گراؤنڈ میں شستر دکشا سماروہ کے لیے درگا واہنی کا اسٹیج تیار ہے ۔ کچھ لڑکیاں میدان  میں قالینوں پر بیٹھی ہیں ۔

بائیں طرف سے- پرگیہ مہلا، مینا دیدی، سادھوی رینوکا، للیتا نجھاون اور وندنا چوہان۔

بائیں طرف سے- پرگیہ مہلا، مینا دیدی، سادھوی رینوکا، للیتا نجھاون اور وندنا چوہان۔

گنویش( سفید شلوار سوٹ اور بھگوا دوپٹہ)  پہنے لڑکیاں دہلی کے مختلف کونوں سے آنے والی لڑکیوں کو بٹھا رہی ہیں ۔ ساڑھی کے پلو پر سفید کراس ربن لگائے شادی شدہ خواتین ماتر شکتی کی ہیں، جو انتظامات سنبھال رہی ہیں۔

آر ایس ایس کے پروگراموں میں اکثر سنائی  دینے والا ایک گانا بڑے  بڑےاسپیکر پر بج رہا ہے :

‘ ہو جاؤ تیارساتھیوں ، ہو جاؤ تیار،

بنسی پھینکو اور اٹھا لو ہاتھ میں تلوار

ہو جاؤتیار ساتھیوں،  ہو جاؤ تیار’

درمیان میں نظامت کی ذمہ داری سنبھال رہی خاتون نعرے لگوا رہی تھیں- ‘ناری تو نارائنی، جئے-جئے درگا واہنی’، ‘ہم بھارت کی ناری  ہیں، پھول نہیں چنگاری ہیں’۔

تلوار بازی کر تیں درگاواہنی کی لڑکیاں

تلوار بازی کر تیں درگاواہنی کی لڑکیاں

اس پروگرام  کی صدارت للیتا نجہاون کر رہی تھیں ، جو  نجہاون گروپ آف کمپنیز کی ڈائریکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ وی ایچ پی کی ٹرسٹی بھی ہیں اور تعلیمی میدان میں بے مثال خدمات انجام دینے کے لیے سال 2016  میں اس وقت کے صدر پرنب مکھرجی  نے انھیں اعزاز سے نوازا تھا ۔


یہ بھی پڑھیں: دہلی انتخابات کے درمیان وشو ہندو پریشد کی مہم: راجدھانی میں 50 ہزار ترشول تقسیم کرنے کا ہدف


للیتا نجہاون اپنی تقریر میں ‘لو جہاد’ کے ‘خطرے’ سے آگاہ کرتی ہیں۔ انہوں  نے ایک قصہ سنایا کہ ایک پنڈت کی تین نابالغ لڑکیوں کو دوسری کمیونٹی کے لڑکوں نے جال میں پھنسا لیا تھا، جنہیں بڑی مشکل سے انہوں نے بچایا۔ لڑکیوں کو پھنسانے والے لڑکوں میں سے ایک بعد میں دہشت گرد نکلا اورانکاؤنٹر میں مارا گیا۔

DurgaVahini-5-e1737549245194-768x294

اس کہانی کی حقیقت معلوم نہیں۔ لیکن نجہاون نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ایسی بہت سی مثالیں ہیں، اس لیے لڑکیوں کو ‘ان کے چنگل’ میں پھنسنے سے بچنا ہے۔ لو جہاد کی وجہ سے ہی  وہ شستر دکشا کی ضرورت پر بھی زور دیتی ہیں۔

DurgaVahini--768x432

اس طرح کی تقریروں کے بعد سادھوی رینوکا (رچا ) نے لڑکیوں کو شستر دکشا دلائی۔

شستر دکشا دلاتیں سادھوی رینوکا (اوپر) دکشا دہرا رہی لڑکیاں (نیچے)

شستر دکشا دلاتیں سادھوی رینوکا (اوپر) دکشا دہرا رہی لڑکیاں (نیچے)

لڑکیوں نے ہاتھوں میں کٹار لے کر حلف اٹھایا۔ اس کے بعد تمام لڑکیوں میں کٹار تقسیم کیے گئے۔ خیال رہے کہ اس وقت تک دہلی میں اسمبلی انتخابات سے متعلق ماڈل ضابطہ اخلاق نافذ ہو چکا تھا۔ پولیس بھی پنڈال کے باہر موجود تھی۔

اتم نگر کی رہنے والی بنو دسویں جماعت کی طالبہ ہیں۔

اتم نگر کی رہنے والی بنو دسویں جماعت کی طالبہ ہیں۔

درگا واہنی میں صرف 15 سے 35 سال کی لڑکیاں شامل ہو سکتی ہیں ، لیکن کئی لڑکیاں جن کی عمر پندرہ سال سے کم تھیں کٹار کے ساتھ نظر آ رہی تھیں ۔

کون ہیں ہتھیار لینے والی لڑکیاں ؟

درگاواہنی کی خواتین۔

درگاواہنی کی خواتین۔

سنگیتا  دہلی کے آر کے پورم کی رہنے والی ہیں۔ اگنو سے گریجویشن کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی درگاواہنی کے پروگراموں میں آتی رہی ہیں۔ ان کا خاندان طویل عرصے سے آر ایس ایس سے وابستہ ہے۔ ہتھیار لینے کے سوال پر انہوں نے کہا ، ‘ شستر دکشا کے ذریعے ہمیں تیار کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں اگر کچھ ہوتا ہے تو ہم اس سے باہر آ سکیں۔’

سنگیتا۔

سنگیتا۔


یہ بھی پڑھیں: دہلی: مردوں کو ترشول دینے کے بعد اب وشو ہندو پریشد خواتین کو دے گی کٹار


ریما ایک گھریلو خاتون ہیں۔ مہیپال پور، دہلی میں رہتی ہیں۔ اگنو سے سیاسیات میں گریجویشن کیا ہے۔ چار سال پہلے، انہیں ان کے کالج کی ایک پرانی دوست نے درگاواہنی سے جوڑا۔ تب سے وہ مسلسل سرگرم ہیں۔

‘ٹریننگ میں جا کر، مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ، جیسے یوگا ، دھیان لگانااور ہتھیارچلانا۔ اب زندگی میں ایک ڈسپلن  ہے۔ اب میں دوسری خواتین کو بھی اس سے جوڑتی ہوں۔ جب میری بیٹی بڑی ہو جائے گی تو میں اسے بھی شامل کروں گی۔ بیٹا پہلے ہی اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد میں شامل ہو چکا ہے،؛ ریما کہتی ہیں۔

ریما

ریما

کنیکا  موتی نگر، دہلی کی رہنے والی ہیں۔ گریجویشن کے بعد سے سماجی کاموں میں مصروف ہیں۔ درگا واہنی میں شامل ہوئے دس سال ہوچکے ہیں ۔ کنیکا کے والد وی ایچ پی سے وابستہ ہیں۔

کنیکا۔

کنیکا۔

جیوتی  دہلی کے قرول باغ کی رہنے والی ہیں۔ ایل ایل بی کی پڑھائی کی ہے اور فی الحال روہنی کورٹ میں پریکٹس کرتی ہیں۔ ان کے خاندان کا تعلق سنگھ یا وی ایچ پی سے نہیں ہے۔ وہ تقریباً دس سال پہلے درگاواہنی میں شامل ہوئی ہیں۔

جیوتی۔

جیوتی۔

بھگوتی دہلی کے آر کے پورم کی رہنے والی ہے۔ وہ  ایک  پرائیویٹ اسکول میں ٹیچر ہیں اور تقریباً پندرہ سال سے درگاواہنی سے وابستہ ہیں۔

بھگوتی۔

بھگوتی۔